
ایلون مسک کا انکشاف: انسانی ڈیٹا ختم، اب مصنوعی ڈیٹا کا دور
کیا آپ جانتے ہیں کہ ایلون مسک نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے دستیاب تمام انسانی ڈیٹا ختم ہو چکا ہے؟ جی ہاں، انہوں نے کہا کہ اب ٹیکنالوجی کمپنیوں کو مصنوعی ڈیٹا پر انحصار کرنا ہوگا۔ یہ وہ ڈیٹا ہے جو خود اے آئی ماڈلز کے ذریعے تخلیق کیا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ تبدیلی ہمارے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟
انسانی علم کا خاتمہ؟
ایلون مسک کے مطابق، “انسانی علم کا مجموعہ اے آئی کی تربیت میں ختم ہو چکا ہے۔
یہ بیان ان کے نئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر دیے گئے ایک انٹرویو میں سامنے آیا۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ماڈلز GPT-4 (جو ChatGPT کو چلاتا ہے) انٹرنیٹ کے وسیع ڈیٹا پر تربیت پاتے ہیں، ویسے ہی اب اس ڈیٹا کی کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔
مسک کا کہنا تھا کہ اب نئے ماڈلز کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ڈیٹا کا سہارا لینا ہوگا۔
مصنوعی ڈیٹا کیا ہے؟
مصنوعی ڈیٹا وہ مواد ہے جو خود اے آئی تخلیق کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر اے آئی ایک مضمون لکھے یا مقالہ تیار کرے، تو اسے بعد میں خود ہی جانچ کر بہتر بناتا ہے۔
یہ ایک خود سیکھنے کا عمل ہے، جس کے ذریعے اے آئی اپنی قابلیت کو بہتر بناتا ہے۔
کون کون استعمال کر رہا ہے؟
بڑے ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز جیسے:
- Meta: اپنے Llama AI ماڈل کے لیے۔
- Microsoft: اپنے Phi-4 ماڈل کے لیے۔
- Google اور OpenAI: اپنی تحقیق اور ماڈلز کو مزید بہتر کرنے کے لیے۔
مصنوعی ڈیٹا کے چیلنجز
ایلون مسک نے خبردار کیا کہ مصنوعی ڈیٹا کی خرابیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا:
“اے آئی ماڈلز کے ‘ہیلوسینیشنز’، یعنی غلط یا بےمعنی جوابات، مصنوعی ڈیٹا کے عمل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔”
یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ آیا اے آئی کا جواب درست ہے یا یہ محض ایک خیالی نتیجہ ہے۔
ماڈلز کے زوال کا خطرہ
ایلن ٹورنگ انسٹیٹیوٹ کے ماہر اینڈریو ڈنکن نے خبردار کیا کہ مصنوعی ڈیٹا پر انحصار سے ماڈل کا معیار کم ہو سکتا ہے۔
ان کے مطابق:
- مصنوعی ڈیٹا سے ماڈلز کی تخلیقی صلاحیت کم ہو سکتی ہے۔
- ماڈلز تعصب زدہ (biased) ہو سکتے ہیں۔
- آؤٹ پٹ کی کوالٹی بتدریج کم ہو سکتی ہے۔
ڈیٹا اور قانونی جنگ
اعلی معیار کے ڈیٹا پر کنٹرول ایک قانونی جنگ کا مرکز بن چکا ہے۔
OpenAI نے تسلیم کیا کہ ChatGPT جیسے ماڈلز کو بنانے کے لیے کاپی رائٹ شدہ مواد تک رسائی ناگزیر تھی۔ اس پر تخلیقی انڈسٹریز اور پبلشرز معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مستقبل کی بات
مصنوعی ڈیٹا کی طرف بڑھنا ایک بڑی تکنیکی پیشرفت ہے، لیکن اس کے ساتھ کئی سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔
- کیا یہ ڈیٹا حقیقی تخلیقی صلاحیت کو ختم کر دے گا؟
- کیا ماڈلز کے نتائج پر اعتبار کیا جا سکے گا؟
آپ کی رائے؟
آپ کے خیال میں مصنوعی ڈیٹا کا استعمال اے آئی کی ترقی کے لیے بہتر ہوگا یا یہ ماڈلز کے معیار کو نقصان پہنچائے گا؟
اپنی رائے کا اظہار کریں اور جانیں کہ ٹیکنالوجی کا یہ نیا موڑ دنیا کو کس طرح متاثر کرے گا۔
شکریہ
No Comments