
بل گیٹس: اے آئی اگلے 10 سال میں انسانوں کی جگہ لے لے گی!
ہیلو دوستوں! آج ہم بات کریں گے بل گیٹس کے حالیہ انٹرویو کی، جس میں انہوں نے ایک چونکا دینے والی پیشگوئی کی: “اگلے 10 سالوں میں انسان زیادہ تر کاموں کے لیے ضروری نہیں رہے گا، کیونکہ مصنوعی ذہانت وہ سب کچھ خود کر لے گی!”
کیا واقعی انسان غیر ضروری ہو جائے گا؟
یہ بات بل گیٹس نے معروف مزاح نگار جمی فالن کے ساتھ ایک ٹی وی شو “دی ٹونائٹ شو” میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب انسانوں کی جگہ اے آئی ٹیکنالوجی تعلیم، طب، زراعت جیسے اہم شعبوں میں لے لے گی۔ اور وہ بھی انتہائی مہارت کے ساتھ۔
بل گیٹس کا کہنا تھا:
آج کل ایک اچھے ڈاکٹر یا استاد کی خدمات حاصل کرنا ایک مشکل کام ہے، لیکن مستقبل میں یہی کام اے آئی مفت اور بہترین انداز میں کرے گی۔
“فری انٹیلیجنس” ہر ایک کے لیے علم اور مہارت کی دنیا
بل گیٹس نے اس نئے دور کو “فری انٹیلیجنس” کا نام دیا ہے۔ یعنی ایک ایسی دنیا جہاں آپ کو کسی ڈاکٹر یا استاد کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، بس ایک اے آئی ایپ کھولیے، اور آپ کو وہی مشورہ یا سبق ملے گا۔ جو شاید اس وقت ایک ماہر انسان ہی دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا:
اگلے دس سالوں میں بہترین طبی مشورہ اور ذاتی تعلیم ہر ایک کے لیے عام اور مفت ہو جائے گی۔
ہر شعبے میں انقلاب طب سے تعلیم تک
بل گیٹس نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی روزمرہ زندگی کے ہر پہلو میں داخل ہو جائے گی۔ چاہے وہ تشخیص (ڈائگنوسس) ہو، علاج ہو، یا سیکھنے کا عمل سب کچھ اے آئی سے ممکن ہو گا۔ انہوں نے ایک اور گفتگو میں، جو انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر آرتھر بروکس کے ساتھ کی، کہا:
“یہ ایک بہت بڑی اور گہری تبدیلی ہے، اور تھوڑا خوفناک بھی کیونکہ یہ سب بہت تیزی سے ہو رہا ہے، اور اس کی کوئی حد نہیں!”
ہر کوئی خوش نہیں ہے
حالانکہ بل گیٹس خود اس تبدیلی کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، لیکن سب لوگ ان سے متفق نہیں۔ مائیکروسافٹ اے آئی کے سی ای او مصطفیٰ سلیمان نے اپنی کتاب “The Coming Wave” میں لکھا:
یہ ٹیکنالوجی وقتی طور پر انسانوں کی مدد ضرور کرے گی، لیکن آخرکار یہ مزدوری کا متبادل بن جائے گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اے آئی کی وجہ سے دنیا بھر میں روزگار کا نظام بگڑ سکتا ہے، اور کئی لوگوں کے لیے معاشی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
لیکن بل گیٹس کا ماننا کچھ اور ہے
بل گیٹس کا کہنا ہے کہ:
“اے آئی میں بہت سے مثبت پہلو بھی ہیں، جیسے نئی طبی دریافتیں، ماحولیاتی مسائل کا حل، اور دنیا بھر میں معیاری تعلیم کی رسائی۔
لیکن وہ مانتے ہیں کہ کچھ کام ہمیشہ انسانوں کے لیے مخصوص رہیں گے۔ جیسے فن، موسیقی، فلم، یا جذباتی تعلقات۔
انہوں نے کہا:
تفریح جیسے کام ہم خود کرنا پسند کریں گے۔ لیکن کھانے اُگانا، اشیاء بنانا اور انہیں منتقل کرنا۔ یہ سب مشینوں کے ذمے آ جائے گا۔
اے آئی سے کاروبار کا نیا دور
بل گیٹس نے کہا کہ اگر وہ آج کوئی نیا کاروبار شروع کرتے، تو وہ ضرور مصنوعی ذہانت پر مبنی ہوتا۔
انہوں نے نوجوانوں کو بھی مشورہ دیا:
اگر آپ کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں، تو اے آئی کے میدان میں آئیں۔ یہاں آپ کے پاس کچھ ایسا کرنے کا موقع ہے جو دنیا بدل دے!
انہوں نے مزید کہا:
آج کوئی شخص صرف چند خاکوں اور خیالات کی بنیاد پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کر سکتا ہے، اگر وہ اے آئی سے متعلق ہو۔
گیٹس کی پیشگوئیاں پہلے بھی درست ثابت ہوئی ہیں
یہ پہلی بار نہیں کہ بل گیٹس نے ایسی پیشگوئی کی ہو۔ 2017 میں انہوں نے گوگل کی کمپنی ڈیپ مائنڈ کے ایک سسٹم کو “ایک بڑی کامیابی” قرار دیا تھا، جب وہ انسانوں کو ایک پیچیدہ کھیل “گو” میں ہرا چکا تھا۔ اب وہ مانتے ہیں کہ جو کچھ آج ہو رہا ہے، وہ ان کی اپنی توقعات سے بھی آگے نکل چکا ہے۔
لیکن اصل سوال یہ ہے:
کیا ہم اس تبدیلی کے لیے تیار ہیں؟ یا کیا ہم اپنی زندگی کا کنٹرول مشینوں کے حوالے کر دیں گے؟ کیا ہمیں اس انقلاب سے خوف کھانا چاہیے یا اسے گلے لگانا چاہیے؟ آپ کے خیالات کیا ہیں؟ نیچے کمنٹ کریں اور اس بحث میں شامل ہوں!
No Comments