Site icon Urdu Ai

نائٹروجن اے آئی ماڈل کیسے ویڈیو گیمز سیکھے بغیر کھیلتا ہے؟

نائٹروجن اے آئی ماڈل کیسے ویڈیو گیمز سیکھے بغیر کھیلتا ہے؟

نائٹروجن اے آئی ماڈل کیسے ویڈیو گیمز سیکھے بغیر کھیلتا ہے؟

نائٹروجن اے آئی ماڈل کیسے ویڈیو گیمز سیکھے بغیر کھیلتا ہے؟

ٹیکنالوجی کی دنیا میں جیسے جیسے مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) ترقی کر رہی ہے، ویسے ہی ایسے سسٹمز سامنے آ رہے ہیں جو انسانوں جیسے فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اسی سلسلے میں معروف امریکی کمپنی ’اینویڈیا‘ نے ایک نیا اے آئی ماڈل متعارف کرایا ہے، جسے ’نائٹروجن‘ (Nitrogen) کا نام دیا گیا ہے۔ اس ماڈل کو عمومی مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ یہ کسی بھی ویڈیو گیم کو بغیر کسی مخصوص تربیت کے کھیل سکے۔

اینویڈیا کے مطابق نائٹروجن ایک ایسا ماڈل ہے جو انسانی انداز میں ویڈیو گیمز کھیل سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسے یہ نہیں بتایا جاتا کہ کون سا بٹن کب دبانا ہے یا گیم کا پس منظر کیا ہے۔ بلکہ یہ صرف اسکرین پر نظر آنے والے مناظر کو دیکھتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے ایک عام کھلاڑی گیم کھیلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ پھر یہ خود فیصلہ کرتا ہے کہ اگلا قدم کیا ہو۔ یہ طریقہ کار دیگر سابقہ ماڈلز سے بالکل مختلف ہے جو عام طور پر ایک خاص گیم یا ماحول کے لیے تربیت حاصل کرتے تھے۔

اس ماڈل کی تیاری کے پیچھے ایک جامع نظام کام کرتا ہے۔ نائٹروجن کو تین بڑے حصوں پر تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ ’یونیورسل سمیولیٹر‘ ہے۔ یہ ایک ایسا سسٹم ہے جو کسی بھی کمرشل گیم کو اس انداز میں پیش کرتا ہے کہ جیسے وہ ایک تحقیقاتی ماحول ہو۔ یعنی اس میں گیم کے بیک اینڈ ڈیٹا، کوڈز یا خصوصی فیچرز تک رسائی نہیں دی جاتی۔ صرف اور صرف گیم کے پکسلز کو ماڈل کے سامنے رکھا جاتا ہے۔

دوسرا حصہ ’ملٹی گیم فاؤنڈیشن ایجنٹ‘ کہلاتا ہے۔ یہ دراصل نائٹروجن کا دماغ ہے۔ گیم کے ہر فریم کو ایک ویژوئل اینکوڈر کے ذریعے تجزیہ کیا جاتا ہے، پھر ماڈل ایک مکمل ’ایکشن سیکوئنس‘ تیار کرتا ہے کہ کس ترتیب سے کون سی حرکات انجام دینی ہیں۔ جیسے بٹن دبانا، جوئسٹک گھمانا یا کردار کو کسی سمت میں موڑنا۔ یہ حرکات ایسے لگتی ہیں جیسے کسی تجربہ کار انسان نے کنٹرولر تھاما ہوا ہو۔

تیسرا اور نہایت اہم حصہ وہ ڈیٹا ہے جس کی مدد سے نائٹروجن سیکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے یوٹیوب اور ٹوئچ جیسی ویب سائٹس سے چالیس ہزار گھنٹوں پر مشتمل گیمنگ ویڈیوز حاصل کی گئی ہیں، جن میں کھلاڑی کے گیم کھیلنے کے دوران کنٹرولر کی حرکات بھی ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ایک الگ ویژن ماڈل ان ویڈیوز کو دیکھ کر پہچانتا ہے کہ اس لمحے کنٹرولر کے کون سے بٹن دبائے گئے۔ اس طرح نائٹروجن ان مشاہدات کی بنیاد پر یہ سیکھتا ہے کہ کس منظر میں کس طرح کا ردعمل دینا چاہیے۔

