Site icon Urdu Ai

پاکستانی اسکولوں میں آٹھویں جماعت سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تدریس کا آغاز

پاکستانی اسکولوں میں آٹھویں جماعت سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تدریس کا آغاز

پاکستانی اسکولوں میں آٹھویں جماعت سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تدریس کا آغاز

پاکستانی اسکولوں میں آٹھویں جماعت سے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تدریس کا آغاز

پاکستان میں تعلیمی نظام سے وابستہ والدین، اساتذہ اور طلبہ کیلئے ایک بڑی خبر یہ ہے کہ اب آٹھویں جماعت سے تدریس مصنوعی ذہانت کے ذریعے کی جائے گی۔ جس کا مقصد تعلیمی معیار بہتر بنانا اور طلبہ کو جدید مہارتیں سکھانا ہے۔
وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کے اسکولوں میں مصنوعی ذہانت  پر مبنی تدریسی ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ ابتدائی طور پر دو اسکولوں میں آزمائشی طور پر شروع کیا گیا ہے۔ جن میں ایک شہری اور ایک دیہی اسکول شامل ہے۔ اس اقدام کا مقصد مختلف تعلیمی ماحول میں ماڈل کی مؤثریت کا جائزہ لینا ہے تاکہ بعد میں اس کو قومی سطح پر توسیع دی جا سکے۔

یہ منصوبہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (FDE) اور ایک ٹیکنالوجی کمپنی مائنڈ ہائیو کے درمیان باقاعدہ مفاہمتی یادداشت کے تحت شروع کیا گیا ہے۔ معاہدے کے مطابق، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن (PIE) اس منصوبے کی نگرانی کرے گا اور اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا یہ تدریسی طریقہ کار طلبہ کی سیکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے یا نہیں۔

ماہرین تعلیم کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تدریس طلبہ کیلئے تعلیم کے عمل کو زیادہ دلچسپ اور انفرادی بنانے میں مدد فراہم کرے گی۔ چونکہ ہر طالب علم کی سمجھنے کی صلاحیت اور سیکھنے کی رفتار مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے اے آئی ٹولز کی مدد سے اسباق کو ہر بچے کی ضرورت کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف کمزور طلبہ کو بہتر کارکردگی دکھانے کا موقع ملے گا۔ بلکہ ذہین طلبہ بھی تیز رفتاری سے سیکھ سکیں گے۔

یہ منصوبہ صرف نصابی سیکھنے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد طلبہ کو ڈیجیٹل مہارتیں سکھانا بھی ہے۔ جو مستقبل کی ملازمتوں اور معاشی ترقی کیلئے نہایت ضروری ہیں۔ پاکستان کا وژن ہے کہ نوجوانوں کو ایسی مہارتوں سے لیس کیا جائے جن کی مدد سے وہ عالمی سطح پر خود کو منوا سکیں۔ اس سلسلے میں اسکولوں کی سطح پر ہی ڈیجیٹل خواندگی کا فروغ ایک اہم قدم ہے۔

اگر یہ پائلٹ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے تو حکومت کا ارادہ ہے کہ اس پروگرام کو پورے ملک میں پھیلایا جائے۔ اندازہ ہے کہ اس کے تحت تقریباً ایک لاکھ طلبہ کو مصنوعی ذہانت پر مبنی تدریس سے فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس بڑے پیمانے پر تبدیلی کا مقصد صرف تعلیمی میدان میں ترقی نہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی ٹیکنالوجی کے ذریعے مستحکم بنانا ہے۔

اس منصوبے کو لاگو کرنے کے دوران کچھ چیلنجز بھی درپیش ہوں گے۔ جیسا کہ دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی، بجلی کی لوڈشیڈنگ، اور اساتذہ کی مناسب تربیت۔ لیکن FDE اور PIE کی شمولیت ان مسائل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو باقاعدہ ٹریننگ دی جائے گی۔ اور اسکولوں میں ضروری انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے گا تاکہ طلبہ بغیر کسی رکاوٹ کے اس نئی طرزِ تدریس سے مستفید ہو سکیں۔

پاکستان میں تعلیم کے میدان میں اس نوعیت کی کوششیں پہلے بھی کی جا چکی ہیں۔ مگر اس بار خاص بات یہ ہے کہ منصوبہ سرکاری اداروں، نجی ٹیکنالوجی کمپنی اور تعلیمی محققین کی مشترکہ کاوش ہے۔ یہ باہمی تعاون منصوبے کی شفافیت، معیار اور اثر پذیری کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

اگر ہم عالمی تناظر میں دیکھیں تو دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک پہلے ہی اے آئی کو تعلیم میں شامل کر چکے ہیں۔ پاکستان کا یہ اقدام اسی عالمی رجحان کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔ جو ہمارے طلبہ کو نہ صرف موجودہ دور بلکہ مستقبل کے تقاضوں کے لیے بھی تیار کرے گا۔ اس حوالے سے مزید معلومات کیلئے وزارتِ تعلیم کی آفیشل ویب سائٹ اور ان کے فیس بک پیج پر تفصیل دستیاب ہے۔ 

پاکستان میں آٹھویں جماعت سے تدریس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ایک اہم سنگِ میل ہے۔ یہ قدم جہاں جدید تعلیم کو فروغ دے گا۔ وہیں طلبہ کو مستقبل کیلئے تیار کرے گا۔ اگر اس منصوبے کو درست طریقے سے نافذ کیا جائے۔ تو یہ نہ صرف نظامِ تعلیم بلکہ ملک کی مجموعی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

Exit mobile version