مشین لرننگ الگورتھم۔
مشین لرننگ الگورتھم نے ایک کمپاؤنڈ کی نشاندہی کی جو Acinetobacter baumannii کو مار ڈالتا ہے۔ ایک ایسا جراثیم جو ہسپتال کی بہت سی ترتیبات میں چھپا رہتا ہے۔
یہ میری کسی روبوٹ کے ساتھ پہلی نشست ہے۔ جس میں ہمیں ڈھول بجانا ہے۔ ایک میز پر میرے ساتھ انسان جیسا روبوٹ ’آئی کب‘ بیٹھا ہے۔ ہم دونوں کے پاس اپنی اپنی چھڑیاں اور ڈبے ہیں۔ چھڑی کو ڈبے پر مار کر ہمیں ایک دھن بنانی ہے۔
ظاہر ہے میں روبوٹ کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ وہ بھی مجھے دیکھ رہا ہے۔
ڈھول بجانے کا یہ تجربہ اس آزمائش کے گرد گھومتا ہے۔ کہ روبوٹ کی موجودگی میں کوئی کام کرتے ہوئے انسانی رویہ کیسے متاثر ہوتا ہے۔
انسان اور روبوٹ کے درمیان رابطوں پر مبنی یہ تجربے۔ اٹلی کے شہر جینوا کے اٹالین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ریسرچ گروپ کونٹیکٹ (کاگنیٹو آرکیٹکچر فار کولیبریٹو ٹیکنالوجیز) نے کروائے ہیں۔
اگرچہ مجھے معلوم ہے کہ کمرے میں لائٹیں اور دوسرے لوگ بھی ہیں۔ مگر اس کے باجود میری نظر آئی کب کی بڑی بڑی آنکھوں پر پڑتی ہے۔ ہر بار کچھ سیکنڈز کے بعد روبوٹ پلک جھپکتا ہے اور عجیب سی آواز سنائی دیتی ہے۔ اس مہنگے مگر بچے جیسے دکھنے والے روبوٹ کی آنکھیں بڑی ہیں اور اسی لیے اسے نظر انداز کرنا مشکل ہے۔
روبوٹ کی گہری نظر اور پلک جھپکنے کا انداز اتنا سادہ عمل نہیں۔
فنلینڈ کی یونیورسٹی آف ٹیمپیر میں ماہر نفسیات ہیلینا کلووری کا کہنا ہے کہ ’اکثر یہ فرض کر لیا جاتا ہے ۔کہ پلک جھپکنا صرف ایک اضطراری فعل ہے جس کا کام آنکھ میں نمی اور اس کی حرکات کا تحفظ کرنا ہے۔ مگر اس کا دو طرفہ روابط میں بھی اہم کردار ہوتا ہے۔‘
انسانوں کی جانب سے پلک جھپکنے سے توجہ اور جذبات کا پیغام ملتا ہے۔ یہ نان وربل کمیونیکیشن کا طریقہ ہے اور اس سے کئی چیزوں کا اظہار کیا جاتا ہے۔ جس کی ہمیں شعوری طور پر آگاہی نہیں ہوتی۔ کسی کے پلک جھپکنے سے ہم معلومات اور سکون حاصل کرتے ہیں۔
اسی لیے روبوٹکس کے شعبے میں کام کرنے والے ماہرین پلک جھپکنے کی جسمانی اور نفسیاتی خصوصیات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اسے روبوٹ میں استعمال کیا جاسکے۔
ہیلینا کلووری کے مطابق ’انسانی رویوں میں پلک جھپکنے کی اہمیت کی وجہ سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر روبوٹ بھی پلک جھپکے گا تو اسے انسانوں کی جانب سے پسند کیا جائے گا۔ اس سے انسانوں اور روبوٹس کے درمیان روابط بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔‘
ہینسن روبوٹکس کے سربراہ ڈیوڈ ہینسن کا کہنا ہے کہ جب روبوٹ صحیح طرح پلک چھپکتا ہے تو لوگ اس کے کردار کو سمجھ پاتے ہیں۔‘
اٹلی میں تیرہ سال کے بچوں سے بالغوں تک کی گئی اس تحقیق سے ظاہر ہوا کہ بچوں اور بڑوں نے ان روبوٹس کو زیادہ پسند کیا جو پلک جھپکتے ہیں۔ محقق الیسنڈرا سکٹی کے مطابق وہ روبوٹ جو پلک نہیں جھپکتا اسے گھورنے پر ناپسند کیا جاتا ہے۔
قدرتی طور پر پلک جھپکنے والے روبوٹس کو انسان زیادہ ذہین بھی سمجھتے ہیں۔ وہ روبوٹ جو معلومات فراہم کرتے ہیں، جیسے ٹرین سٹیشن پر، ان میں ذہانت کا تاثر اہم ہوتا ہے۔
مگر کسی روبوٹ کا قدرتی طور پر پلک جھپکنا تکنیکی اعتبار سے چیلنجنگ ہوسکتا ہے۔
ہیلینا کلووری کہتی ہیں کہ ’انسانی کا پلک جھپکنا ایک نازک عمل ہے۔ اس حرکت کی نقل تیار کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی درکار ہے، جیسے ہائی پریسیشن موٹرز۔‘