یان لیکون کا مشورہ: یورپ میں جدت کو کیسے فروغ دیا جائے
میٹا کے چیف اے آئی سائنسدان یان لیکون نے ورلڈ اکنامک فورم (WEF) میں یورپ پر زور دیا کہ وہ مصنوعی ذہانت (AI) میں زیادہ سرمایہ کاری کرے اور بڑے مالیاتی خطرات مول لے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 500 ارب ڈالر کے اے آئی منصوبے کو “کچھ غیر حقیقی” قرار دیا، جو کہ اوپن اے آئی اور جاپانی کمپنی سوفٹ بینک کی قیادت میں بنایا جا رہا ہے۔
امریکہ اور یورپ کا موازنہ
لیکون نے کہا کہ امریکہ میں ریٹائرمنٹ فنڈز کے باعث زیادہ سرمایہ دستیاب ہے۔ جبکہ یورپ میں یہ کمی موجود ہے۔ اس کے باوجود یورپ میں ٹیلنٹ اور مہارت کی کوئی کمی نہیں۔ مثال کے طور پر میٹا کے بڑے زبان ماڈل “لاما” کا پہلا ورژن پیرس میں صرف 12 افراد کی ایک چھوٹی ٹیم نے تیار کیا۔
مصنوعی ذہانت کے بڑے مالیاتی اعداد
لیکون نے انکشاف کیا کہ میٹا اس سال 60 ارب ڈالر مصنوعی ذہانت پر خرچ کرے گا۔ انہوں نے کہا، “یہ رقم کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر بنانے پر خرچ کی جائے گی، جو اے آئی ماڈلز کو تربیت اور ان کے چلانے کے لیے ضروری ہے۔”
یورپ کو درپیش چیلنجز
یورپ کو مالی وسائل کی کمی اور خطرات مول لینے سے گریز کا سامنا ہے۔ لیکون نے کہا، “ہم مالیاتی خطرات سے ڈرتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم سرمایہ کاری سے ہچکچاتے ہیں۔”
ریگولیشنز اور جدت
لیکون نے خبردار کیا کہ غیر ضروری قوانین اور ضوابط جدت کو ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، قانون ساز اکثر ان خطرات کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں۔ جو درحقیقت موجود نہیں ہوتے، اور یہ رویہ جدت کو روک دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس نے مصنوعی ذہانت کے خطرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “اگر اسے غیر منظم چھوڑ دیا گیا تو یہ سنگین خطرات پیدا کر سکتی ہے۔