Site icon Urdu Ai

کیا آپ جانتے ہیں لوگ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیسے کرتے ہیں؟

کیا آپ جانتے ہیں لوگ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کیسے کرتے ہیں؟

مصنوعی ذہانت کے بڑھتے استعمال نے دنیا بھر کے کروڑوں افراد کی زندگی بدل دی ہے۔ اور اس کا سب سے نمایاں ثبوت چیٹ جی پی ٹی کی غیر معمولی مقبولیت ہے۔ اوپن اے آئی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ معیشت ڈیوڈ ڈیمِنگ کے اشتراک سے جاری ہونے والی نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ (NBER) کی تازہ ترین تحقیق اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ لوگ چیٹ جی پی ٹی کو کس طرح استعمال کر رہے ہیں۔ اور یہ ان کی روزمرہ اور پیشہ ورانہ زندگی میں کس طرح حقیقی معاشی قدر پیدا کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں دنیا بھر کے 1.5 ملین چیٹ جی پی ٹی مکالمات کا پرائیویسی محفوظ تجزیہ کیا گیا۔ جبکہ اس وقت پلیٹ فارم کے ہفتہ وار صارفین کی تعداد تقریباً 700 ملین ہے۔ یہ اب تک کی سب سے بڑی تحقیق مانی جا رہی ہے۔ جس نے حقیقی صارفین کے رویوں کا غیر معمولی حد تک گہرا جائزہ لیا ہے۔

تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے ابتدائی دنوں میں مرد اور خواتین صارفین کے درمیان ایک واضح فرق تھا۔ لیکن 2025 کے وسط تک یہ فرق تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ جنوری 2024 میں خواتین صارفین کی شرح صرف 37 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 52 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بھی اس کی تیز رفتار مقبولیت دیکھی گئی۔ جہاں 2025 تک اس کی شرحِ اضافہ امیر ممالک کے مقابلے میں چار گنا زیادہ رہی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ چیٹ جی پی ٹی ایک حقیقی عالمی پلیٹ فارم بن چکا ہے اور مصنوعی ذہانت کی سہولت کو سب کے لیے قابلِ رسائی بنا رہا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا کہ صارفین چیٹ جی پی ٹی کو بنیادی طور پر روزمرہ کے عملی کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کل بات چیت میں سے تقریباً 75 فیصد مکالمے معلومات حاصل کرنے، عملی رہنمائی لینے اور تحریری کام مکمل کرنے پر مبنی ہیں۔ اس میں سے 49 فیصد گفتگو مشورہ لینے (Asking)، 40 فیصد کام مکمل کرنے (Doing) جیسے پلاننگ، ڈرافٹنگ اور پروگرامنگ، جبکہ 11 فیصد اظہارِ خیال (Expressing) جیسے ذاتی خیالات یا تخلیقی اظہار پر مشتمل ہے۔ یہ نتائج بتاتے ہیں کہ صارفین چیٹ جی پی ٹی کو صرف کام مکمل کرنے کے لیے نہیں بلکہ ایک بااعتماد مشیر کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔

یہ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی معاشی اہمیت صرف کام تک محدود نہیں بلکہ یہ ذاتی زندگی کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ تقریباً 30 فیصد استعمال براہِ راست کام سے متعلق ہے جبکہ 70 فیصد غیر رسمی، ذاتی کاموں کے لیے ہے۔ یہ دونوں شعبے مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نہ صرف ایک پروڈکٹیوٹی ٹول ہے بلکہ ذاتی زندگی میں بھی فیصلہ سازی اور مسئلہ حل کرنے کے لیے حقیقی قدر پیدا کر رہا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کی یہ ترقی دراصل اس کی بڑھتی ہوئی میموری فیچر سے بھی جڑی ہوئی ہے۔ جیسا کہ چیٹ جی پی ٹی کی میموری فیچر اور کنٹرولز کے عنوان سے اردو اے آئی پر شائع بلاگ میں وضاحت کی گئی ہے۔ میموری فیچر کی بدولت چیٹ جی پی ٹی اب صارفین کی پرانی گفتگو اور ترجیحات یاد رکھ سکتا ہے۔ جس سے مشورے اور نتائج مزید ذاتی نوعیت کے اور تیز رفتار بنتے ہیں۔ یہی رجحان دوسری کمپنیوں تک بھی پھیل رہا ہے۔ مثال کے طور پر، گوگل جیمِنی کی لائف میموری فیچر کے ذریعے بھی صارفین اپنی روزمرہ کی معلومات کو محفوظ کر کے بہتر مشورے حاصل کر سکتے ہیں۔ ان تمام اپ ڈیٹس کا تعلق اسی بڑی تبدیلی سے ہے جو عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کو مزید کارآمد اور انسانی طرزِ استعمال کے قریب لا رہی ہے۔

یہ تحقیق مزید بتاتی ہے کہ کس طرح چیٹ جی پی ٹی فیصلہ سازی میں بہتری لاتا ہے اور علم پر مبنی شعبوں میں پیداوار بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ صارفین وقت کے ساتھ اس کے نئے استعمالات دریافت کر رہے ہیں۔ اور بہتر ماڈلز کے ساتھ اس کا استعمال مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معیشت پر اس کے اثرات کو صرف روایتی پیمانوں جیسے جی ڈی پی سے نہیں ناپا جا سکتا۔

یہ نتائج نہ صرف یہ بتاتے ہیں کہ کون لوگ چیٹ جی پی ٹی استعمال کر رہے ہیں اور کس مقصد کے لیے کر رہے ہیں۔ بلکہ یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ کس طرح یہ پلیٹ فارم عالمی سطح پر حقیقی معاشی قدر پیدا کر رہا ہے۔ 

Exit mobile version