اوپن اے آئی میں 4.8 ٹریلین کی سرمایہ کاری: سوفٹ بینک کی نئی حکمتِ عملی
سوفٹ بینک گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ماسایوشی سون نے اپنی حالیہ سالانہ شیئر ہولڈرز میٹنگ میں کہا ہے کہ وہ اوپن اے آئی میں مکمل سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی نے اوپن اے آئی میں 4.8 ٹریلین جاپانی ین یعنی تقریباً 33.2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ ان کے مطابق اوپن اے آئی اگرچہ اس وقت منافع بخش ادارہ نہیں اور اسٹاک مارکیٹ میں درج بھی نہیں، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں یہ دنیا کی سب سے قیمتی کمپنی بن جائے گی۔
ماسایوشی سون نے تسلیم کیا کہ وہ ماضی میں اوپن اے آئی میں ابتدائی سرمایہ کاری کے خواہشمند تھے۔ 2019 سے پہلے سیم آلٹمین، جو کہ اوپن اے آئی کے شریک بانی اور سی ای او ہیں، نے ماسایوشی سون سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی درخواست کی تھی، جس پر ماسایوشی سون نے رضامندی ظاہر کی۔ اُس وقت وژن فنڈ کی کامیابی کے باعث ماسایوشی سون کے پاس مالی وسائل بھی موجود تھے۔ تاہم، اوپن اے آئی نے بعد میں دوسرے سرمایہ کاروں سے بھی بات کی اور بالآخر مائیکروسافٹ کو ترجیح دی گئی۔
مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے درمیان یہ شراکت اس وقت زیادہ مضبوط ہوئی جب مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی کو اپنی کلاؤڈ سروسز فراہم کرنے کا خصوصی حق حاصل کر لیا۔ لیکن 2025 کے آغاز میں یہ خصوصی حیثیت ختم ہو گئی اور اب دونوں اداروں کے تعلقات غیر مستحکم دکھائی دے رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی کے مجوزہ تنظیمی ڈھانچے کی منظوری نہیں دی جو اسے ایک منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
ماسایوشی سون نے کہا کہ وہ اب بھی سمجھتے ہیں کہ اگر اس وقت سیم آلٹمین نے مائیکروسافٹ کے بجائے سوفٹ بینک کو منتخب کیا ہوتا تو آج کا منظرنامہ مختلف ہوتا۔ اگرچہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ مائیکروسافٹ اس وقت ایک بڑی کمپنی تھی جس کے پاس عالمی سطح کی ٹیکنالوجی، افرادی قوت، اور برانڈ ویلیو موجود تھی، لیکن ان کے دل میں یہ خواہش ہمیشہ رہی کہ وہ اس مقام پر ہوتے۔
ماسایوشی سون نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا ویژن صرف اوپن اے آئی کی موجودہ صلاحیتوں تک محدود نہیں بلکہ وہ مصنوعی ذہانت کے اس درجے تک پہنچنے کا ارادہ رکھتے ہیں جسے وہ “مصنوعی سپر انٹیلیجنس” کہتے ہیں۔ یہ ایسی ذہانت ہو گی جو انسانی ذہانت سے 10,000 گنا زیادہ ہوگی۔ وہ چاہتے ہیں کہ اگلی دہائی کے اندر اندر سوفٹ بینک اس میدان میں دنیا کا سب سے بڑا پلیٹ فارم فراہم کرنے والا ادارہ بن جائے۔ ان کے مطابق اوپن اے آئی کے ساتھ شراکت داری، برطانوی سیمی کنڈکٹر کمپنی ARM (جسے انہوں نے 2016 میں خریدا تھا) اور جدید چِپ ڈیزائن کمپنی Ampere (جسے انہوں نے 6.5 ارب ڈالر میں خریدا) ان کے وژن کے اہم ستون ہیں۔
یہ واضح ہے کہ ماسایوشی سون کی حکمت عملی صرف مالی سرمایہ کاری تک محدود نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بھی وہ بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال “Stargate Project” ہے، جس میں اوپن اے آئی، سوفٹ بینک اور دیگر پارٹنرز شامل ہیں۔ اس منصوبے کی لاگت تقریباً 500 ارب ڈالر ہے اور اس کا مقصد دنیا بھر میں اے آئی انفراسٹرکچر، ڈیٹا سینٹرز، اور سپر کمپیوٹرز کی تعمیر ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ماسایوشی سون چاہتے ہیں کہ سوفٹ بینک دنیا میں مصنوعی ذہانت کا “تنظیم کار” (organizer) بن جائے۔
ماسایوشی سون نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ اگر اوپن اے آئی نے 31 دسمبر 2025 تک اپنا مجوزہ تنظیمی ڈھانچہ تبدیل نہ کیا تو وہ اپنی 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو 20 ارب تک محدود کر دیں گے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کا اوپن اے آئی پر یقین مزید مضبوط ہو چکا ہے اور وہ ہر صورت میں اپنی شراکت داری کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں، چاہے مائیکروسافٹ ساتھ دے یا نہ دے۔
ان کی یہ سوچ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو محض ایک ٹیکنالوجی نہیں بلکہ مستقبل کی معیشت، سماج اور زندگی کا مرکز سمجھتے ہیں۔ یہ وہ وژن ہے جو انہیں دنیا کے عام سرمایہ کاروں سے مختلف بناتا ہے۔ وہ ایک ایسی دنیا کا خواب دیکھ رہے ہیں جس میں انسانی ذہانت کے محدود دائرے کو مصنوعی ذہانت کی لامحدود صلاحیتوں سے وسعت دی جائے۔
ان کی حکمت عملی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے آپ مصنوعی ذہانت کا سفر پر پڑھ سکتے ہیں، جہاں واضح کیا گیا ہے کہ اے آئی کس طرح 2025 میں ایک ناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔ اگر آپ اے آئی کو اردو میں سیکھنے کے لیے رہنمائی چاہتے ہیں تو مصنوعی ذہانت کیا ہے؟ پڑھیں۔
آخر میں سوال یہی اٹھتا ہے کہ کیا ماسایوشی سون اپنی دیرینہ خواہش کو حقیقت میں بدل پائیں گے؟ کیا وہ اوپن اے آئی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی اگلی دنیا کے سب سے بڑے کھلاڑی بن پائیں گے؟ ان کے ارادے، اقدامات اور وژن کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ صرف سرمایہ کاری نہیں، بلکہ تاریخ لکھنے نکلے ہیں۔


Anonymous
Great, let see…..