
ذرا تصور کریں، آپ کا پسندیدہ رہنما اچانک گانے لگے۔ ناچنے لگے، یا کسی فلمی کردار کی طرح ایکشن میں نظر آئے۔ لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہ ہوا ہو۔ جی ہاں، ایسا ممکن ہے۔ اور اس کا ثبوت فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی حالیہ ڈیپ فیک ویڈیوز ہیں۔ جنہیں انہوں نے پیرس میں منعقد ہونے والے AI Action Summit کی تشہیر کے لیے استعمال کیا۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی، جسے مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔ حیرت انگیز حد تک حقیقت کے قریب ہوتی ہے۔ میکرون کی ان ویڈیوز نے نہ صرف سوشل میڈیا پر دھوم مچائی بلکہ ایک اہم سوال بھی کھڑا کر دیا۔ کیا ڈیپ فیک تفریح کا ذریعہ ہے یا یہ ہمارے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟
میکرون کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیوز میں انہیں کئی منفرد انداز میں پیش کیا گیا۔
1980 کی دہائی کے مشہور فرانسیسی گانے Voyage Voyage پر جھومتے نظر آتے ہیں۔
ایک جاسوسی فلم میں خفیہ ایجنٹ کے طور پر ایکشن میں دکھائی دیتے ہیں، جس میں اداکار جین ڈیوجارڈن بھی موجود ہیں۔
فرانسیسی ریپر Nekfeu کے انداز میں ریپ گاتے ہوئے اور اسٹیج پر پرفارم کرتے نظر آتے ہیں۔
یہ ویڈیوز مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہیں، اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ خود میکرون نے بھی انہیں دیکھ کر کہا:
“یہ واقعی زبردست بنی ہیں، مجھے تو بہت ہنسی آئی!”
لیکن کیا یہ سب کچھ واقعی صرف مزاحیہ مواد تھا، یا اس کے پیچھے ایک گہرا پیغام تھا؟
یہ سب کچھ اتفاقیہ نہیں تھا بلکہ پیرس میں 19-20 فروری کو منعقد ہونے والے AI Action Summit کی تشہیر کے لیے کیا گیا۔
یہ کانفرنس دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان کو ایک پلیٹ فارم پر لا رہی ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کے مستقبل پر بات کی جا سکے۔ بھارت اس سمٹ کا شریک میزبان ہوگا، جو اس کی عالمی اہمیت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
اس سمٹ میں کئی اہم سوالات زیر بحث آئیں گے، جیسے:
کیا AI ہماری روزمرہ زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا رہا ہے؟
ڈیپ فیک اور جعلی خبروں کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
کیا مستقبل میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ٹیکنالوجی انسانوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے؟
یہ تمام سوالات نہ صرف ٹیکنالوجی کے ماہرین بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی اہم ہیں، کیونکہ AI کا اثر ہماری زندگی کے ہر پہلو پر پڑ رہا ہے۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی بے حد متاثر کن ہے، لیکن اس کے خطرناک پہلو بھی ہیں:
اگر یہی ٹیکنالوجی کسی رہنما کی جعلی تقریر بنانے کے لیے استعمال ہو؟ کیا ہوگا اگر کسی سیاستدان کے نام سے کوئی ایسا بیان جاری ہو جائے جو اس نے دیا ہی نہ ہو؟
عام افراد کی جعلی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔
اگر ہر ویڈیو اور آڈیو کی حقیقت پر سوال اٹھنے لگے تو کس پر یقین کیا جائے؟
یہ خدشات حقیقی ہیں، اور اسی وجہ سے AI کے ضابطے بنانا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
کیا ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر روک دینا چاہیے، یا اس کے مثبت پہلوؤں کو فروغ دیتے ہوئے اس کا غلط استعمال کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے؟
کمنٹس میں اپنی رائے ضرور دیں!
Muhammad rasiat Riaset Khan
Wow amazing your information is very helpful