کیا نینوبنانا کے ذریعے ہر کوئی پروفیشنل اے آئی ایپس بنا سکتا ہے؟
جب سے گوگل جیمینی 2.5 فلیش (نینوبنانا) متعارف ہوا ہے۔ اس نے اے آئی کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کیا ہے۔ یہ ماڈل نہ صرف تصویریں بنانے اور ایڈٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اسے استعمال کرتے ہوئے عام صارفین بھی اپنی اے آئی ایپس تخلیق کر سکتے ہیں۔ ویڈیو میں بتایا گیا کہ گوگل نے اس ٹیکنالوجی کو AI Studio میں شامل کیا ہے تاکہ ہر سطح کا صارف اس سے فائدہ اٹھا سکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کوڈنگ جاننے کی ضرورت نہیں، صرف ہدایات اور پرومپٹس دینے سے ایپ بن جاتی ہے۔
قیصر نے ویڈیو میں سب سے پہلے گوگل اے آئی اسٹوڈیو دکھایا۔ یہ پلیٹ فارم ڈویلپرز کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ وہ نئے آئیڈیاز کو ایپس میں بدل سکیں۔ یہ محدود سطح تک مفت ہے۔ لیکن اگر آپ اسے تجارتی یا بڑے پیمانے پر استعمال کرنا چاہیں تو API keys خریدنا پڑتی ہیں۔ اسٹوڈیو کے Build سیکشن میں پہلے سے کئی ایپس موجود ہیں جنہیں آپ کاپی اور اپنی مرضی کے مطابق بدل سکتے ہیں۔
پہلی مثال اردو اے آئی تھمب نیل جنریٹر کی تھی۔ اس ایپ میں ایک تصویر اپلوڈ کرنے کے بعد ویڈیو کا عنوان درج کیا جاتا ہے۔ جیسے “کتاب پڑھنے کے 10 فائدے”۔ اس کے بعد ایپ خودکار طور پر یوٹیوب کے لیے ایک تھمب نیل تیار کر دیتی ہے۔ یہ سب اس وجہ سے ممکن ہے کیونکہ ماڈل کے پیچھے پہلے سے کوڈ سیٹ ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ قیصر نے اعتراف کیا کہ انہیں کوڈنگ نہیں آتی مگر پھر بھی وہ ایپ بنا سکے۔
دوسری مثال اردو اے آئی ٹی شرٹ جنریٹر کی تھی۔ اس میں صارف کسی شخص کی تصویر اپلوڈ کرتا ہے اور ساتھ اس کا نام اور شہر درج کرتا ہے۔ جیسے “اسما، کراچی”۔ نینوبنانا تصویر کو سمجھ کر فوراً ایک منفرد ٹی شرٹ ڈیزائن کر دیتا ہے جس پر نام، لوگو اور شہر کا نشان بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ فیچر خاص طور پر برانڈنگ اور مرچنڈائزنگ کے لیے نہایت کارآمد ہے۔
تیسری مثال ایک فلٹر کیمرہ ایپ کی تھی۔ اس میں صارف کیمرہ آن کرتا ہے۔ کوئی فلٹر منتخب کرتا ہے اور ماڈل لائیو تصویر پر وہ فلٹر لگا دیتا ہے۔ یہ سادہ مگر زبردست مظاہرہ تھا کہ کس طرح پہلے سے بنی ہوئی ایپس کو کاپی اور تھوڑی سی تبدیلی کر کے نئی ایپس بنائی جا سکتی ہیں۔
قیصر نے یہ بھی بتایا کہ ایک فلٹر ایپ کو کس طرح بدل کر آئی ڈی کارڈ جنریٹر بنایا گیا۔ صارف صرف تصویر اپلوڈ کرتا ہے، نام اور عہدہ درج کرتا ہے اور نینوبنانا فوراً ایک مکمل آئی ڈی کارڈ تیار کر دیتا ہے۔ جس میں بارکوڈ اور ڈیزائن بھی شامل ہوتا ہے۔ اسی اصول پر گریٹنگ کارڈز، پروڈکٹ فوٹوز یا سوشل میڈیا پوسٹس بنانے والی ایپس بھی تخلیق کی جا سکتی ہیں۔
ویڈیو میں مزید یہ وضاحت بھی کی گئی کہ اگر آپ ایپ کو عوامی سطح پر لانچ کرنا چاہتے ہیں تو اسے Cloud Run پر ڈپلائے کرنا ہوگا۔ اور اس کے لیے API keys ضروری ہیں۔ گوگل ہر صارف کو محدود مفت کریڈٹس دیتا ہے۔ لیکن بڑے پیمانے پر استعمال کے لیے اضافی keys خریدنا پڑتی ہیں۔
نینوبنانا ایپس کے حقیقی دنیا میں بے شمار استعمالات ہیں۔ انتخابات کے دوران سیاسی پارٹیاں اپنے سپورٹرز کے لیے ذاتی کارڈز یا پوسٹرز بنا سکتی ہیں۔ کھیلوں جیسے PSL میں فینز اپنی ٹیم کے سپورٹ کارڈز خود تیار کر سکتے ہیں۔ کمپنیاں اپنے پروڈکٹس کے لیے تیزی سے سوشل میڈیا مواد بنا سکتی ہیں۔ یہاں تک کہ عام صارفین بھی اپنی تصاویر کے ساتھ ہیش ٹیگز اور کیپشنز خودکار طور پر تیار کر سکتے ہیں۔
اس ماڈل کے کئی بڑے فوائد ہیں۔ یہ وقت اور اخراجات کی بچت کرتا ہے۔ کوڈنگ کی ضرورت ختم کرتا ہے۔ ذاتی اور تجارتی دونوں سطحوں پر استعمال ہو سکتا ہے اور مختلف شعبوں میں لچک فراہم کرتا ہے۔ تاہم کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ مفت API کریڈٹس محدود ہیں۔ انٹرنیٹ کنکشن لازمی ہے اور بہترین نتائج کے لیے درست پرومپٹس لکھنے کی مہارت ہونی چاہیے۔
ویڈیو نے یہ واضح کر دیا کہ نینوبنانا صرف ایک امیج ماڈل نہیں بلکہ ایک مکمل ایپ بنانے کا ٹول کٹ ہے۔ چاہے مقصد یوٹیوب تھمب نیل ہو، ٹی شرٹ ڈیزائن ہو یا سیاسی مہم کے لیے کارڈز تیار کرنا، نینوبنانا نے سب کے لیے پروفیشنل ایپ ڈویلپمنٹ کو آسان اور قابلِ رسائی بنا دیا ہے۔