کیا اب جیمینی سے اے آئی تصاویر کو پہچاننا آسان ہو گیا ہے؟
آج کل انٹرنیٹ پر تصاویر دیکھتے ہوئے اکثر دل میں یہ سوال ضرور اُبھرتا ہے کہ آیا یہ تصویر اصلی ہے یا کسی کمپیوٹر نے بنائی ہے؟ خاص طور پر جب تصویریں اتنی حقیقت کے قریب ہوتی ہیں کہ انسان بھی دھوکہ کھا جائے۔ کسی مشہور شخصیت کی تصویر جس میں وہ کچھ کہہ رہے ہوں جو درحقیقت انہوں نے کہا ہی نہ ہو، یا کسی منظر کی تصویر جو حقیقت میں کبھی ہوئی ہی نہ ہو، ایسی فرضی تصاویر اکثر و بیشتر وائرل ہو جاتی ہیں۔ عام آدمی کے لیے ان تصاویر کی سچائی جاننا مشکل بلکہ ناممکن ہو چکا ہے۔
اسی بڑھتی ہوئی تشویش کے پیشِ نظر گوگل نے ایک نیا قدم اٹھایا ہے جس کا مقصد ہے کہ صارفین کو یہ معلوم ہو سکے کہ کوئی تصویر مصنوعی ذہانت سے بنی ہے یا نہیں۔ یہ سہولت اب گوگل کی نئی جیمینی ایپ میں دستیاب ہے، جس کی مدد سے آپ کسی بھی تصویر کو اپلوڈ کرکے صرف ایک سوال پوچھ سکتے ہیں: ’’کیا یہ تصویر گوگل اے آئی سے بنی ہے؟‘‘ اور جیمینی آپ کو فوراً بتا دے گا کہ یہ تصویر حقیقی ہے یا مصنوعی ذہانت سے تخلیق کی گئی ہے۔
یہ سب ممکن ہوا ہے گوگل کی ایک خصوصی ٹیکنالوجی SynthID کی وجہ سے، جو ایک قسم کی ’واٹر مارکنگ‘ ٹیکنالوجی ہے۔ عام طور پر جب ہم واٹر مارک کی بات کرتے ہیں تو ذہن میں ایک دھیما سا لوگو یا عبارت آتی ہے جو تصویر پر لکھی جاتی ہے تاکہ اس کی ملکیت ظاہر کی جا سکے۔ مگر SynthID اس سے کہیں زیادہ جدید ہے۔ یہ ایک ایسا ’ڈیجیٹل سگنل‘ تصویر میں اس طرح شامل کرتا ہے کہ انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتا، اور نہ ہی عام ایڈیٹنگ سافٹ ویئر سے مٹایا جا سکتا ہے۔ لیکن جب آپ جیمینی ایپ میں تصویر اپلوڈ کرتے ہیں، تو یہ سگنل فوراً شناخت ہو جاتا ہے، اور ایپ آپ کو بتا دیتی ہے کہ تصویر گوگل کے مصنوعی ذہانت سے بنی یا ایڈیٹ کی گئی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی سنہ 2023 میں متعارف کروائی گئی تھی اور تب سے اب تک دو ارب سے زیادہ مصنوعی ذہانت سے بنی تصاویر میں یہ خفیہ واٹر مارک شامل کیا جا چکا ہے۔ ابتدا میں یہ فیچر صرف میڈیا اور صحافت سے جڑے افراد کے لیے مخصوص تھا تاکہ وہ حقائق کی جانچ بہتر طریقے سے کر سکیں۔ اب یہ سہولت عام لوگوں کے لیے بھی مہیا کر دی گئی ہے تاکہ سوشل میڈیا، نیوز یا میسج ایپس پر وائرل ہونے والی کسی بھی تصویر کی اصلیت جانچنے میں آسانی ہو۔
فرض کریں کسی سوشل میڈیا پر ایک تصویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں کوئی مشہور سیاستدان کسی جلسے میں متنازع جملے لکھے بینر کے ساتھ کھڑا دکھایا گیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ تصویر اصلی ہے یا کسی نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے اسے بنایا ہے؟ اس کا جواب صرف جیمینی ایپ دے سکتی ہے۔ تصویر اپلوڈ کریں، سوال کریں: “کیا یہ گوگل مصنوعی ذہانت سے بنی ہے؟”، اور ایپ آپ کو صاف جواب دے گی۔
یہ سسٹم نہ صرف SynthID کی واٹر مارک کو تلاش کرتا ہے بلکہ جیمینی اپنی مصنوعی ذہانت صلاحیتوں کی مدد سے خود بھی تصویر کا تجزیہ کرتا ہے۔ اگر تصویر میں موجود اشیاء، سائے، روشنی، یا بیک گراؤنڈ غیر فطری ہو، تو یہ خود بھی اندازہ لگا لیتا ہے کہ تصویر قدرتی نہیں بلکہ تخلیق کردہ ہے۔ یہ بات عام صارف کے لیے بہت بڑی سہولت ہے کیونکہ انہیں ٹیکنیکل تفصیلات جاننے کی ضرورت نہیں، صرف تصویر اپلوڈ کریں اور سچ جانیں۔
