اوپن اے آئی کا نیا منصوبہ: سافٹ ویئر انجینئرز کی جگہ لینے والا اے آئی ایجنٹ
ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں اوپن اے آئی (OpenAI) نے ایک ایسا مصنوعی ذہانت پر مبنی ایجنٹ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے جو مکمل طور پر سافٹ ویئر انجینئرز کی ذمہ داریاں سنبھال سکے گا۔ لندن میں ہونے والی گولڈمین سیکس کی ڈسٹرپٹیو ٹیکنالوجی سمپوزیم میں اوپن اے آئی کی چیف فنانشل آفیسر سارہ فریار نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی موجودہ انجینئرز کی معاونت سے کہیں آگے جا کر کام کرے گی۔
سارہ فریار کے مطابق یہ نیا ایجنٹ “A-SWE” نہ صرف ایپ بنائے گا بلکہ سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے وہ تمام پہلو بھی خود انجام دے گا جنہیں عموماً انجینئرز ناپسند کرتے ہیں، جیسے بگ ٹیسٹنگ، کوالٹی ایشورنس اور دستاویزات کی تیاری۔
اوپن اے آئی کا تیسرا ایجنٹک مرحلہ
اوپن اے آئی کی جانب سے یہ تیسرا بڑا ایجنٹک سسٹم ہے۔ اس سے پہلے “ڈیپ ریسرچ” اور “آپریٹر” جیسے ٹولز متعارف کرائے گئے تھے جو تحقیقاتی رپورٹس تیار کرنے اور ویب پر بنیادی امور انجام دینے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ اس حوالے سے مصنوعی ذہانت کیا ہے؟ مکمل وضاحت یہاں دیکھیے تاکہ آپ بہتر انداز میں سمجھ سکیں کہ اوپن اے آئی کس طرح ٹیکنالوجی کے نئے دروازے کھول رہا ہے۔
EQ اور تخلیقی صلاحیت پر توجہ
سارہ فریار نے مزید انکشاف کیا کہ اوپن اے آئی نے اپنے جدید ترین ماڈل GPT-4.5 میں محض تکنیکی قابلیت کے بجائے جذباتی ذہانت (EQ) پر بھی خصوصی توجہ دی ہے۔ ان کے بقول، “ہم نے GPT-4.5 کو انسانی جذبات کو سمجھنے اور تخلیقی تحریریں لکھنے کے قابل بنایا ہے، تاکہ یہ محض ریاضی اور سائنس تک محدود نہ رہے۔”
نوکریوں کے لیے ایک نیا چیلنج؟
دوسری جانب، انسانی محنت کشوں میں خدشات بھی بڑھ رہے ہیں۔ جنوری میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نصف سے زائد افراد کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل میں بڑی سطح پر روزگار ختم کر سکتی ہے۔ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا مصنوعی ذہانت سے بچا جا سکتا ہے یا نہیں؟۔ ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
اوپن اے آئی کا ڈیٹا سینٹر منصوبہ
اوپن اے آئی اب صرف سافٹ ویئر ماڈل بنانے تک محدود نہیں رہا۔ کمپنی نے “اسٹارگیٹ” نامی ایک عظیم الشان منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کے تحت پانچ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ڈیٹا سینٹرز بنائے جا رہے ہیں۔ ان سینٹرز کی مدد سے کمپنی اپنی کمپیوٹنگ پاور میں غیرمعمولی اضافہ کرے گی۔ سارہ فریار نے اپنی گفتگو میں اس بات پر بھی زور دیا کہ ماضی میں کمپیوٹنگ پاور کی کمی کی وجہ سے بعض ماڈلز، جیسے کہ ویڈیو جنریٹر “سورا”، کی لانچنگ میں تاخیر ہوئی۔ اسٹارگیٹ کی بدولت اب یہ مسئلہ حل ہو سکے گا۔
مستقبل کی راہیں: آئی پی او کا امکان
اوپن اے آئی کی تیز رفتار ترقی کے باوجود، سارہ فریار نے واضح کیا کہ فی الحال کمپنی کا آئی پی او لانے کا کوئی فوری ارادہ نہیں ہے۔ تاہم انھوں نے اشارہ دیا کہ طویل المدتی منصوبہ بندی میں یہ آپشن موجود ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اوپن اے آئی نہ صرف خود کو نئے انداز میں ڈھال رہا ہے بلکہ ایلون مسک کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے میدان میں دی جانے والی بولی کے بعد اس کی حکمت عملی میں بھی بڑی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
یہ معلومات PYMNTS کی آفیشل بلاگ سے حاصل کی گئی ہیں۔