
کیا چین کا ڈیپ سیک امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے؟
امریکی کانگریس کے دو اہم اراکین نے چین کے ڈیپ سیک چیٹ بوٹ کو سرکاری ڈیوائسز پر پابندی لگانے کے لیے دو جماعتی قانون سازی متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا فیصلہ ایک سیکیورٹی ماہر کی رپورٹ کے بعد آیا۔ جس میں کہا گیا کہ ڈیپ سیک نہ صرف امریکی مصنوعی ذہانت کمپنیوں کے لیے خطرہ ہے۔ بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ حال ہی میں، یہ چیٹ بوٹ امریکہ میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بن چکا ہے۔
کانگریس کی نئی قانون سازی
امریکی ایوان نمائندگان کے دو اہم اراکین، جوش گوٹہائمر (D-NJ) اور ڈیرن لاہوڈ (R-IL)، جو انٹیلی جنس کے حوالے سے قائم خصوصی کمیٹی کے سینئر ممبران ہیں۔ “نو ڈیپ سیک آن گورنمنٹ ڈیوائسز ایکٹ” متعارف کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ اقدام اس پابندی کی یاد دلاتا ہے جو کانگریس نے 2022 میں ٹک ٹاک پر سرکاری ڈیوائسز پر عائد کی تھی۔ جو بعد میں امریکہ میں اس ایپ پر مکمل پابندی کی صورت میں سامنے آئی۔
ڈیپ سیک اور چین سے روابط
ایک آزاد سیکیورٹی تجزیہ کار فرم “فیروٹ سیکیورٹی” کی رپورٹ کے مطابق، ڈیپ سیک کے کوڈ میں ایسا سسٹم موجود ہے جو صارفین کا ڈیٹا براہ راست چینی حکومت کی ملکیت “چائنا موبائل” کو بھیجتا ہے۔ فیروٹ کے ماہر ایوان ٹسارینی نے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا۔ “ہم نے چین کے سرورز اور کمپنیوں کے ساتھ براہ راست روابط دیکھے ہیں۔ جو چینی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ ایسی چیز ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔”
اسی رپورٹ کے مطابق، امریکی شہریوں کا ذاتی ڈیٹا چین بھیجا جا رہا ہے۔ جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ٹسارینی نے وال اسٹریٹ جرنل سے بات کرتے ہوئے کہا، “ڈیپ سیک وہ تمام معلومات اکٹھی کر رہا ہے جو امریکی صارفین اس چیٹ بوٹ سے شیئر کرتے ہیں۔” حیران کن طور پر، اے بی سی نیوز نے بدھ کے روز رپورٹ کیا کہ کئی سائبر سیکیورٹی ماہرین نے فیروٹ کے انکشافات کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈیپ سیک پر عالمی ردعمل
امریکی نیوی اور ناسا نے پہلے ہی اپنے ملازمین کے لیے ڈیپ سیک پر پابندی لگا دی ہے۔ جبکہ ٹیکساس واحد امریکی ریاست ہے جس نے سرکاری ڈیوائسز پر اس ایپ پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ سے پہلے ہی تین ممالک اٹلی، جنوبی کوریا، اور آسٹریلیا نے اس ایپ پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔
امریکی قانون سازوں کا سخت ردعمل
ڈیرن لاہوڈ نے ڈیپ سیک کو ایک سنگین قومی سلامتی کا خطرہ قرار دیا۔ ان کے مطابق، “ڈیپ سیک، جو چینی کمیونسٹ پارٹی (CCP) سے منسلک کمپنی ہے، امریکہ کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ اس کا جنریٹو AI پروگرام امریکی صارفین کے ڈیٹا کو اکٹھا کر کے چینی حکومت کے نامعلوم مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ہم کسی بھی صورت میں CCP کو حساس حکومتی یا ذاتی معلومات تک رسائی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
گوٹہائمر نے مزید کہا، “ہمیں ڈیپ سیک کی خطرناک سرگرمیوں کی حقیقت جاننی ہوگی۔ ہم اپنی حکومت کے عہدیداروں کے آلات پر CCP کے ممکنہ اثر و رسوخ کا خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ کیونکہ اس سے ہماری قومی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
کیا امریکہ ڈیپ سیک پر مکمل پابندی لگا دے گا؟
یہ سوال اب ہر کسی کے ذہن میں ہے کہ آیا امریکہ جلد ہی ڈیپ سیک پر مکمل پابندی عائد کرے گا یا نہیں؟ جس طرح ٹک ٹاک پر پابندی کی گئی۔ کیا یہی انجام ڈیپ سیک کا بھی ہوگا۔؟ وقت ہی اس کا فیصلہ کرے گا۔ لیکن ایک بات طے ہے: قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
No Comments