Site icon Urdu Ai

ایم آئی ٹی کی نئی تحقیق: کیا مستقبل کی فلو ویکسین کا دارومدار اب اے آئی پر ہوگا؟

ایم آئی ٹی کی نئی تحقیق: کیا مستقبل کی فلو ویکسین کا دارومدار اب اے آئی پر ہوگا؟

ایم آئی ٹی کی نئی تحقیق: کیا مستقبل کی فلو ویکسین کا دارومدار اب اے آئی پر ہوگا؟

ہر سال دنیا بھر میں کروڑوں افراد فلو سے متاثر ہوتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ جب وائرس تیزی سے بدلتا ہے تو کیا ویکسین ہمیشہ مؤثر رہتی ہے؟ اگر ویکسین درست اندازے پر مبنی نہ ہو تو لاکھوں لوگ بیماری اور اسپتال کے دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ تو کیا اب وقت آ گیا ہے کہ ویکسین کے انتخاب کا دارومدار انسانوں کے بجائے اے آئی پر ہو؟

اسی سوال کا جواب دینے کے لیے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے محققین نے ایک نیا اے آئی سسٹم بنایا ہے جس کا نام VaxSeer ہے۔ یہ ٹول انفلوئنزا وائرس کی ممکنہ تبدیلیوں کی پیش گوئی کرتا ہے اور اندازہ لگاتا ہے کہ کون سی ویکسین آنے والے مہینوں میں زیادہ مؤثر ہوگی۔ اس طرح یہ انسانی اندازوں کے بجائے ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کو آگے بڑھاتا ہے۔

ماضی میں ویکسین کی تیاری زیادہ تر روایتی ماڈلز پر انحصار کرتی تھی جو ایک ایک تبدیلی کو الگ الگ دیکھتے تھے۔ اس سے وائرس کے اصل ارتقائی عمل کو سمجھنا مشکل رہتا تھا۔ VaxSeer اس خلا کو پر کرتا ہے کیونکہ یہ بڑے پروٹین لینگویج ماڈل پر مبنی ہے جو مختلف میوٹیشنز کے مجموعی اثرات کو بھی سمجھتا ہے اور وقت کے ساتھ وائرس کے ڈومیننس میں آنے والی تبدیلیوں کو شامل کرتا ہے۔

یہ سسٹم دو بڑے سوالوں کا جواب دیتا ہے: پہلا یہ کہ کون سا وائرس زیادہ تیزی سے پھیلے گا (dominance)، اور دوسرا یہ کہ ویکسین اس وائرس کو روکنے میں کتنی مؤثر ہوگی (antigenicity)۔ دونوں نتائج کو ملا کر ایک predicted coverage score تیار کیا جاتا ہے، جو ویکسین کی آئندہ مؤثریت کو جانچنے میں مدد دیتا ہے۔ اسکور جتنا صفر کے قریب ہوگا، ویکسین اور وائرس کا میچ اتنا ہی بہتر ہوگا۔

10 سالہ تحقیق میں جب VaxSeer کی تجاویز کو عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے فیصلوں سے موازنہ کیا گیا تو حیران کن نتائج سامنے آئے۔ فلو کی ایک بڑی قسم A/H3N2 میں، VaxSeer کے انتخاب 10 میں سے 9 سیزن میں WHO کے مقابلے بہتر ثابت ہوئے۔ A/H1N1 میں بھی یہ ماڈل 10 میں سے 6 سیزن میں بہتر یا برابر رہا۔ خاص طور پر 2016 کے فلو سیزن میں VaxSeer نے وہ وائرس شناخت کیا جسے WHO نے ایک سال بعد اپنی ویکسین میں شامل کیا۔

یہ نتائج صرف ماڈل کی پیش گوئی تک محدود نہیں تھے بلکہ حقیقی ڈیٹا سے بھی میل کھاتے تھے۔ امریکہ کے CDC، کینیڈا کے Sentinel Surveillance Network اور یورپ کے I-MOVE program کی رپورٹس کے مطابق ویکسین کی مؤثریت وہی تھی جو VaxSeer کے اسکور کے قریب ترین نکلی۔

فی الحال یہ ٹول فلو وائرس کے HA پروٹین پر فوکس کرتا ہے، جو وائرس کا سب سے بڑا اینٹی جن ہے۔ مستقبل میں اس میں NA پروٹین، مدافعتی نظام کی پرانی یادداشت، ویکسین بنانے کی صلاحیت اور خوراک کی سطح جیسے عوامل کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ اگر بڑے اور معیاری ڈیٹا سیٹس دستیاب ہوں تو اس ٹیکنالوجی کو دوسرے وائرسز کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایم آئی ٹی کی تحقیقاتی ٹیم اس وقت ان طریقوں پر بھی کام کر رہی ہے جو کم ڈیٹا میں بھی وائرس کے ارتقا کی درست پیش گوئی کر سکیں۔ یہ صرف فلو تک محدود نہیں بلکہ اینٹی بایوٹک ریزسٹنٹ بیکٹیریا اور کینسر جیسے امراض کے ارتقا کو بھی پہلے سے سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مستقبل میں علاج اور ویکسین دونوں پہلے سے زیادہ مؤثر اور بروقت ہو سکیں گے۔

تو کیا واقعی مستقبل کی فلو ویکسین کا دارومدار اب اے آئی پر ہوگا؟ تحقیق یہ اشارہ دیتی ہے کہ ہاں، اے آئی پر مبنی ماڈلز جیسے VaxSeer وہ ٹولز ہیں جو انسانیت کو وائرس سے ایک قدم آگے رکھ سکتے ہیں۔ اگر یہی پیش رفت جاری رہی تو آنے والے سالوں میں ویکسین کے فیصلے انسانی اندازوں کے بجائے سائنسی ڈیٹا اور اے آئی کی طاقت سے کیے جائیں گے۔

Exit mobile version