کیا سورا کی نئی اپڈیٹس ویڈیو تخلیق کو قانونی اور منافع بخش بنا دیں گی؟
اوپن اے آئی کے ویڈیو تخلیقی ٹول ’سورا‘ نے جیسے ہی اپنی جھلک دکھائی، صارفین کی دلچسپی کا طوفان امڈ آیا۔ یہ جدید ٹول مصنوعی ذہانت کی مدد سے کسی بھی منظر کو محض چند سیکنڈ میں ویڈیو میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپنے لانچ کے ابتدائی دنوں میں ہی یہ عالمی سطح پر مقبول ہو گیا اور ہزاروں صارفین نے مختلف تخلیقی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کرنا شروع کر دیں۔ لیکن جیسے جیسے یہ ماڈل وائرل ہوا، تخلیق کاروں، اداروں اور صارفین کی جانب سے کچھ سنجیدہ خدشات سامنے آنے لگے۔ یہ خدشات زیادہ تر کرداروں کے غیر مجاز استعمال، کاپی رائٹ کے مسائل اور اس ٹیکنالوجی کی مالی پائیداری سے متعلق تھے۔ ان ہی خدشات کے جواب میں اوپن اے آئی نے سورا میں دو بڑی اور اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جو نہ صرف اس ٹیکنالوجی کے مستقبل کو متاثر کریں گی بلکہ مجموعی طور پر جنریٹیو اے آئی کے اخلاقی دائرہ کار کو بھی ازسرنو ترتیب دے سکتی ہیں۔
پہلی بڑی تبدیلی کا تعلق سورا میں کرداروں کے استعمال سے ہے۔ اب تخلیق کار یہ اختیار حاصل کر سکیں گے کہ ان کے بنائے گئے کردار سورا میں کیسے، کن حدود میں اور کن سیاق و سباق میں استعمال کیے جائیں۔ اوپن اے آئی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک نیا ’گرانولر کنٹرول‘ سسٹم متعارف کروا رہے ہیں جس کے ذریعے تخلیق کار نہ صرف یہ فیصلہ کر سکیں گے کہ ان کے کردار استعمال ہوں یا نہیں، بلکہ یہ بھی طے کر سکیں گے کہ وہ کردار مخصوص حالات یا انداز میں ہی قابل استعمال ہوں گے۔
اس تبدیلی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اس سے پہلے سورا میں ایک پالیسی رائج تھی جسے “opt-in likeness” کہا جاتا ہے۔ اس پالیسی کے تحت کوئی بھی صارف کسی معروف شخصیت، فنکار یا تخلیق کردہ کردار کی مشابہت والی ویڈیو صرف اسی وقت بنا سکتا تھا جب اس کے اصل خالق یا قانونی مالک نے واضح طور پر اجازت دی ہو۔ یعنی صرف وہی کردار یا چہرے استعمال کیے جا سکتے تھے جن کے لیے ’اجازت نامہ‘ موجود ہو۔ اس ماڈل کا مقصد یہ تھا کہ کسی بھی فرد کی شناخت، چہرہ یا آواز بغیر اجازت اے آئی کے ذریعے استعمال نہ کی جائے۔
تاہم، اس پرانے ماڈل میں صرف ظاہری مشابہت پر کنٹرول دیا گیا تھا۔ جیسے چہرہ، آواز یا اندازِ گفتگو۔ اب گرانولر کنٹرول کی بدولت تخلیق کار اس سے آگے بڑھ کر یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان کا کردار کس انداز کی کہانی میں، کن جذبات کے ساتھ، اور کس قسم کے ماحول میں استعمال ہو۔ گویا اب صرف ظاہری شکل ہی نہیں بلکہ کردار کی پوری “تخلیقی روح” پر بھی اصل خالق کا اختیار ہو گا۔
اوپن اے آئی نے اس ضمن میں جاپانی مواد اور تخلیق کاروں کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے صارفین اور جاپانی مواد کے درمیان گہرا تخلیقی تعلق پایا جاتا ہے جس نے سورا کی مقبولیت کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ کمپنی نے اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ جاپانی تخلیق کاروں کے ساتھ مزید بہتر تعلقات قائم کرے گی اور ان کے کام کا احترام کرتے ہوئے ان کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔ اس بیان سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ سورا صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ایک عالمی تخلیقی پلیٹ فارم بنتا جا رہا ہے جہاں مختلف ثقافتیں اور کردار ایک دوسرے سے جڑ رہے ہیں۔
