
مائیکروسافٹ کا انکشاف: اے آئی سسٹم بیماری کی پہچان میں ڈاکٹروں سے آگے نکل گیا
مائیکروسافٹ نے ایک نیا مصنوعی ذہانت پر مبنی سسٹم پیش کیا ہے جو پیچیدہ معاملات میں ’بیماری‘ کی پہچان کے معاملے میں ڈاکٹروں سے بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے۔ کمپنی نے اسے میڈیکل سپر انٹیلیجنس کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ جو طبی دنیا میں بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔
بیماری کی پہچان میں اہم کامیابی
مائیکروسافٹ کے مطابق ان کا نیا اے آئی سسٹم جب اوپن اے آئی کے o3 ماڈل کے ساتھ ملا کر استعمال کیا گیا تو اس نے 80 فیصد سے زیادہ کیسز میں درست ’بیماری‘ کی پہچان کی۔ جب کہ انسانی ڈاکٹرز کی کامیابی کی شرح صرف 20 فیصد رہی۔
بیماری کی جلد اور سستی شناخت
کمپنی کے مطابق یہ نظام نہ صرف بہتر انداز میں ’بیماری‘ پہچانتا ہے۔ بلکہ ضروری ٹیسٹ بھی مؤثر طریقے سے تجویز کرتا ہے، جس سے وقت اور اخراجات دونوں بچ سکتے ہیں۔ مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ یہ ڈاکٹروں کا متبادل نہیں بلکہ ان کے لیے ایک مددگار ٹول ہو گا۔
انسان کی جگہ نہیں لے سکتا
مائیکروسافٹ نے واضح کیا کہ ایک ڈاکٹر کا کردار صرف ’بیماری‘ کی شناخت تک محدود نہیں بلکہ وہ مریضوں کے جذبات، ان کا اعتماد اور علاج کا پورا عمل سنبھالتے ہیں، جو اے آئی کے بس کی بات نہیں۔
سپر انٹیلیجنس کی طرف پیش قدمی
مصطفیٰ سلیمان، جو مائیکروسافٹ اے آئی کے سربراہ ہیں، کہتے ہیں کہ اگلے پانچ سے دس برسوں میں یہ سسٹم تقریباً بغیر کسی غلطی کے کام کرے گا۔ ان کے مطابق یہ نظام دنیا بھر کے صحت کے نظام پر بوجھ کم کر سکتا ہے۔
کیسے کام کرتا ہے یہ سسٹم؟
یہ اے آئی سسٹم مریض کی علامات کے مطابق سوالات کرتا ہے۔ ٹیسٹ تجویز کرتا ہے اور پھر ’بیماری‘ کی شناخت تک پہنچتا ہے۔ اس میں نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے 300 سے زیادہ پیچیدہ کیسز کو تجرباتی طور پر استعمال کیا گیا ہے۔
آگے کیا ہوگا؟
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مریضوں کو عام بیماری کے معاملات میں خود مختار بنا سکتی ہے اور ڈاکٹرز کو پیچیدہ فیصلوں میں سپورٹ فراہم کر سکتی ہے۔ البتہ، ابھی اسے ہسپتالوں میں استعمال کرنے سے پہلے مزید تحقیق اور تجربے کی ضرورت ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف صحت کے شعبے میں انقلاب لا سکتی ہے۔ بلکہ بیماری کی بروقت شناخت سے لاکھوں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ مگر انسانیت، ہمدردی اور ذاتی رابطے کا کوئی بدل نہیں۔
یہ رپورٹ بنیادی طور پر The Guardian میں شائع شدہ معلومات پر مبنی ہے۔ جسے اردو میں عام فہم انداز میں پیش کیا گیا ہے تاکہ قارئین جدید ٹیکنالوجی کی دنیا سے باخبر رہ سکیں۔
No Comments