
دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور اب یہ تبدیلی محض سائنسی تصور نہیں بلکہ روزمرہ حقیقت بنتی جا رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی نہ صرف ہمارے کام کے انداز کو تبدیل کر رہی ہے۔ بلکہ روزگار کی دنیا میں بھی انقلاب لا رہی ہے۔
گوگل ڈیپ مائنڈ کے سی ای او دیمس ہسابس کا ماننا ہے کہ اگرچہ اے آئی کچھ نوکریوں کو ختم کرے گی۔ لیکن اس کے نتیجے میں ایسی نئی قیمتی ملازمتیں بھی سامنے آئیں گی جن کا آج ہم صرف اندازہ ہی لگا سکتے ہیں۔
لندن میں ایس ایکس ایس ڈبلیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیمس ہسابس نے کہا کہ مصنوعی ذہانت آئندہ پانچ سے دس برسوں میں ہماری زندگیوں میں ایسی تبدیلی لائے گی۔ جو صنعتی انقلاب سے بھی بڑی ہو گی۔
انھوں نے کہا:
“مجھے یقین ہے کہ نئی نوکریاں سامنے آئیں گی، اور وہ بہت قیمتی ہوں گی۔”
دیمس ہسابس کے مطابق وہ لوگ جو تکنیکی طور پر ماہر ہوں گے اور اے آئی ٹولز کا بہتر استعمال جانیں گے۔ وہ اس تبدیلی سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
ہسابس کہتے ہیں کہ آج کے بچے جس طرح انٹرنیٹ کے ساتھ پلے بڑھے تھے۔ بالکل اسی طرح وہ ا ے آئی نیٹیو ہوں گے۔ مگر تعلیمی میدان میں اب بھی وہی بنیادی اصول ان کے نزدیک اہم ہیں۔
ان کے مطابق اگر وہ خود آج کے طالبعلم ہوتے، تو وہ سائنس، ریاضی، فزکس اور کمپیوٹر سائنس جیسے سٹیم مضامین ہی پڑھتے۔
یہ مشورہ اس لیے بھی اہم ہے۔ کیونکہ اگر اے آئی ہم سے سب کچھ بہتر کر لے تو کون سی مہارتیں باقی رہیں گی؟ جیسے سوالات نوجوانوں کے ذہنوں میں گونج رہے ہیں۔
دیمس ہسابس کا کہنا ہے کہ اگرچہ اے آئی پر مکمل انحصار نہیں ہونا چاہیے،۔لیکن نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ان ٹولز کے ساتھ تجربے کریں۔ انھیں استعمال کریں۔ اور یہ سیکھیں کہ کس طرح یہ ان کی مہارتوں کو بڑھا سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں:
“میں بھی ان ٹولز کے ساتھ تجربہ کرتا، ہیکنگ کرتا۔ سیکھتا کہ یہ کس طرح مفید ہو سکتے ہیں۔”
یہی وہ زاویہ ہے جس پر اے آئی ماسٹر کلاس جیسے تربیتی کورسز اب کام کر رہے ہیں۔ تاکہ نوجوانوں کو مستقبل کی تیاری دی جا سکے۔
یہ صرف روزگار کی بات نہیں، بلکہ اے آئی تحقیق، صحت، تعلیم اور دیگر کئی شعبوں میں بھی تبدیلی لا رہی ہے۔ کیا واقعی اے آئی انقلاب بیماریوں کا خاتمہ کرے گا؟ اس پر بھی بحث جاری ہے۔ اور ہسابس کا ماننا ہے کہ ہم ایک ایسے وقت میں داخل ہو رہے ہیں۔ جہاں ٹیکنالوجی انسانیت کی بہتری کے لیے حقیقی امکانات رکھتی ہے۔
گوگل کے شریک بانی سرگئی برن کے ہمراہ دیمس ہسابس نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ 2030 تک Artificial General Intelligence یعنی وہ مقام جہاں اے آئی انسانی ذہانت کے برابر یا اس سے آگے نکل جائے ممکن ہو سکتا ہے۔
یہ تمام تفصیلات Business Insider کی رپورٹ میں بھی موجود ہیں۔ جہاں ہسابس کی گفتگو کو مکمل انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
دیمس ہسابس کی گفتگو کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی سے ڈرنے کے بجائے، اسے سیکھا جائے۔ اپنایا جائے اور اپنے اندر ایسی قیمتی مہارتیں پیدا کی جائیں جو مستقبل میں انسان کی ضرورت رہیں گی۔ جیسا کہ اس بلاگ اے آئی سب کے لیے خواب کے لیے وسائل نہیں درکار میں کہا گیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی صرف امیروں یا ماہرین کے لیے نہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو سیکھنے کی جستجو رکھتا ہے۔
Hi! I’m Mairaj Roonjha, a Computer Science student, Web developer, Content creator, Urdu AI blogger, and a changemaker from Lasbela, Balochistan. I’m currently studying at Lasbela University of Agriculture, Water and Marine Sciences (LUAWMS), where I focus on web development, artificial intelligence, and using tech for social good.
As the founder and lead of the Urdu AI project, I’m passionate about making artificial intelligence more accessible for Urdu-speaking communities. Through this blog, I aim to break down complex tech concepts into simple, relatable content that empowers people to learn and grow. I also work with the WALI Lab of Innovation to help reduce the digital divide in rural areas.
Anonymous
AI bhot tezi sy taraki KR rhi hy