Site icon Urdu Ai

ان دو ہفتوں میں مصنوعی ذہانت کی دنیا میں کیا کیا انقلابی تبدیلیاں آئیں؟

ان دو ہفتوں میں مصنوعی ذہانت کی دنیا میں کیا کیا انقلابی تبدیلیاں آئیں؟

ان دو ہفتوں میں مصنوعی ذہانت کی دنیا میں کیا کیا انقلابی تبدیلیاں آئیں؟

ان دو ہفتوں میں مصنوعی ذہانت کی دنیا میں کیا کیا انقلابی تبدیلیاں آئیں؟

مصنوعی ذہانت کی دنیا ہر دن کچھ نیا دکھا رہی ہے اور حالیہ دنوں میں جو کچھ ہوا ہے وہ کسی انقلاب سے کم نہیں۔ مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اپنی شراکت داری کے اگلے مرحلے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بیان صرف چند جملوں پر مشتمل ہے۔ لیکن اس کا مطلب بہت گہرا ہے۔ دونوں کمپنیاں کہہ رہی ہیں کہ وہ اگلے معاہدے کی تفصیلات پر کام کر رہی ہیں اور مصنوعی ذہانت کو محفوظ اور مفید بنانے کے لیے ایک ساتھ کام جاری رکھیں گی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مائیکروسافٹ نے ایک طرف اوپن اے آئی کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہے۔ لیکن دوسری طرف وہ “انتھراپک” نامی کمپنی کے ساتھ بھی روابط استوار کر رہا ہے جو اوپن اے آئی کی ایک بڑی حریف ہے۔ مائیکروسافٹ اب خود بھی اپنے ماڈلز پر سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر سائز کے بہترین ماڈلز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن جہاں ضروری ہو وہاں دوسری کمپنیوں کے ماڈلز بھی استعمال کریں گے۔

ان دو ہفتوں کی ایک اہم اپڈیٹ اوپن اے آئی کے جدید ویڈیو جنریٹر “سورا 2” ہے جس کے ذریعے اب صارفین  ریئل ٹائم میں ویڈیوز تخلیق کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی صارف کسی تصویر یا سین میں تبدیلی کرتا ہے۔ جیسے آسمان کا رنگ بدلتا ہے یا کسی کردار کی حرکت ایڈجسٹ کرتا ہے۔ تو ویڈیو اس تبدیلی کے ساتھ فوراً اپڈیٹ ہو جاتی ہے۔ یہ نیا فیچر “ویڈیو پرومپٹنگ” کو مزید انٹرایکٹو اور کری ایٹو بنا دیتا ہے۔ کیونکہ اب ہر قدم پر ویڈیو کا ردعمل فوری طور پر دیکھنا ممکن ہے۔ سورا کی یہ اپڈیٹ نہ صرف فلم سازی بلکہ اشتہارات، ایجوکیشن، اور سوشل میڈیا کانٹینٹ کے لیے بھی ایک نیا باب کھولتی ہے۔ مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی یہ ویڈیوز حقیقت سے اتنی قریب دکھائی دیتی ہیں کہ عام آنکھ فرق محسوس نہیں کر پاتی۔ یہ اپڈیٹ مصنوعی ذہانت ویڈیو جنریشن کے میدان میں ایک اہم سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔

اسی دوران، میٹا کمپنی نے بلیک فارسٹ لیبز میں ۱۴ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ وہ حقیقت سے قریب تر تصویریں تیار کر سکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میٹا پہلے ہی مڈجرنی نامی تصویری ماڈل کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے۔ جو اس میدان میں پہلے سے مشہور ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹا دونوں طرف کی مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے: ایک طرف حقیقت جیسی تصویریں. اور دوسری طرف ایک منفرد جمالیاتی انداز۔

تصویری ماڈلز کی بات کریں تو “سی ڈریم فور پوائنٹ زیرو” نامی چینی ماڈل نے بھی کافی توجہ حاصل کی ہے۔ یہ ماڈل صارف کی دی گئی ہدایات کے مطابق تصویر میں تبدیلیاں کرتا ہے اور تصاویر کو آپس میں ملا بھی سکتا ہے۔ اسے “nano  banana” ماڈل کا متبادل کہا جا رہا ہے۔ جو اس سے پہلے کافی مقبول ہوا تھا۔

مصنوعی ذہانت اب صرف تصویروں یا تحریروں تک محدود نہیں رہی، بلکہ اب یہ کھیلوں میں بھی داخل ہو چکی ہے۔ امریکہ میں ایک پیشہ ور بیس بال ٹیم نے مکمل میچ مصنوعی ذہانت کی ہدایات کے مطابق کھیلا اور میچ جیت بھی لیا۔ ٹیم کے منیجر نے ایک ایسا نظام بنایا تھا جو کھلاڑیوں کا انتخاب، تبدیلی اور حکمت عملی سب کچھ خود کرتا تھا۔

گوگل بھی پیچھے نہیں رہا۔ اس نے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جسے “سرکل ٹو سرچ” کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے آپ اپنے موبائل سکرین پر کچھ بھی دیکھیں تو اسے دائرہ میں لے کر فوری ترجمہ کر سکتے ہیں۔ ابھی یہ فیچر کچھ مخصوص سام سنگ گلیکسی موبائلز پر دستیاب ہے، لیکن جلد ہی دیگر فونز پر بھی متوقع ہے۔

ایپل نے بھی اپنی نئی مصنوعات میں مصنوعی ذہانت کو نمایاں مقام دیا ہے۔ نئے ایئر پوڈز پرو تھری میں براہ راست ترجمے کی سہولت دی گئی ہے۔ یعنی ایک شخص انگریزی میں بولے گا۔ اور دوسرا اپنے فون پر اردو میں ترجمہ پڑھ سکے گا۔ اگر دونوں افراد یہ ایئر پوڈز پہنے ہوں تو وہ اپنی زبان میں بول سکتے ہیں اور ایک دوسرے کی بات اپنے فون میں اپنی زبان میں سن سکتے ہیں۔ یہ فیچر زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرنے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

آخر میں، تصویری اور ویڈیو ایڈیٹنگ کے میدان میں بھی انقلابی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اب کچھ ماڈلز ایسے آ چکے ہیں جو تصاویر کو حقیقی وقت میں حرکت دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، نئی ویڈیو جنریشن ٹیکنالوجیز جیسے کہ وی تھری اب یوٹیوب شارٹس کے لیے بھی دستیاب ہونے والی ہیں۔ گوگل فوٹوز کے ذریعے بھی اب تصویروں کو ویڈیوز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

یہ سب کچھ محض دو ہفتوں کے اندر ہوا ہے۔ مصنوعی ذہانت کی دنیا اتنی تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے کہ ہر روز کچھ نیا دیکھنے کو ملتا ہے۔ اب یہ ہمارے روزمرہ کے معمولات سے لے کر تفریح، ترجمہ، تعلیم، تصویری تخلیق، اور یہاں تک کہ کھیلوں میں بھی اپنے اثرات دکھا رہی ہے۔ یہ انقلاب صرف ٹیکنالوجی کا نہیں بلکہ انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بدلنے کا اشارہ ہے۔

Exit mobile version