-
Miraj Roonjha
- No Comments
- AI and Humans, AI innovation, AI News, AI Research, ai startup, Future of AI, Google AI, Human Friendly AI
کیا نئی کمپنی Humans& مشین کو انسان کا ساتھی بنا سکے گی؟
مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں جہاں مختلف کمپنیاں ایسے ماڈلز بنا رہی ہیں جو انسانوں کو پیچھے چھوڑ دیں، وہیں ایک نئی امریکی کمپنی Humans& ایک مختلف راستہ اختیار کر رہی ہے۔ اس کمپنی کا مقصد ایسا اے آئی تیار کرنا ہے جو انسانوں کا متبادل نہ بنے بلکہ ان کے ساتھ تعاون کر کے ان کی زندگی کو آسان اور مؤثر بنائے۔ یہی وہ نکتہ ہے جو اسے دیگر فرنٹیئر لیبز جیسے اوپن اےآئی، ایکس اےآئی یا ڈیپمائینڈ سے الگ کرتا ہے۔ Humans& دراصل ان ماڈلز پر کام کر رہی ہے جو صارف کی ترجیحات، دلچسپیوں اور اہداف کو یاد رکھ کر ان پر ردعمل ظاہر کر سکیں، تاکہ ایک ایسا رشتہ قائم ہو سکے جو صرف معلوماتی نہ ہو بلکہ ذاتی اور سیکھنے پر مبنی ہو۔
اس کمپنی کی قیادت ایرک زیلک مین کر رہے ہیں جو اس سے پہلے ایکس اےآئی میں ماڈل ٹریننگ، پری ٹریننگ ڈیٹا کلیکشن اور ایجنٹ انفراسٹرکچر پر کام کر چکے ہیں۔ وہ سٹینفورڈ یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس کے پی ایچ ڈی طالب علم رہ چکے ہیں اور ان کا تحقیقی کام وہ پہلا مقالہ تھا جس میں زبان کے ماڈلز کو قدرتی زبان میں سوچنے (ریزننگ) کی تربیت دی گئی۔ یہ وہی تصور ہے جس پر اوپن اےآئی کے جدید o سیریز ماڈلز کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ (زیلک مین) کا ماننا ہے کہ دنیا کے بڑے مسائل اس وقت بہتر طریقے سے حل کیے جا سکتے ہیں جب اے آئی ماڈلز انسانوں کے ساتھ تعاون کی صلاحیت رکھتے ہوں، نہ کہ انہیں تبدیل کرنے کی۔
Humans& کی بانی ٹیم میں صرف (زیلک مین) ہی شامل نہیں بلکہ کئی ایسے محققین اور ماہرین بھی ہیں جنہوں نے پہلے گوگل، میٹا، اوپن اے آئی، انتھراپک اور ڈیپ مائنڈ جیسے اداروں میں خدمات انجام دی ہیں۔ جارج ہارک، جو گوگل کے ابتدائی ملازمین میں شامل تھے اور جنہوں نے Adwords اور Adsense جیسے کامیاب اشتہاری پلیٹ فارم تیار کیے، اب اس ٹیم کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ سٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر نواح گڈمین، جنہوں نے Gemini ماڈل کی پوسٹ ٹریننگ ٹیم میں کام کیا، بھی بانی ٹیم کا حصہ ہیں۔ اینڈی پینگ جو انتھراپک میں بیہیویئر لرننگ پر کام کر چکی ہیں اور رے رامادورائی جو مائیکروسافٹ کے ڈیٹا سینٹرز کے ڈیزائن میں شامل رہے ہیں، بھی اس انقلابی منصوبے کا حصہ ہیں۔
حال ہی میں Humans& کی ٹیم ایسے سرمایہ کاروں سے رابطے میں ہے جن سے وہ ایک ارب ڈالر فنڈ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت کمپنی کی تجویز کردہ ویلیوایشن پانچ ارب ڈالر رکھی گئی ہے، جو کہ ایک ابتدائی مرحلے کی کمپنی کے لیے کافی بڑی رقم ہے۔ کچھ سرمایہ کاروں نے اس round سے صرف اس بنیاد پر ہاتھ کھینچ لیا کہ یہ ابتدائی مرحلہ اتنے بڑے فنڈنگ سائز کا متقاضی نہیں۔ تاہم اگر یہ فنڈنگ مکمل ہو جاتی ہے، تو Humans& ان چند کمپنیوں میں شامل ہو جائے گی جنہوں نے بغیر کسی پروڈکٹ کے ہی اربوں ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی، جیسے Thinking Machine Labs (جسے Mira Murati نے بنایا) یا Safe Superintelligence (جسے اوپن اے آئی کے شریک بانی Ilya Sutskever نے قائم کیا)۔
