
چینی اے آئی کمپنیاں جوڈیپ سیک کے اثرات کا مقابلہ کر سکتی ہیں
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں حالیہ دنوں میں چینی کمپنی ڈیپ سیک کی جانب سے ایسا ماڈل پیش کیا گیا ہے۔ جو OpenAI کے o1 ماڈل کی کارکردگی کے قریب پہنچ چکا ہے، وہ بھی بہت کم لاگت پر۔ اس اعلان کے بعد عالمی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی۔ یہاں تک کہ امریکی مائیکرو چِپ اور اے آئی کمپنی Nvidia کے شیئرز میں 500 ارب ڈالر سے زائد کی کمی ہوئی۔ یہ نقصان وال اسٹریٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا ایک دن کا نقصان تھا۔
امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیپ سیک کے اس قدم کو “ویک اپ کال” قرار دیا۔ جبکہ چین میں ڈیپ سیک کے بانی، لیانگ وین فینگ، کو قومی ہیرو کا درجہ دیا گیا۔ انہیں چین کے وزیراعظم لی چیانگ کی زیرِ صدارت ایک سمپوزیم میں مدعو کیا گیا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین تیزی سے امریکی اے آئی تحقیق کے برابر آنے کی کوشش کر رہا ہے۔
چین کی دیگر اے آئی کمپنیاں جوڈیپ سیک کا مقابلہ کر سکتی ہیں
علی بابا کلاؤڈ
چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی علی بابا کے ذیلی ادارے، علی بابا کلاؤڈ، نے 29 جنوری کو قمری سال کے پہلے دن اپنے جدید ترین اے آئی ماڈل Qwen 2.5-Max کی نقاب کشائی کی۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ماڈل ڈیپ سیک V3 اور Meta کے Llama 3.1 سے 11 مختلف پہلوؤں میں بہتر ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، علی بابا کلاؤڈ کا یہ ماڈل ڈیپ سیک کی جانب سے پیدا کیے گئے دباؤ کے نتیجے میں جلدی لانچ کیا گیا۔
Zhipu
بیجنگ میں قائم اے آئی اسٹارٹ اپ Zhipu، جو علی بابا کی حمایت یافتہ ہے، حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔ لیکن اے آئی کی ترقی کے بجائے اس کے امریکی پابندیوں کی زد میں آنے کی وجہ سے۔ 15 جنوری کو، Zhipu کو دیگر چینی اداروں کے ساتھ امریکی تجارتی فہرست میں شامل کیا گیا۔ اس پر چین کی فوج کو اے آئی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا الزام تھا۔ تاہم، کمپنی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
Zhipu کی ترقی کے باوجود، اس کا نیا اے آئی اسسٹنٹ، AutoGLM، جو سمارٹ فون پر پیچیدہ وائس کمانڈز پر کام کرتا ہے۔ نمایاں پیش رفت دکھا رہا ہے۔
Moonshot AI
ڈیپ سیک کی جانب سے اپنا R1 ماڈل لانچ کرنے والے دن، 20 جنوری کو، Moonshot AI نامی چینی اسٹارٹ اپ نے بھی ایک جدید اے آئی ماڈل متعارف کرایا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ یہ OpenAI کے o1 ماڈل کے برابر ہے۔
یہ کمپنی بھی علی بابا کی حمایت یافتہ ہے اور اس کی تخمینی مالیت 3.3 ارب ڈالر ہے۔ اس کا نیا ماڈل Kimi k1.5، جو Kimi کا اپ گریڈ شدہ ورژن ہے، ایک وقت میں 2 ملین چینی حروف کو پروسیس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ AI ماہرین کے مطابق، Moonshot AI اور Zhipu کے نئے ماڈلز جلد ہی ڈیپ سیک کی کارکردگی کے برابر آ سکتے ہیں۔
ByteDance
TikTok کی پیرنٹ کمپنی ByteDance نے 29 جنوری کو اپنا نیا اے آئی ماڈل، Doubao-1.5-pro، متعارف کروایا۔ اس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ OpenAI کے o1 سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔ قیمت کے لحاظ سے بھی، Doubao-1.5-pro کا طاقتور ترین ماڈل DeepSeek-R1 سے تقریباً نصف قیمت پر دستیاب ہے۔ جبکہ OpenAI کا o1 تقریباً 438 یوان فی ملین ٹوکن چارج کرتا ہے۔
Tencent
ٹینسینٹ، جو عام طور پر گیمنگ اور WeChat کے لیے جانا جاتا ہے۔ اے آئی کے میدان میں بھی قدم جما رہا ہے۔ اس کا جدید ترین ماڈل، Hunyuan، ایک ٹیکسٹ ٹو ویڈیو جنریٹر ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ Meta کے Llama 3.1 کے برابر کارکردگی رکھتا ہے۔
چینی اے آئی کی تیز ترقی ایک چیلنج یا موقع؟
چین میں اے آئی تحقیق کی برق رفتار ترقی نے امریکی حکام کو چونکا دیا ہے۔ جہاں ایک طرف ڈیپ سیک کی ترقی نے امریکی اے آئی لیڈرشپ کو چیلنج کیا۔ وہیں دیگر چینی کمپنیاں بھی میدان میں تیزی سے ابھر رہی ہیں۔ یہ سب چین کی جانب سے اے آئی میں زبردست سرمایہ کاری، حکومتی سرپرستی، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنی برتری ثابت کرنے کی خواہش کا نتیجہ ہے۔ آنے والے مہینوں میں، اے آئی کی عالمی دوڑ میں مزید حیرت انگیز تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔
Wali khan
ہمیں بہت خوشی ہیں یہ سب سن کر کہ ایک عام بندہ اس ایپ کو اسانی سے سمجسکتا ہے
بہت بہت شکریہ