اردو اے آئی کلاس 7: ڈیٹا تجزیہ اور بصری رپورٹنگ کا آسان طریقہ
اردو اے آئی ماسٹر کلاس کی ساتویں کلاس میں سکھایا گیا کہ کیسے ڈیٹا کو مؤثر انداز میں بصری شکل دی جائے اور اس کا تجزیہ کیا جائے تاکہ بہتر فیصلے کیے جا سکیں۔ اگر آپ آٹومیشن سیریز کے ساتھ جُڑے رہے ہیں تو یہ کلاس آپ کے سیکھنے کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اگر آپ کے سامنے ہزاروں نمبرز، میل پتوں، شہروں اور تعلیمی اسناد کا ایک طویل کالم آ جائے، تو کیا آپ ایک نظر میں سمجھ پائیں گے کہ اصل مسئلہ کیا ہے؟ یہی وہ مقام ہے جہاں اردو اے آئی کی ساتویں ماسٹر کلاس آپ کے لیے ایک نیا در کھولتی ہےڈیٹا کو دیکھنے، سمجھنے اور اس سے فیصلہ لینے کا سادہ مگر مؤثر طریقہ۔
نئی سمت کی جانب: آٹومیشن سے بصری تجزیے تک
ویڈیو میں قیصر وضاحت کرتے ہیں کہ جب ہزاروں کی تعداد میں ڈیٹا گوگل شیٹ میں موجود ہو۔ تو اسے پڑھنا اور سمجھنا ایک مشکل کام بن جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ڈیٹا کو گراف، نقشوں اور ٹیبلز میں تبدیل کر کے زیادہ مؤثر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔
گوگل اسٹوڈیو: رپورٹنگ کا آسان حل
کلاس کے دوران وہ Looker Studio (جو گوگل کی ایک رپورٹنگ ایپ ہے) کے استعمال کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ کس طرح چند کلکس میں:
-
میل اور فی میل شرکا کی تعداد
-
تعلیمی معیار کی تفصیل
-
روزگار کی حیثیت
-
جغرافیائی مقام جیسے کراچی یا لاہور سے شرکت کرنے والے لرنرز
نقشی گراف اور بار چارٹ میں ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔
یہ سب خود بخود ہوتا ہے
قیصر بتاتے ہیں کہ یہ سارا عمل خودکار (automation-based) ہے۔ “آپ کی ویب سائٹ پر جو ڈیٹا ہے۔ وہ خود بخود اپڈیٹ ہوتا رہے گا، جیسے کرکٹ کا اسکور بورڈ۔ وہ مثال دیتے ہیں کہ کیسے دفتر میں بیٹھا منیجر یا ٹیچر ایک کلک پر جان سکتا ہے کہ سسٹم میں کیا ہو رہا ہے۔
ویڈیو کے مطابق رپورٹ بنانے کے لیے آپ کو صرف:
-
گوگل شیٹ میں موجود ڈیٹا کا انتخاب کرنا ہے
-
Looker Studio میں “Create Report” پر کلک کرنا ہے
-
ڈریگ اینڈ ڈراپ کے ذریعے گرافز، میپ اور چارٹ شامل کرنا ہے
قیصر نے بتایا کہ اس طرح کی رپورٹس نہ صرف آسانی سے پڑھی جا سکتی ہیں۔ بلکہ انہیں PDF یا HTML کے طور پر شیئر بھی کیا جا سکتا ہے۔
آپ کا اگلا قدم
کلاس کے آخر میں کہا، “میں منتظر ہوں کہ آپ کی رپورٹس دیکھوں۔ اپنے چارٹ اور گراف ہم سے شیئر کریں۔ اور گروپ میں اپنی سوچ کا اظہار کریں۔ ویڈیو کے مطابق، اگلی دو کلاسز کے بعد فائنل پراجیکٹ اور سرٹیفکیٹ کا مرحلہ آئے گا۔ اس آخری حصے میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایسی رپورٹس کس طرح بورڈ آف ڈائریکٹرز، مینیجرز یا ادارہ جاتی فیصلہ سازی کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر خواتین کی تعداد کم ہے تو “جینڈر انکلوژن” کو فروغ دینے کی سفارش کی جا سکتی ہے۔