گوگل نے یہ قدم صرف اپنی ایپ تک محدود نہیں رکھا۔ کمپنی کے مطابق آنے والے وقت میں یہ ٹیکنالوجی دیگر فارمیٹس، جیسے ویڈیو اور آڈیو، کے لیے بھی دستیاب ہوگی۔ یعنی صرف تصویر ہی نہیں، بلکہ آپ کسی ویڈیو یا آواز کی فائل کو بھی جانچ سکیں گے کہ آیا وہ مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے یا حقیقی ہے۔ اس کے علاوہ یہ فیچر جلد ہی گوگل سرچ، یوٹیوب، گوگل فوٹوز، Pixel فون اور دیگر گوگل پراڈکٹس میں بھی شامل کیا جائے گا، تاکہ صارف جہاں بھی مواد دیکھے، اس کے اصلی یا نقلی ہونے کا اندازہ لگا سکے۔
گوگل اس کام میں اکیلا نہیں ہے۔ وہ دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ ایک عالمی معیار قائم کیا جا سکے جس کے تحت دنیا بھر کے آن لائن مواد میں اس کی اصلیت اور ماخذ معلوم ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے گوگل Coalition for Content Provenance and Authenticity (C2PA) نامی عالمی تنظیم کا بھی حصہ ہے، جو انٹرنیٹ پر اصلی مواد کو محفوظ بنانے اور نقلی مواد کے خلاف حکمت عملی بنانے پر کام کر رہی ہے۔
اسی تنظیم کی مدد سے اب گوگل اپنی بنائی گئی مصنوعی ذہانت تصاویر میں ایک اور اضافی معلومات شامل کر رہا ہے جسے C2PA Metadata کہتے ہیں۔ یہ ایک قسم کی شناختی مہر ہوتی ہے جو تصویر کے اندر چھپی ہوتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہ تصویر کب، کہاں اور کس ٹول سے بنی ہے۔ یہ سہولت بھی اس ہفتے سے جیمینی ایپ، Vertex AI اور گوگل ایڈز میں شامل کی جا رہی ہے، تاکہ مزید شفافیت پیدا کی جا سکے۔
آنے والے وقت میں گوگل کا ارادہ ہے کہ صرف اپنی بنائی گئی مصنوعی ذہانت تصاویر ہی نہیں، بلکہ دیگر کمپنیوں کے بنائے گئے مصنوعی ذہانت مواد کے لیے بھی تصدیقی نظام دستیاب کرے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی تصویر گوگل کے علاوہ کسی اور ادارے کے اے آئی سسٹم سے بنی ہو، تب بھی جیمینی آپ کو یہ بتا سکے گا کہ اس کی اصل کیا ہے، یہ کہاں بنی، اور کس وقت تیار کی گئی۔
گوگل کا یہ قدم صرف ایک ٹیکنالوجی اپڈیٹ نہیں بلکہ ڈیجیٹل دنیا میں اعتبار، شفافیت اور سچائی کی طرف ایک عملی قدم ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں تصویر یا ویڈیو کی اصلیت پر شک کرنا عام بات بن گئی ہو، ایسے ٹولز کا آنا نا صرف ضروری بلکہ لازمی ہو چکا ہے۔ ہر روز لاکھوں تصاویر انٹرنیٹ پر شیئر ہوتی ہیں اور اگر ہم یہ نہ جان سکیں کہ ان میں کیا اصلی ہے اور کیا نقلی، تو ہم اپنے فیصلے اور رائے ایک جھوٹ پر قائم کریں گے۔ یہ سچ ہے کہ مصنوعی ذہانت نے دنیا کو آسان اور تیز تر بنایا ہے، مگر اس کے ساتھ ایک نئی ذمے داری بھی آ گئی ہے: اصلیت اور جعلسازی میں فرق کرنے کی۔ گوگل کا یہ نیا قدم اسی ذمے داری کا ایک حل ہے ایسا حل جو ہر فرد کے ہاتھ میں ہو، بغیر کسی تکنیکی مہارت کے، صرف ایک سوال کے ذریعے حقیقت معلوم ہو سکے۔
اگر آپ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، خبریں پڑھتے ہیں، یا آن لائن کسی بھی طرح کی بصری معلومات دیکھتے ہیں، تو یہ فیچر آپ کے لیے ایک اہم مددگار بن سکتا ہے۔ اب تصویر دیکھ کر الجھن میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔ جیمینی ایپ کھولیں، تصویر اپلوڈ کریں، سوال کریں اور سچ جانیں سیدھا، آسان اور سب کے لیے قابلِ فہم۔ یہ تمام اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ گوگل صرف ایک ٹیکنالوجی کمپنی نہیں بلکہ ایک ذمے دار ادارہ بھی ہے، جو نہ صرف ترقی بلکہ حفاظت پر بھی یقین رکھتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کا استعمال جتنا بڑھ رہا ہے، اتنی ہی شدت سے اس کی نگرانی، تصدیق اور احتساب کی ضرورت ہے۔ اور گوگل نے اس سمت میں پہلا اور سب سے مضبوط قدم اٹھا لیا ہے۔

