Site icon Urdu Ai

ایجنٹک اے آئی منصوبے ناکامی کی دہلیز پر؟ گارٹنر کی تشویشناک پیشگوئی

ایجنٹک اے آئی منصوبے ناکامی کی دہلیز پر؟ گارٹنر کی تشویشناک پیشگوئی

ایجنٹک اے آئی منصوبے ناکامی کی دہلیز پر؟ گارٹنر کی تشویشناک پیشگوئی

مصنوعی ذہانت کی دنیا میں جہاں ترقی کا سفر برق رفتاری سے جاری ہے۔ وہیں کچھ تشویشناک پیشگوئیاں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ گارٹنر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، 2027 کے اختتام تک 40 فیصد سے زائد ایجنٹک مصنوعی ذہانت (AI) منصوبے ترک کر دیے جائیں گے۔

ایجنٹک اے آئی کیا ہے؟

ایجنٹک اے آئی ایسے خودمختار سسٹمز پر مشتمل ہوتی ہے جو اہداف طے کر کے خود عملی اقدامات کرتی ہے۔ بڑی کمپنیاں جیسے Salesforce اور Oracle اس میدان میں اربوں ڈالر لگا رہی ہیں تاکہ لاگت کم اور منافع زیادہ ہو۔

توقعات اور حقیقت کا فرق

گارٹنر کی سینئر تجزیہ کار انوشری ورما کے مطابق، “زیادہ تر ایجنٹک اے آئی منصوبے محض ابتدائی تجربات یا ثبوت-of-concept کی حد تک محدود ہیں اور اکثر غیر موزوں طریقے سے نافذ کیے جاتے ہیں۔” اس کے ساتھ ساتھ “ایجنٹ واشنگ” کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ جہاں عام چیٹ بوٹس یا اسسٹنٹس کو ایجنٹک AI بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

اعداد و شمار کی روشنی میں

رپورٹ کے مطابق 2028 تک کاروباری فیصلوں کا 15 فیصد ایجنٹک AI کے ذریعے لیا جائے گا۔ جبکہ 2024 میں یہ شرح صفر تھی۔ اسی طرح، 33 فیصد سافٹ ویئر ایپلی کیشنز میں ایجنٹک AI شامل ہو گی۔

یہ سب کچھ سن کر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا چھوٹے کاروبار بھی اس انقلاب کے لیے تیار ہیں؟ یہ تفصیلی مضمون ضرور پڑھیں۔

مستقبل کا راستہ کیا ہے؟

اگرچہ ایجنٹک AI میں بے شمار امکانات ہیں، لیکن موجودہ ماڈلز اتنے ترقی یافتہ نہیں کہ پیچیدہ تجارتی مقاصد خود مکمل کر سکیں۔ اسی لیے AI کا ارتقائی سفر اور اس کے حقیقی استعمال پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

چین میں AI کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے نتائج پر یہ مضمون بھی پڑھنا فائدہ مند ہو گا۔

Exit mobile version