ڈیپ ایل اے آئی ایجنٹ : کیا یہ اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کے لیے چیلنج بنے گا؟
آج ہر کمپنی یہ سوچ رہی ہے کہ مصنوعی ذہانت ان کے کام اور ملازمین پر کیا اثر ڈالے گی۔ کچھ ادارے پہلے ہی چیٹ جی پی ٹی یا مائیکروسافٹ کو پائلٹ جیسے اوزار استعمال کر رہے ہیں۔مگر اب جرمن اسٹارٹ اپ ڈیپ ایل نے بھی نیا قدم اٹھایا ہے۔ کمپنی نے ڈیپ ایل ایجنٹ متعارف کرایا ہے، جو کاروباری اداروں کے لیے بار بار ہونے والے اور وقت ضائع کرنے والے کاموں کو خودکار بناتا ہے۔ یہ سوال اہم ہے کہ کیا یہ ایجاد بڑے کھلاڑیوں جیسے اوپن اے آئی، مائیکروسافٹ اور انتھروپِک کے لیے نیا چیلنج بن سکتی ہے۔۔
ڈیپ ایل کی بنیاد دو ہزار سترہ میں رکھی گئی تھی اور یہ زیادہ تر اپنے ترجمے کے اوزار کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔ اس کے خود تیار کردہ بڑے لسانی ماڈلز نے اسے دنیا بھر میں کامیاب بنایا۔ ترجمہ ہی اس کی پہچان تھا لیکن اب کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ صرف زبانوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ کاروباری اداروں کے لیے بھی ایسے خودکار ایجنٹس تیار کرے گی جو ملازمین کا وقت بچائیں اور پیداواری صلاحیت بڑھائیں۔ یہ رجحان بالکل اسی طرح ہے جیسے اردو اے آئی نے اپنے آرٹیکل کیا اب کام ایجنٹس کریں گے؟ میں واضح کیا ہے کہ مستقبل میں زیادہ تر دہرائے جانے والے کام ڈیجیٹل ایجنٹس کے ذریعے انجام پائیں گے۔
ڈیپ ایل ایجنٹ ایک ایسا نظام ہے جو پس منظر میں چلتا ہے اور ایسے کام مکمل کرتا ہے جن پر عام طور پر گھنٹوں لگتے ہیں۔ مثلاً مختلف نظاموں کے درمیان ڈیٹا منتقل کرنا، ای میلز کو ترتیب دینا یا رپورٹس تیار کرنا۔ یہ اوزار انسانی وسائل، مارکیٹنگ اور تحقیق سمیت کئی شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ تصور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اے آئی ایجنٹ جیسے اردو اے آئی ایجنٹ ذاتی اسسٹنٹس پہلے ہی مختلف کاموں کو خودکار بنانے کے لیے متعارف کروائے جا چکے ہیں۔
ایجنٹس یا خودکار معاونین آج کل ٹیکنالوجی کی صنعت میں ایک بڑا موضوع ہیں۔ کمپنیاں انہیں ڈیجیٹل مددگار سمجھتی ہیں جو دہرائے جانے والے کام خودکار طریقے سے مکمل کرتے ہیں اور ملازمین کو زیادہ اہم کاموں پر توجہ دینے کا موقع دیتے ہیں۔ مائیکروسافٹ نے کو پائلٹ بنایا، انتھروپِک نے کلاوڈ متعارف کرایا اور اب ڈیپ ایل بھی اسی دوڑ میں شامل ہو گیا ہے۔ اس فرق کو بہتر سمجھنے کے لیے ایمرجینٹ اے آئی ایجنٹ کیا ہے؟ ضرور پڑھا جا سکتا ہے۔
سی این بی سی کے مطابق ڈیپ ایل کے سی ای او یاروسلاف “یارِک” کوٹیلووسکی نے سی این بی سی کو بتایا کہ یہ نیا پروڈکٹ ان کے ترجمے کے نظام کا قدرتی تسلسل ہے۔ ان کے مطابق یہ ٹیکنالوجی تحقیق، ڈیٹا انٹری اور دفتر کے دوسرے کاموں میں بھی مؤثر مدد دے سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ملازمین بار بار ایک جیسے کاموں میں وقت ضائع کرتے ہیں تو ڈیپ ایل ایجنٹ ان سب کو تیز اور آسان بنا دیتا ہے۔ اسی طرح اوپن اے آئی نے بھی اپنا خود مختار اے آئی ایجنٹ آپریٹر متعارف کروایا ہے، جس سے یہ بات واضح ہے کہ یہ میدان بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
ڈیپ ایل کی موجودہ مالیت تقریباً دو ارب ڈالر ہے اور یہ اعلان ظاہر کرتا ہے کہ کمپنی اب براہ راست بڑے حریفوں جیسے اوپن اے آئی، مائیکروسافٹ اور انتھروپِک کے مقابلے میں کھڑی ہو رہی ہے۔ یہ سب کمپنیاں کاروباری صارفین کو مرکز بنا رہی ہیں اور اداروں کے لیے نئے اوزار تیار کر رہی ہیں۔ ڈیپ ایل نے واضح کیا ہے کہ اس کا ایجنٹ صرف اس کے اپنے ماڈلز پر نہیں بلکہ دیگر فراہم کنندگان کے ماڈلز پر بھی انحصار کرتا ہے تاکہ زیادہ لچکدار اور مؤثر رہے۔ کمپنی کا مقصد یہ ہے کہ نتیجہ تیز، درست اور کاروبار کے لیے فائدہ مند ہو۔
فی الحال مصنوعی ذہانت پر مبنی ایجنٹس کی منڈی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن سرمایہ کاروں کی دلچسپی بہت زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر ایمیزون نے انتھروپِک میں سرمایہ کاری کی اور اس کی قدر ایک سو تراسی ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ دوسری ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی اسی میدان میں اپنی پوزیشن مضبوط کر رہی ہیں۔ ایسے حالات میں ڈیپ ایل ایجنٹ کا آغاز ایک بڑا قدم ہے جو بتاتا ہے کہ اب اسٹارٹ اپس بھی بڑی منڈی میں جگہ بنانے کے لیے تیار ہیں۔ اس وقت ان کی اصل ترجیح پروڈکٹ کو بہتر بنانا اور زیادہ کاروباری صارفین تک پہنچنا ہے۔
یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ ڈیپ ایل نے ترجمے کی دنیا میں اپنی کامیابی کے بعد اب کاروباری ایجنٹس کے میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔ اس کا مقصد صرف وقت بچانا نہیں بلکہ اداروں کو زیادہ مؤثر اور جدید بنانا ہے۔ اگر یہ اوزار کامیاب ہوا تو یقیناً یہ بڑے کھلاڑیوں جیسے اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کے لیے سخت مقابلہ پیدا کرے گا اور کاروبار کی دنیا میں ایک نیا دور شروع کرے گا۔