ڈیپ سیک: چینی اے آئی اسٹارٹ اپ کی کامیابی اور مغربی ممالک کا ردعمل
ہیلو دوستو! میں ہوں اردو اے آئی سے معراج احمد، اور آج میں آپ کو ایک ایسے حیرت انگیز انقلاب کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں جو AI کی دنیا میں تہلکہ مچا چکا ہے۔ جی ہاں، میں بات کر رہا ہوں چینی اے آئی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کی، جس نے اپنی کم لاگت اور اعلیٰ معیار کی AI ٹیکنالوجی سے مغربی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کیا واقعی یہ چینی اسٹارٹ اپ امریکی ٹیک کمپنیوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے؟ آئیے، اس پر تفصیل سے بات کرتے ہیں۔
ڈیپ سیک: کم لاگت، زبردست ٹیکنالوجی
چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک نے کچھ ہی ہفتے پہلے AI انڈسٹری میں انقلاب برپا کر دیا، جب اس نے اپنا سستا اور اعلیٰ معیار کا چیٹ بوٹ متعارف کرایا۔ اس لانچ کے بعد، مغربی سیاستدانوں اور ٹیک کمپنیوں میں کھلبلی مچ گئی۔ امریکی کانگریس میں فوری طور پر ایک بل پیش کیا گیا تاکہ ڈیپ سیک کو حکومتی ڈیوائسز پر بین کیا جا سکے۔
مغربی حکومتوں کا سخت ردعمل
امریکہ کے علاوہ، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، فرانس اور اٹلی نے بھی ڈیپ سیک کے ڈیٹا سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے اور بعض جگہوں پر اس پر پابندی عائد کر دی گئی۔ مگر اصل مسئلہ یہ نہیں، بلکہ مغربی ممالک کی AI اجارہ داری کو لاحق خطرہ ہے۔
ڈیپ سیک: کیا یہ AI کو سستا اور عام بنا دے گا؟
ڈیپ سیک نے R1 ماڈل صرف 6 ملین ڈالر میں تیار کیا۔ جو کہ امریکی کمپنیوں کے مہنگے ماڈلز کے مقابلے میں انتہائی کم لاگت ہے۔ حیران کن طور پر، یہ ماڈل OpenAI کے چیٹ جی پی ٹی کے معیار کا مقابلہ کر سکتا ہے، اور اس کے استعمال کی لاگت امریکی ماڈلز کے مقابلے میں 30 گنا کم ہے!
یہ سب سن کر آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آخر ڈیپ سیک نے یہ سب کیسے کیا؟ تو اس کا جواب چین کی حکومتی حکمت عملی میں چھپا ہے۔
چین کی AI حکمت عملی: پاکستان کے لیے ایک سبق
2017 میں چین نے اعلان کیا کہ وہ 2030 تک دنیا کا AI لیڈر بنے گا۔ اس مقصد کے تحت، حکومت نے 440 یونیورسٹیوں میں AI تعلیم متعارف کرائی اور دنیا کے بہترین AI محققین تیار کیے۔
پاکستان جیسے ممالک کے لیے اس میں ایک بڑا سبق ہے! اگر پاکستان AI انڈسٹری میں آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ تو اسے بھی تعلیمی سرمایہ کاری، ریسرچ فنڈنگ، اور یونیورسٹیوں و انڈسٹری کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔
AI کا مستقبل: مغربی اجارہ داری کا خاتمہ؟
معروف جریدہ دی اکنامسٹ کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک نے AI کو ایک مخصوص ممالک اور کمپنیوں کی قید سے نکال کر سب کے لیے ممکن بنا دیا ہے۔ اس سے وہ تمام ممالک بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ جن کے پاس AI پر بڑی سرمایہ کاری کے وسائل نہیں ہیں۔
تو دوستو! یہ تو طے ہے کہ AI کی دنیا میں ایک نیا باب کھل چکا ہے۔ کیا پاکستان بھی اس دوڑ میں شامل ہو پائے گا؟ یا ہم صرف دیکھتے ہی رہیں گے؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور دیں!