کیا چھوٹے کاروبار بھی اب مصنوعی ذہانت کے ذریعے ترقی کر سکتے ہیں؟
چھوٹے کاروبار کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وہ ادارے ہوتے ہیں جو مقامی سطح پر روزگار پیدا کرتے ہیں، کمیونٹیز کو سہارا دیتے ہیں اور روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ مگر اکثر ان کے پاس نہ تو وقت ہوتا ہے، نہ تکنیکی مہارت، اور نہ ہی وسائل کہ وہ جدید ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت کو سمجھ سکیں یا اسے اپنے کاروبار کی بہتری کے لیے استعمال کر سکیں۔ ایسے میں جب بڑی کمپنیوں کے پاس ڈیٹا، ٹیمیں اور الگ سے بجٹ موجود ہو، چھوٹے کاروبار پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اسی فرق کو ختم کرنے کے لیے اوپن اے آئی نے ایک منفرد قدم اٹھایا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی طاقت صرف بڑی کمپنیوں تک محدود نہ رہے، بلکہ “مین اسٹریٹ” یعنی عام لوگوں کے کاروبار تک بھی پہنچے۔
اوپن اے آئی اکیڈمی نے DoorDash، SCORE اور دیگر مقامی اداروں کے ساتھ مل کر Small Business AI Jam کا انعقاد کیا، جس کا مقصد ملک بھر کے ایک ہزار سے زائد چھوٹے کاروباروں کو مصنوعی ذہانت کے عملی استعمال کی تربیت دینا ہے۔ سان فرانسسکو، نیویارک، ہیوسٹن، ڈیٹرائٹ اور میامی جیسے پانچ بڑے شہروں میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں مختلف نوعیت کے کاروباری افراد نے شرکت کی جن میں اکاؤنٹنگ، قانون، ریسٹورنٹ، فوڈ ٹرک، ریٹیل، ڈیزائن، مارکیٹنگ، مرمت اور صفائی کی خدمات فراہم کرنے والے شامل تھے۔ شرکاء کو اوپن اے آئی کے ماہرین کے ساتھ براہِ راست کام کرنے کا موقع ملا تاکہ وہ اپنے کاروبار کی ضروریات کے مطابق مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز تیار کر سکیں۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق، ہر دو میں سے ایک چھوٹے کاروبار کے مالک کو یقین ہے کہ ان کے ملازمین کو مصنوعی ذہانت استعمال کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے، جبکہ 60 فیصد کا ماننا ہے کہ ایسے ہنر مند افراد کی بھرتی سے کارکردگی میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔ اس Jam کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا کہ کاروباری افراد کو عملی تربیت، خود اعتمادی اور ایسے ڈیجیٹل اوزار مہیا کیے جائیں جنہیں وہ فوراً اپنے کام میں لاگو کر سکیں۔
مصنوعی ذہانت چھوٹے کاروباروں کے لیے ایک انقلابی تبدیلی لا سکتا ہے۔ یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جو پہلے صرف بڑی کمپنیوں کی پہنچ میں تھی، مگر اب اوپن اے آئی کی مدد سے چھوٹے کاروبار بھی مارکیٹنگ میٹریل تیار کرنے، کسٹمر کمیونیکیشن بہتر بنانے اور روزمرہ کے معمولات کو خودکار طریقے سے انجام دینے جیسے کاموں کے لیے مصنوعی ذہانت استعمال کر سکتے ہیں۔ Jam میں شرکت کرنے والے ہر فرد کو کم از کم ایک ایسا ٹول تیار کرنے کا موقع دیا گیا جو وہ فوراً اپنے کاروبار میں استعمال کر سکے۔
اوپن اے آئی کے چیف گلوبل افیئرز آفیسر کرس لہان کے مطابق، چھوٹے کاروبار جیسے محلے کا ریسٹورنٹ، چھوٹے ٹھیکیدار، یا پرانی کتابوں کی دکان ہماری معیشت اور سماج کا لازمی حصہ ہیں۔ ان کے ہاتھوں میں طاقتور مصنوعی ذہانت ٹولز دینا ایک ایسا قدم ہے جو انہیں بڑی کمپنیوں کے برابر لا کھڑا کرتا ہے اور انہیں معاشی میدان میں مقابلہ کرنے کے قابل بناتا ہے۔
