
مارک زکربرگ نے ایک عدالتی سماعت میں حیران کن اعتراف کیا ہے۔ کہ فیس بک اب اپنے اصل مقصد یعنی دوستوں اور خاندان کو جوڑنے کے لیے استعمال نہیں ہو رہا۔ یہ بات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے۔ جب امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (FTC) نے میٹا پر اجارہ داری قائم کرنے کا الزام لگایا ہے۔ زکربرگ کی کمپنی کو نہ صرف قانونی چیلنج کا سامنا ہے۔ بلکہ مصنوعی ذہانت (AI) کی طاقت نے بھی فیس بک کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا ہے۔
زکربرگ نے تسلیم کیا کہ فیس بک اب ایک سوشل نیٹ ورک کے بجائے، ایک ایسا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔ جہاں الگورتھمز، جو اے آئی پر مبنی ہیں، طے کرتے ہیں کہ آپ کو کیا دیکھنا ہے۔ مصنوعی ذہانت کیسے ملازمتوں کے مستقبل کو بدل رہی ہے؟ جیسے مضامین سے اندازہ ہوتا ہے کہ صرف سوشل میڈیا ہی نہیں، بلکہ اے آئی انسانی طرز زندگی پر بھی براہ راست اثر انداز ہو رہا ہے۔
عدالت میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی خریداری کو “killer acquisitions” قرار دیا گیا۔ یعنی ان پلیٹ فارمز کو خرید کر مقابلہ ختم کیا گیا۔ FTC کے مطابق میٹا نے ان ایپس کو ختم نہیں کیا بلکہ انہیں اپنی اے آئی پر مبنی اشتہاری مشینری میں ضم کر کے صارفین کا ڈیٹا استعمال کیا۔ میٹا کا نیا فیصلہ: یورپ میں عوامی پوسٹس سے ماڈلز کی ٹریننگ اسی پالیسی کا ایک حالیہ مظہر ہے۔
آج کا فیس بک محض ایک ایپ نہیں بلکہ ایک اے آئی پلیٹ فارم ہے۔ جو ہر کلک، ہر ویڈیو اور ہر تصویر سے کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے۔ میٹا کا اے آئی چیٹ بوٹ سبسکرپشن ماڈل کامیاب ہوگا؟ جیسے تجربات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میٹا کا فوکس اب صرف نیٹ ورکنگ نہیں بلکہ اے آئی کے تجارتی استعمال پر ہے۔
میٹا کی جانب سے حالیہ مہینوں میں ہزاروں ملازمین کو فارغ کیے جانے کا ایک سبب یہی اے آئی ہے۔ میٹا کی بڑی چھانٹی: کیا اے آئی انسانوں کی جگہ لے رہا ہے؟ میں بتایا گیا ہے کہ اے آئی اب ایسی نوکریاں بھی سنبھال رہا ہے جو پہلے انسان کرتے تھے۔
اگر FTC کا مقدمہ کامیاب ہوتا ہے، تو میٹا کو انسٹاگرام اور واٹس ایپ فروخت کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ اس سے اے آئی پر مبنی وہ نظام بھی متاثر ہوگا جو ان پلیٹ فارمز کو جوڑ کر صارفین کی ترجیحات کا تجزیہ کرتا ہے۔ میٹا کا اے آئی پر 65 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان یہ ظاہر کرتا ہے کہ کمپنی کا مستقبل اب اے آئی سے جڑا ہوا ہے۔
فیس بک کا انسانوں کو جوڑنے والا چہرہ شاید اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ اب یہاں مشینیں فیصلہ کرتی ہیں، اے آئی سیکھتا ہے اور ڈیٹا بولتا ہے۔ میٹا کے خلاف یہ مقدمہ صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں بلکہ پورے ڈیجیٹل مستقبل کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
Hi! I’m Mairaj Roonjha, a Computer Science student, Web developer, Content creator, Urdu AI blogger, and a changemaker from Lasbela, Balochistan. I’m currently studying at Lasbela University of Agriculture, Water and Marine Sciences (LUAWMS), where I focus on web development, artificial intelligence, and using tech for social good.
As the founder and lead of the Urdu AI project, I’m passionate about making artificial intelligence more accessible for Urdu-speaking communities. Through this blog, I aim to break down complex tech concepts into simple, relatable content that empowers people to learn and grow. I also work with the WALI Lab of Innovation to help reduce the digital divide in rural areas.
No Comments