آئیے بچوں کو صرف لکھنا نہیں،بلکہ دیکھنا بھی سکھائیں
ہم بچوں کو لکھنا سکھاتے ہیں، انہیں الفاظ کے ذریعے اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کرنا سکھاتے ہیں، لیکن ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا ہم انہیں دیکھنے کی صلاحیت سکھا رہے ہیں؟ کیا ہمیں بچوں کو صرف لکھنا ہی نہیں، بلکہ ان کے اندر دیکھنے کی صلاحیت بھی پیدا کرنی چاہیے؟ اس سوال کا جواب ہاں میں ہے۔ اور یہ حقیقت آج کے دور میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ آج کے تعلیمی ماحول میں جہاں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل میڈیا نے اپنی جگہ بنا لی ہے۔ وہاں بچوں کو دیکھنے اور پرکھنے کی صلاحیت سکھانا بھی اتنا ہی ضروری ہو چکا ہے جتنا کہ انہیں الفاظ سکھانا۔
ہم نے ہمیشہ بچوں کو لکھنے کی اہمیت بتائی ہے۔ لیکن آج کے دور میں بصارت کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے جہاں تصاویر کو حقیقت کا عکس سمجھا جاتا تھا۔ اب مصنوعی ذہانت کے ذریعے ایسی تصاویر تخلیق کی جا رہی ہیں جو حقیقت سے بعید ہوتی ہیں۔ جب بچے صرف الفاظ سے بات کرتے ہیں۔ تو وہ اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ دیکھتے ہیں۔ تو وہ صرف بصری مواد کا تجزیہ نہیں کرتے بلکہ اس کا سچا یا جھوٹا ہونا بھی جانچتے ہیں۔
آج کل جو تصویری اور ویڈیوز کا مواد بچوں تک پہنچتا ہے۔ وہ اکثر جنریٹیو اے آئی کی مدد سے تخلیق کیا جاتا ہے۔ یہ مواد اتنا حقیقت پسندانہ ہوتا ہے کہ اسے دیکھنے کے بعد بچے یہ نہیں جان پاتے کہ یہ حقیقت ہے یا محض کمپیوٹر کی تخلیق۔ اس وقت یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم بچوں کو یہ سکھائیں کہ کس طرح وہ ان تصویروں، ویڈیوز، اور دیگر مواد کا تجزیہ کریں تاکہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ جو کچھ وہ دیکھ رہے ہیں وہ سچ ہے یا فریب۔
صرف الفاظ سے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار نہیں ہوتا، بلکہ جب ہم انہیں دیکھنے کی صلاحیت سکھاتے ہیں۔ تو ہم ان کی تخیل کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ بصری مواد کی شناخت اور اس کا تجزیہ کرنا ایک بہت اہم مہارت ہے۔ مثلاً، بچوں کو یہ سکھانا کہ کیا یہ تصویر حقیقتاً بنائی جا سکتی ہے؟ کیا اس میں کوئی ایسا عنصر موجود ہے جو کہ حقیقت میں نہیں ہو سکتا؟ کیا اس ویڈیو کی حقیقت کو پرکھنے کے لیے ہمیں مزید معلومات کی ضرورت ہے؟ یہ سب وہ مہارتیں ہیں جو بچوں کو ترقی دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آنے والے وقت میں اپنے ارد گرد کے ماحول کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
صرف لکھنا اور پڑھنا ہی نہیں، بلکہ ملٹی موڈل لرننگ کا مفہوم بھی آج کے تعلیمی دور میں ضروری ہو چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کو صرف الفاظ اور تحریر تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ انہیں بصری، آڈیو، اور ویڈیو مواد کو بھی سمجھنے اور ان کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت دینی چاہیے۔ جب بچے تصویر یا ویڈیو دیکھتے ہیں تو یہ صرف تفریح کا ذریعہ نہیں ہوتا، بلکہ وہ اس میں پوشیدہ پیغامات، جذبات، اور معانی کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کی مثال کے طور پر، اگر ایک تصویر میں قدرتی منظر دکھایا جائے۔ تو بچے اس منظر کے جغرافیائی حقائق سے لے کر اس کی ثقافتی اہمیت تک کا تجزیہ کرسکتے ہیں۔
آج کل جنریٹیو اے آئی ٹولز جیسے ChatGPT اور Adobe Firefly نے مواد تخلیق کرنے کا طریقہ بدل دیا ہے۔ ان ٹولز کی مدد سے تصاویر، ویڈیوز، اور مواد اتنے حقیقت پسندانہ ہو گئے ہیں کہ ان میں اور حقیقت میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہاں پر بچوں کو حقیقت اور فریب کے درمیان تمیز سکھانا ضروری ہو جاتا ہے۔ انہیں یہ سکھانا کہ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی تصویر حقیقت نہیں ہے۔ مخصوص تصویری اثرات، جیسے کہ ہنر مندی کے ذریعے تخلیق کیا گیا مواد، ہمیشہ سچ نہیں ہوتا، کیا مواد صرف تفریح کے لیے بنایا جا رہا ہے یا اس کا کسی خاص مقصد سے تعلق ہے؟ یہ وہ مہارتیں ہیں جو بچوں کو خود اعتمادی اور ذہنی ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ ہم بچوں کو سیکھنے کے نئے طریقے سکھائیں۔ وہ صرف لکھنے اور پڑھنے تک محدود نہیں رہیں گے۔ بلکہ وہ یہ بھی سیکھیں گے کہ کس طرح مختلف اے آئی ٹولز کا استعمال کر کے تخلیق کیے گئے مواد کو سمجھا جا سکتا ہے۔ مثلاً، اے آئی تصاویر اور ویڈیوز کیسے تخلیق کرتا ہے؟ ہم کس طرح اپنے مواد کو تخلیق اور ایڈٹ کر سکتے ہیں؟ کیا اس مواد کا اصل مقصد معلومات فراہم کرنا ہے یا صرف تفریح؟ یہ سوالات بچوں کو اپنے ارد گرد کے مواد کی حقیقت کو بہتر طور پر جانچنے میں مدد دیں گے۔
ہم بچوں کو صرف لکھنا سکھاتے ہیں۔ لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ہم انہیں دیکھنا اور پرکھنا بھی سکھائیں۔ اے آئی اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے بچوں کو حقیقت اور فریب کے درمیان تمیز سکھانا ضروری ہے۔ یہ نہ صرف انہیں تعلیمی لحاظ سے آگے بڑھنے میں مدد دے گا۔ بلکہ انہیں ایک ذہین اور باخبر شہری بننے میں بھی مدد فراہم کرے گا جو اپنے ارد گرد کی دنیا کو زیادہ صحیح طور پر سمجھ سکے گا۔ آئیے بچوں کو صرف لکھنا نہیں، دیکھنا بھی سکھائیں۔