(زیلک مین) کا یہ کہنا ہے کہ وہ ماڈلز بنانا چاہتے ہیں جو بڑے انسانی گروہوں کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کر سکیں، افراد کے اہداف، کمزوریوں، دلچسپیوں اور اقدار کو سمجھیں اور ان کی مدد کریں۔ ان کے مطابق ایسے ماڈلز جو صرف انسانوں کو بدلنے کے لیے بنائے جائیں، وہ شاید ٹیکنالوجی کے اعتبار سے دلچسپ ہوں، لیکن انسانیت کے مسائل کو حل نہیں کر سکتے۔ یہ نیا تربیتی طریقہ کار دیگر ماڈلز کے مقابلے میں کہیں زیادہ کمپیوٹ پاور کا تقاضہ کرتا ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر کمپنیاں ایسے تجربات سے گریز کرتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آج کل کی زیادہ تر اسٹارٹ اپ کمپنیاں پہلے سے موجود بڑے ماڈلز جیسے GPT-5، Claude 4.1 یا Grok 4 پر انحصار کر کے ایپلی کیشنز بنانے میں مصروف ہیں۔ یہ طریقہ سستا، آسان اور کم خطرے والا ہے۔ مگر Humans& کا راستہ مختلف ہے۔ وہ ایک نیا بنیادی ماڈل تیار کر رہے ہیں جو مستقبل میں انسان اور مشین کے رشتے کو ایک نیا موڑ دے سکتا ہے۔ اس ماڈل کی بنیاد اعتماد، مطابقت اور سیکھنے پر ہے، جو طویل مدت میں اےآئی کو ایک کارآمد ساتھی بنا سکتی ہے۔
Humans& کی اب تک کی معلومات ظاہر کرتی ہیں کہ ان کا زور پروڈکٹ لانچ سے پہلے ایک مضبوط تحقیقی بنیاد رکھنے پر ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ جیسے ہی ان کی ٹیکنالوجی مکمل ہو، اسے بغیر کسی شک کے مارکیٹ میں لایا جائے۔ ان کے بقول، اےآئی صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک ساتھی بھی بن سکتا ہے، بشرطیکہ اسے انسانوں کے قریب لایا جائے، ان کی سمجھ بوجھ کو سیکھا جائے اور ان کے ساتھ چلنا سکھایا جائے۔ اس تناظر میں اوپن اےآئی کی پچھلی تاریخ اور نظریاتی تبدیلی کو بھی نظر میں رکھنا مفید ہو گا۔
اس نظریے کے مطابق اےآئی کو ایسا بنایا جانا چاہیے جو انسانوں کی روزمرہ کی مشکلات میں مدد کرے، ان کے فیصلے بہتر بنائے اور ان کی معلوماتی ضروریات کو ذاتی سطح پر پورا کرے۔ اگر Humans& اپنے نظریے پر عمل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ تو یہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک بڑا انقلاب ہو گا بلکہ یہ انسانی سماج کے لیے بھی ایک اہم پیش رفت سمجھی جائے گی۔ اس کی کامیابی دیگر کمپنیوں کے لیے ایک مثال بن سکتی ہے کہ اےآئی صرف ایک مشین نہیں بلکہ ایک اخلاقی، ذہین اور حساس ساتھی بھی بن سکتا ہے۔
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to email a link to a friend (Opens in new window) Email
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn
- Click to share on Reddit (Opens in new window) Reddit
- Click to share on Threads (Opens in new window) Threads
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp


No Comments