خلائی تحقیق میں نیا قدم: گوگل اور ناسا کا اے آئی پر مبنی میڈیکل سسٹم
انسانی تاریخ میں خلائی سفر ہمیشہ سے ایک پرجوش اور خطرناک مہم رہا ہے۔ جیسے جیسے ناسا اپنے آرٹیمس مشن کے ذریعے انسان کو ایک بار پھر چاند پر بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ویسے ہی خلائی مسافروں کی صحت اور حفاظت ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب ڈاکٹر تک رسائی ممکن نہ ہو یا زمین سے رابطہ ٹوٹ جائے۔ تو کیا ہو گا؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کے لیے گوگل اور ناسا نے ایک حیرت انگیز حل پر کام شروع کیا ہے۔ جو خلائی تحقیق کے لیے اے آئی (AI) پر مبنی طبی نظام ہوگا۔
خودکار ڈیجیٹل میڈیکل اسسٹنٹ کی تخلیق
طویل خلائی مشنز کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے۔ کہ خلائی جہاز پر ایک ایسا نظام موجود ہو جو طبی حالات میں خلائی مسافروں کی مدد کر سکے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے۔ گوگل اور ناسا نے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت “Crew Medical Officer Digital Assistant” (CMO-DA) نامی ایک خودکار طبی فیصلہ سازی کا نظام تیار کیا ہے۔ یہ سسٹم، جو کہ اے آئی پر مبنی ہے۔ دور دراز کے خلائی سفر کے دوران ڈاکٹر کی غیر موجودگی میں خلائی مسافروں کی رہنمائی کرے گا۔ اس کا مقصد چاند، مریخ اور اس سے آگے کے مشنوں میں انسانی تحقیق کو ممکن بنانا ہے۔
اے آئی کی مدد سے درست تشخیص
CMO-DA کا یہ جدید ٹول خلائی مسافروں کو خود مختار طریقے سے علامات کی تشخیص اور علاج میں مدد دے سکتا ہے۔ اس سسٹم کی بنیاد خلائی پرواز کے طبی لٹریچر پر رکھی گئی ہے۔ اس میں جدید ترین قدرتی زبان پروسیسنگ اور مشین لرننگ کی تکنیکوں کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ خلائی عملے کی صحت اور کارکردگی کا محفوظ اور حقیقی وقت میں تجزیہ فراہم کیا جا سکے۔ تو سوچیں، ایک ایسا نظام جو صرف ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرے، وہ انسانی غلطیوں کو کم کرنے میں کتنا مؤثر ثابت ہو سکتا ہے!
یہ ٹول ایک مخصوص عملے کے طبی افسر یا فلائٹ سرجن کو ڈیٹا اور پیش گوئی پر مبنی تجزیات کے ذریعے طبی فیصلے کرنے میں مدد دے گا۔ اس کے ذریعے خلائی مسافروں کی صحت کو مسلسل برقرار رکھا جا سکتا ہے۔
کامیابی کے ابتدائی نتائج
اس نئے اے آئی سسٹم کی افادیت کو جانچنے کے لیے ابتدائی ٹرائلز کیے گئے۔ یہ ٹرائلز کئی طرح کے طبی حالات پر مشتمل تھے، اور ان کے نتائج کا جائزہ Objective Structured Clinical Examination (OSCE) فریم ورک کے تحت لیا گیا۔ جو کہ ڈاکٹروں کی کلینیکل مہارتوں کو جانچنے کے لیے ایک مستند طریقہ کار ہے۔ ابتدائی نتائج انتہائی حوصلہ افزا تھے۔ رپورٹ شدہ علامات کی بنیاد پر اے آئی نے جو تشخیص کی، وہ قابل اعتماد ثابت ہوئی۔
گوگل اور ناسا اب طبی ماہرین کے ساتھ مل کر اس ماڈل کو مزید بہتر اور موثر بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد مستقبل میں خلائی سفر کے دوران عملے کی صحت اور کارکردگی کو مزید خودکار بنانا ہے۔ اس کا فائدہ صرف خلا تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ یہ زمین پر موجود لوگوں کے لیے بھی اہم ثابت ہو سکتا ہے۔
زمین پر بھی فائدہ
یہ جدید نظام صرف خلائی تحقیق کے لیے ہی نہیں ہے، بلکہ یہ اے آئی کی سرحدوں کو آگے بڑھانے کے بارے میں بھی ہے۔ اس کا مقصد سب سے زیادہ دور دراز اور مشکل ماحول میں ضروری طبی نگہداشت فراہم کرنا ہے۔ یہ ٹول اے آئی کی مدد سے طبی نگہداشت کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ، اس سے زمین کے ایسے دور دراز علاقوں میں بھی معیاری طبی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے جہاں ڈاکٹرز کی کمی ہے۔
آپ اردو اےآئی پر مزید اے آئی پروجیکٹس کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ اس طرح کی تحقیق کے لیے آپ کو مزید معلومات NASA کی آفیشل ویب سائٹ اور Google AI کے بلاگ سے مل سکتی ہیں۔