یہ سب کچھ سننے میں شاید سادہ لگے، لیکن درحقیقت یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔ پہلے ایسے ماڈلز بنانے کے لیے ہر گیم کے لیے الگ تربیت درکار ہوتی تھی، جو وقت اور وسائل کا بڑا تقاضا تھا۔ اب نائٹروجن ایک ہی مرتبہ سیکھنے کے بعد درجنوں، بلکہ سینکڑوں گیمز میں قابلِ استعمال ہو سکتا ہے۔ اینویڈیا کا کہنا ہے کہ نائٹروجن نے ایک ہزار سے زائد گیمز میں تجربات کیے اور ان میں 40 سے 60 فیصد تک کامیابی حاصل کی، جو کہ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک غیر معمولی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تھری ڈی (3D) گیمز میں اس ماڈل کی کارکردگی زیادہ بہتر رہی۔ وجہ یہ ہے کہ جو ویڈیوز ڈیٹا کے طور پر استعمال ہوئیں، وہ زیادہ تر ایسے گیمز پر مشتمل تھیں جن میں حرکات تیز اور کیمرے کی سمت بدلتی رہتی ہے۔ اس کے برعکس، 2D گیمز میں بھی ماڈل نے بہتر نتائج دیے، خاص طور پر ان گیمز میں جن میں حرکت کی پیچیدگی کم تھی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ نائٹروجن صرف ’یادداشت‘ پر انحصار نہیں کرتا بلکہ وہ سیکھے ہوئے اصولوں کو مختلف منظرناموں میں بھی لاگو کر سکتا ہے۔

نائٹروجن کی خاص بات یہ ہے کہ یہ GPT طرز کی سیکھنے کی تکنیک استعمال کرتا ہے۔ یعنی جیسے چیٹ جی پی ٹی زبان کی سمجھ پیدا کرتا ہے، ویسے ہی نائٹروجن ’حرکت‘ کو سمجھتا ہے۔ یہ ماڈل مخصوص ماحول سے ہٹ کر بھی ردعمل دے سکتا ہے، اور یہی چیز اسے دیگر ماڈلز سے مختلف بناتی ہے۔ اس کی ’زیرو شاٹ‘ صلاحیتیں — یعنی بغیر کسی تربیت کے نئے گیمز کھیلنے کی صلاحیت — مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے لیے بہت اہم سمجھی جا رہی ہیں۔

لیکن یہ سب کچھ صرف گیمز تک محدود نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیمز تو صرف ایک محفوظ ماحول ہیں، جہاں اے آئی کو مشق کروائی جا سکتی ہے۔ اصل مقصد یہ ہے کہ ایسی ہی صلاحیتیں حقیقی دنیا میں روبوٹس، خودکار گاڑیوں، صنعتی مشینری، اور دیگر خودمختار نظاموں میں منتقل کی جا سکیں۔ کیونکہ اگر ایک اے آئی ایجنٹ گیمز میں فیصلے، مشاہدہ، اور حرکات میں مہارت حاصل کر سکتا ہے، تو یہی مہارتیں اسے فزیکل روبوٹس میں بھی کارآمد بنا سکتی ہیں۔

تاہم، ہر نئی ٹیکنالوجی کی طرح اس ماڈل پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ’اگر اے آئی ہی گیم کھیلے تو انسان کیا کرے گا؟‘ یا ’کیا یہ انسانی صلاحیتوں کے لیے خطرہ ہے؟‘ لیکن ماہرین ان خدشات کو قبل از وقت قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق گیمز میں اے آئی کا استعمال انسانوں کی جگہ لینے کے لیے نہیں، بلکہ خود مختار نظاموں کی تربیت کے لیے کیا جا رہا ہے۔

فی الحال نائٹروجن ایک تحقیقی ماڈل ہے، اور اینویڈیا نے اس کی معلومات عام کر دی ہیں تاکہ دیگر ادارے اور ماہرین بھی اس پر تحقیق جاری رکھ سکیں۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا، تو یہ ماڈل صرف گیمز کھیلنے والا روبوٹ نہیں، بلکہ مصنوعی ذہانت کا وہ نیا قدم ہو گا جو مستقبل میں ہماری روزمرہ زندگیوں میں مختلف شعبوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

Exit mobile version