دوسری بڑی تبدیلی سورا کے مونیٹائزیشن ماڈل سے متعلق ہے۔ اوپن اے آئی نے تسلیم کیا ہے کہ صارفین کی جانب سے ویڈیوز کی تعداد توقع سے کہیں زیادہ ہے اور کئی بار یہ ویڈیوز بہت محدود ناظرین کے لیے بنتی ہیں۔ اس کثرتِ استعمال نے کمپنی پر وسائل کا دباؤ بڑھا دیا ہے اور اسے ایک ایسا مالی ماڈل اپنانے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے جو تخلیق کاروں اور ادارے دونوں کے لیے فائدہ مند ہو۔ اسی لیے اوپن اے آئی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک ایسا ریونیو شیئرنگ ماڈل متعارف کروا رہے ہیں جس کے تحت اگر کوئی صارف کسی مخصوص کردار یا تخلیق کار کے مواد کو ویڈیو میں استعمال کرتا ہے تو اس ویڈیو سے حاصل شدہ آمدنی کا ایک حصہ اصل تخلیق کار کو دیا جائے گا۔ اس ماڈل کی تفصیلات ابتدا میں تجرباتی بنیادوں پر آزمائی جائیں گی تاکہ سب سے بہتر، منصفانہ اور پائیدار نظام ترتیب دیا جا سکے۔ اس سے ایک طرف تخلیق کاروں کو مالی فائدہ پہنچے گا تو دوسری طرف صارفین کو بھی قانونی اور اخلاقی حدود کے اندر تخلیقی آزادی حاصل ہوگی۔
اوپن اے آئی نے واضح کیا ہے کہ صارفین کو سورا میں بہت تیزی سے تبدیلیوں کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ سورا کو ایک ایسے پلیٹ فارم کے طور پر دیکھ رہی ہے جہاں وہ مختلف پالیسی ماڈلز، ٹیکنیکل فیچرز اور اخلاقی حدود کو تجرباتی بنیادوں پر آزمائے گی۔ اگر یہ ماڈلز کامیاب ثابت ہوئے تو انہیں اوپن اے آئی کی دیگر مصنوعات جیسے ڈی اے ایل ای اور چیٹ جی پی ٹی پر بھی لاگو کیا جائے گا تاکہ تمام پراڈکٹس کے لیے ایک یکساں اور شفاف پالیسی فریم ورک بنایا جا سکے۔
اوپن اے آئی نے تسلیم کیا ہے کہ ہر فیصلہ درست نہیں ہوگا، کچھ فیصلے شاید غلط بھی نکلیں، مگر کمپنی کا مؤقف ہے کہ وہ فیڈبیک پر فوری عملدرآمد اور شفاف بہتری کے عمل کو جاری رکھے گی۔ اس کا عزم ہے کہ وہ سب کے لیے ایک جیسا معیار قائم کرے گی اور فیصلہ کرنے کا اختیار تخلیق کاروں کے ہاتھ میں دے گی تاکہ سورا ایک ذمہ دار اور قابلِ اعتماد پلیٹ فارم بن سکے۔
یہ تبدیلیاں محض تکنیکی اپڈیٹس نہیں بلکہ ایک بڑے اخلاقی اور قانونی دائرے میں داخل ہونے کا اعلان ہیں۔ مصنوعی ذہانت کی یہ نئی دنیا جہاں تخلیق کو آسان اور تیز بنا رہی ہے۔ وہیں یہ ایسے پیچیدہ سوالات بھی اٹھا رہی ہے جن کے جوابات صرف قانون سے نہیں بلکہ سماجی، اخلاقی اور تخلیقی اصولوں سے بھی تلاش کرنے ہوں گے۔ سورا اب ایک ایسی سمت میں بڑھ رہا ہے جہاں تخلیق، حقوقِ ملکیت اور معاشی شراکت داری ایک ساتھ پروان چڑھ رہی ہیں۔
اگر آپ ایک رائٹ ہولڈر ہیں تو اب وقت آ گیا ہے کہ سورا میں اپنے کرداروں کی تفصیلات درج کریں، ان کی حدود متعین کریں اور اگر آپ چاہیں تو ریونیو شیئرنگ ماڈل میں شمولیت اختیار کر کے مالی فائدہ بھی اٹھائیں۔ اور اگر آپ ایک عام صارف ہیں تو ویڈیو بنانے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آپ جن کرداروں کو استعمال کر رہے ہیں ان کی اجازت موجود ہے یا نہیں۔ سورا اب ایک ایسی ذمہ داری کے ساتھ استعمال ہونے والا ٹول بنتا جا رہا ہے جو نہ صرف تخلیقی مواقع فراہم کرتا ہے بلکہ کرداروں کے اصل خالقین کے حقوق کا بھی احترام کرتا ہے۔
آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ سورا کا سفر ایک عام ٹیکنالوجی سے ایک مکمل تخلیقی اور اخلاقی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اوپن اے آئی کا مؤقف واضح ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل صرف تیز رفتار ویڈیوز یا خودکار تخلیق نہیں بلکہ ایک ایسا نظام ہے جس میں تخلیق کار، صارف، ادارہ اور قانون سب اپنی جگہ موجود ہوں اور ایک متوازن و ذمہ دار ماحول قائم ہو۔