
اینتھراپک کے سربراہ داریو امودی کی وارننگ: مصنوعی ذہانت سے وائٹ کالر ملازمتیں خطرے میں
دنیا تیزی سے مصنوعی ذہانت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ لیکن اس پیش رفت کے سائے میں ایک ایسا بحران جنم لے سکتا ہے۔ جس کے بارے میں بہت کم لوگ بات کر رہے ہیں۔ معروف کمپنی “اینتھراپک” کے سی ای او، داریو امودی، نے خبردار کیا ہے کہ ہم ایک “شدید روزگار کے بحران” کی طرف بڑھ رہے ہیں جس میں وائٹ کالر ملازمتیں بڑے پیمانے پر ختم ہو سکتی ہیں۔
کالج لیول کی ذہانت: مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی
داریو امودی کا کہنا ہے کہ AI گزشتہ دو برس میں ایک ہوشیار ہائی اسکول طالبعلم سے بڑھ کر اب ایک ذہین کالج طالبعلم کی سطح تک پہنچ چکی ہے۔ یہ ترقی نہ صرف حیران کن ہے بلکہ کئی شعبوں کے لیے تشویشناک بھی۔
ان کے مطابق، اے آئی کی وہی صلاحیتیں جو بیماریوں کا علاج، سستا توانائی نظام یا دیگر مثبت کاموں میں مددگار ہو سکتی ہیں، وہی صلاحیتیں اب “فنانس”، “کنسلٹنگ”، اور “ٹیک” جیسے شعبوں میں ابتدائی درجے کی ملازمتوں کو ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔
بحران کی ممکنہ شکل اور وقت
داریو امودی نے کہا، “اے آئی سسٹمز پہلے ان نوکریوں کو بہتر بنائیں گے، لیکن جلد ہی مکمل طور پر ان کی جگہ لے لیں گے۔” ان کے اندازے کے مطابق، اگلے ایک سے پانچ برس کے اندر ہمیں اس بحران کی نمایاں علامات نظر آنا شروع ہو جائیں گی۔
یہ ایک ایسا نقطہ نظر ہے جو کئی کارپوریٹ ایگزیکٹوز کے درمیان نجی طور پر زیر بحث ہے۔ لیکن عام لوگوں یا قانون سازوں تک یہ بات ابھی نہیں پہنچی۔
حل: کیا حکومت کا کردار اہم ہو گا؟
داریو امودی نے اعتراف کیا کہ صرف اینتھراپک کمپنی کو بند کر دینے سے یہ عمل نہیں رکے گا۔ کیونکہ دیگر کمپنیاں اور چین جیسے ممالک اس دوڑ میں سبقت لے جائیں گے۔ ان کے مطابق، ہم بس “گاڑی کو روک نہیں سکتے، لیکن شاید اس کی سمت بدل سکتے ہیں۔”
ایک ممکنہ حل جو داریو امودی نے تجویز کیا۔ وہ ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جن سے مزدور طبقے کو AI کے ساتھ کام کرنے کی تربیت دی جا سکے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے ایک متنازع تجویز بھی پیش کی: “اے آئی کمپنیوں پر ٹیکس لگایا جائے تاکہ معیشت میں توازن قائم رکھا جا سکے۔”
روزگار کا نیا چہرہ
داریو امودی کا ماننا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے۔ کہ ہم بطور معاشرہ یہ فیصلہ کریں کہ ہمیں اس تیز رفتار ٹیکنالوجی کے ساتھ کیسے چلنا ہے۔ اس کے لیے نہ صرف قانون سازی بلکہ ایک سماجی مکالمے کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے ایک نئی “اکنامک انڈیکس” بنانے کا بھی اعلان کیا ہے جس سے یہ جانچا جائے گا کہ اے آئی کس رفتار سے روزگار کو متاثر کر رہی ہے۔
دوسری جانب: کیا مواقع بھی ہیں؟
جہاں ایک طرف خطرات ہیں وہیں مواقع بھی۔ مصنوعی ذہانت سے بچا نہیں جا سکتا بلکہ اسے سمجھ کر، سیکھ کر اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، وی او 2 جیسے ماڈلز نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں۔ جو کہ ویڈیو تخلیق اور مواد سازی کو ایک نئی جہت دے رہے ہیں۔
کیا ہمیں تیار رہنا چاہیے؟
داریو امودی کی باتوں کو نظر انداز کرنا شاید مستقبل میں مزید بڑے بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم سوچیں، سیکھیں اور حکومت، ادارے اور عوام سب مل کر اس آنے والے بحران کا سامنا کریں۔ تاکہ ٹیکنالوجی ترقی کا ذریعہ بنے، تباہی کا نہیں۔
No Comments