اے آئی سب کے لیے: خواب وسائل کے محتاج نہیں
دوستو!
کچھ دن پہلے میں نے ایک ویڈیو اپلوڈ کی، جس میں بلوچستان کے ایک اسکول میں بچوں کو UrduAi کے ذریعے مصنوعی ذہانت سے متعارف کروانے کی کوشش کی۔ اسکول کی حالت ویسی ہی تھی۔ جیسی اکثر بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی ہوتی ہے: بنیادی سہولیات کی کمی، وسائل کا فقدان، لیکن بچوں کے چہروں پر خواب اور امید صاف نظر آ رہی تھی۔ میں نے یہ قدم اس یقین کے ساتھ اٹھایا کہ ٹیکنالوجی سب کے لیے مواقع پیدا کر سکتی ہے، چاہے وہ کسی بھی علاقے یا پس منظر سے ہوں۔
مسائل کے حل سے پہلے جدید تعلیم؟
ویڈیو پر کافی کمنٹس آئے۔ لوگوں نے کہا، “پہلے اسکول ٹھیک کرو، اساتذہ فراہم کرو، بنیادی مسائل حل کرو، پھر جا کر ایسی جدید تعلیم کی بات کرو۔ ” کچھ نے تو یہ بھی کہا کہ ان بچوں کو اے آئی سے کیا فائدہ ہوگا؟ یہ ان کے لیے بے معنی ہے۔ میں نے یہ سب سنا، اور پھر اپنے دل سے پوچھا: کیا واقعی ہم ایسا سوچتے ہیں؟ کیا واقعی یہ ٹھیک ہے کہ ہم ان بچوں کو جدید دنیا سے کاٹ کر رکھ دیں، صرف اس لیے کہ ان کے پاس وسائل کم ہیں؟
نائجیریا کا کامیاب تجربہ
یہ سوال صرف بلوچستان کا نہیں ہے۔ دنیا کے کئی دوسرے ترقی پذیر علاقوں میں بھی یہی بحث چل رہی ہے۔ حال ہی میں ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ آئی، جس نے نائجیریا میں ایک پائلٹ پروگرام کے مثبت نتائج کو اجاگر کیا۔ نائجیریا میں بچوں کو چھ ہفتے کے لیے ایک پروگرام میں شامل کیا گیا، جہاں اے آئی کو ورچوئل ٹیوٹر کے طور پر استعمال کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر، ان بچوں نے صرف چھ ہفتے میں دو سال کی عام تعلیم کے برابر ترقی کی۔ انگریزی، ڈیجیٹل مہارتوں، اور اے آئی کے علم میں وہ اپنے ساتھیوں سے بہت آگے نکل گئے۔
بلوچستان کے لیے ایک موقع: خوابوں کو حقیقت میں بدلنا
یہی چیز بلوچستان میں ممکن ہے۔ اگر نائجیریا کے بچے اے آئی کے ذریعے اپنی دنیا بدل سکتے ہیں، تو بلوچستان کے بچے کیوں نہیں؟ ہم ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ پہلے مسائل حل کریں، پھر ترقی کی طرف بڑھیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسائل کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ ہمیں ترقی اور مسائل کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
ایک سوچ: وسائل کم ہونے کا مطلب مواقع کی کمی؟
یہ کہنا کہ چونکہ ان بچوں کے پاس بجلی نہیں ہے، تو انہیں روشنی کے بارے میں جاننے کی ضرورت نہیں، بلکل غلط ہے۔ اگر میں نے یہ سوچا ہوتا کہ چونکہ میرے حالات ٹھیک نہیں یا مجھے اردو صحیح نہیں آتی، تو انگریزی کیوں سیکھوں؟ تو شاید آج میں یہاں نہ ہوتا۔
ایک سوال آپ کے لیے
بلوچستان کے بچوں کو بھی وہی مواقع ملنے چاہئیں جو دنیا کے کسی بھی کونے کے بچوں کو دیے جا رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی ایک طاقت ہے، اور اے آئی ان بچوں کو نہ صرف خواب دیکھنے بلکہ ان خوابوں کو پورا کرنے کا ہتھیار دے سکتی ہے۔ یہ بچوں کے لیے ایک نیا راستہ ہے، ایک موقع ہے کہ وہ اپنے مسائل خود حل کریں اور دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلیں۔
تو سوال یہ ہے: کیا ہم ان بچوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟ یا ان کے خوابوں کے راستے میں رکاوٹ بنیں گے؟ فیصلہ آپ کا ہے۔ لیکن میں نے اپنا کام شروع کر دیا ہے، اور نائجیریا جیسے کامیاب تجربات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یہ ممکن ہے۔ اب صرف عمل کرنے کی دیر ہے۔
آپ کے کیا خیالات ہیں؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور دیں!