
چین میں مصنوعی ذہانت کا عروج: چیٹ بوٹس سے ذہین کھلونوں تک
ہیلو دوستو! کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اے آئی کس تیزی سے ہماری زندگیوں میں گھل مل رہی ہے؟ چین اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ جہاں بچوں کے کھلونوں سے لے کر جدید ترین روبوٹس تک، سب کچھ اے آئی سے چل رہا ہے۔
اے آئی کی دنیا میں چین کی زبردست سرمایہ کاری
چین 2030 تک ایک ٹیکنالوجی سپر پاور بننے کے مشن پر گامزن ہے۔ جنوری میں ڈیپ سیک نامی چیٹ بوٹ نے پوری دنیا کو حیران کر دیا، جو چین کی اے آئی مہارت کی ایک جھلک تھی۔ ملک بھر میں 4,500 سے زائد کمپنیاں اے آئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں۔ جبکہ اسکولوں میں بچوں کواے آئی سکھانے کے لیے کورسز متعارف کرائے جا رہے ہیں۔ حکومت نے اے آئی کے شعبے میں 10 ٹریلین یوآن کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
اے آئی روبوٹس: حیرت انگیز کامیابیاں
ٹیمی کا شطرنج روبوٹ SenseRobot کمپنی نے بنایا ہے۔ جو عالمی سطح کے کھلاڑیوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ کمپنی اب تک 100,000 سے زائد روبوٹس فروخت کر چکی ہے اور Costco جیسے بڑے بین الاقوامی اسٹورز سے معاہدے کر چکی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ چین میں ہر سال 3.5 ملین طلبہ سائنس اور ٹیکنالوجی (STEM) کی ڈگریاں حاصل کرتے ہیں۔ جو دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ یہی نوجوان چین کے اے آئی انقلاب کے معمار ہیں۔
اے آئی پر عالمی خدشات اور چین کے چیلنجز
جہاں چین کی اے آئی ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، وہیں مغربی ممالک اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اے آئی کے لیے ڈیٹا سب سے قیمتی چیز ہے، اور چین کے پاس تقریباً ایک ارب موبائل صارفین کا ڈیٹا موجود ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ، جنوبی کوریا، تائیوان اور آسٹریلیا نے ڈیپ سیک جیسے اے آئی ماڈلز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ لیکن چینی کمپنیاں کہتی ہیں کہ وہ پرائیویسی کا مکمل خیال رکھتی ہیں اور اے آئی ترقی کے بغیر دنیا پیچھے رہ جائے گی۔
اے آئی اور چین کا مستقبل: آگے کیا ہوگا؟
چین کے اے آئی ماہرین کا ماننا ہے کہ وہ کم لاگت پر زیادہ مؤثر اے آئی ٹیکنالوجی بنا کر دنیا میں سبقت حاصل کر سکتے ہیں۔ ڈیپ سیک نے اپنی سستی اور مؤثر اے آئی چیٹ بوٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے سب کو حیران کر دیا ہے۔ چین کے مقاصد میں اے آئی کا استعمال صنعتی، تعلیمی اور طبی شعبوں میں انقلاب برپا کرنا شامل ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اے آئی روبوٹس کو بوڑھوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی متعارف کرایا جائے گا۔
چین کا اے آئی انقلاب: کیا دنیا تیار ہے؟
اے آئی سفر برق رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ کچھ ممالک اس پیش رفت کو خطرہ سمجھ رہے ہیں۔ جبکہ چین اسے اپنے مستقبل کی ترقی کا زینہ مان رہا ہے۔ کیا واقعی اس دوڑ میں سب سے آگے نکل پائے گا؟ یا یہ ایک ایسی دوڑ ہوگی جس میں ہر ملک اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرے گا؟ یہ فیصلہ وقت کرے گا، لیکن آپ کا کیا خیال ہے؟ کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں!
No Comments