DoorDash کی چیف کارپوریٹ افیئرز آفیسر الزبتھ شیان نے کہا کہ چھوٹا کاروبار چلانا ایک فن، تخلیقی صلاحیت اور بے ترتیبی کا مرکب ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت اسے آسان نہیں بنا سکتا، لیکن آسان تر ضرور بنا سکتا ہے۔ چاہے وہ مینو تیار کرنا ہو، اسٹاک مینجمنٹ ہو یا ڈنر رش پلان کرنا، DoorDash اور اوپن اے آئی جیسے ادارے یہ چاہتے ہیں کہ چھوٹے کاروبار بھی ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
Jam سے پہلے، تمام شرکاء کو اوپن اے آئی اکیڈمی پر ایک آن لائن ریسورس سینٹر تک رسائی دی گئی جس میں مصنوعی ذہانت کی بنیادی باتیں سکھائی گئیں تاکہ وہ ایونٹ کے لیے بہتر تیاری کر سکیں۔ Jam کے بعد، انہیں ایک آن لائن کمیونٹی کا حصہ بنایا جائے گا جہاں وہ سیکھنا جاری رکھ سکیں گے، ایک دوسرے سے مشورہ لے سکیں گے اور اپنے بنائے ہوئے ٹولز کو بہتر بنا سکیں گے۔ جو لوگ فزیکلی شریک نہ ہو سکے، ان کے لیے 4 دسمبر کو ایک ورچوئل Small Business Jam بھی منعقد ہو گا۔
ہر شہر میں مقامی کاروباری اداروں نے ایونٹ کو علاقے کی مخصوص ضروریات کے مطابق ڈھالنے میں مدد دی۔ مثلاً ڈیٹرائٹ میں Detroit Means Business، ہیوسٹن میں Texas Association of Business، میامی میں The Idea Center at Miami Dade College، نیویارک میں Five Chamber Alliance، اور سان فرانسسکو میں SF Chamber of Commerce جیسے ادارے شامل تھے۔ ان اداروں نے نہ صرف لوکل بزنس کمیونٹی کو متحرک کیا بلکہ Jam کو زیادہ مؤثر اور بامقصد بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔
یہ پروگرام دراصل اوپن اے آئی کی جانب سے کیے گئے اس مشن کا تسلسل ہے جس کا مقصد صرف بڑی کمپنیوں کے لیے نہیں بلکہ ہر کاروبار کے لیے مصنوعی ذہانت کو قابلِ رسائی بنانا ہے۔ اس سے قبل Nonprofit AI Jam اور Scientist AI Jam جیسے پروگرام بھی کامیابی سے منعقد کیے جا چکے ہیں، جن میں ہزاروں افراد نے اے آئی ٹولز کے ساتھ عملی کام کیا۔ اب “AI for Main Street” جیسے اقدامات کے تحت اوپن اے آئی کا مقصد چھوٹے کاروباروں کے لیے ایک مستقل سسٹم فراہم کرنا ہے جس میں انہیں ٹریننگ، سرٹیفیکیشن، اور مصنوعی ذہانت ماہر افراد تک رسائی حاصل ہو۔
اسی ہفتے اوپن اے آئی نے دو دو طرفہ (bipartisan) بلز کی حمایت بھی کی ہے جو کانگریس میں زیر غور ہیں، جن کا مقصد چھوٹے کاروباروں کو مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق واضح رہنمائی اور تربیتی وسائل فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام Jam جیسے پروگرامز کی کامیابی کو تقویت دیتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ چھوٹے کاروبار بھی مصنوعی ذہانت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
آخر میں، اوپن اے آئی نے DoorDash اور SCORE کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس Jam کی معاونت کی اور یہ سمجھنے میں مدد دی کہ چھوٹے کاروباروں کو ترقی دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کو کس طرح استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ان اداروں کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کا فائدہ صرف ان لوگوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے جن کے پاس وسائل ہیں، بلکہ یہ ہر اس شخص تک پہنچنا چاہیے جو سیکھنے اور بہتر بننے کا عزم رکھتا ہو۔
یہ پروگرام اس بات کی روشن مثال ہے کہ کس طرح بڑے ادارے اپنی ٹیکنالوجی اور مہارت کو چھوٹے کاروباروں کے فائدے کے لیے بروئے کار لا سکتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت اب صرف ٹیک کمپنیوں کی دنیا تک محدود نہیں رہا، بلکہ اب ہر گلی، ہر محلے، ہر چھوٹے کاروبار کی پہنچ میں ہے۔


No Comments