
دنیا کا سب سے بڑا اے آئی منصوبہ: اسٹارگیٹ کیا ہے؟
اس وقت دنیا جس سب سے بڑے اور حیران کن ٹیکنالوجی انقلاب کی جانب گامزن ہے۔ وہ محض ایک ایپ یا سافٹ ویئر نہیں بلکہ ایک مکمل انفراسٹرکچر انقلاب ہے۔ اور اس کا نام ہے اسٹارگیٹ۔ یہ منصوبہ اوپن اے آئی (OpenAI)، اوریکل (Oracle) اور سافٹ بینک (SoftBank) جیسے عالمی ٹیکنالوجی کے بڑے ناموں کا مشترکہ خواب ہے۔ اس کا بنیادی مقصد مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے اگلی نسل کے ماڈلز کے لیے دنیا کا سب سے طاقتور ڈیٹا سینٹر نیٹ ورک تیار کرنا ہے۔
امریکہ میں اس دیوہیکل منصوبے کے ابتدائی مرحلے کے لیے ہی 4.5 گیگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوگی۔ اندازہ ہے کہ مکمل ہونے پر یہ بجلی کی ضرورت 5 گیگاواٹ سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ تو سوچیں، یہ اے آئی منصوبہ کتنی توانائی استعمال کرے گا!
بجلی کا موازنہ: ایک اے آئی منصوبہ اور پورا ملک
یہ محض ایک نمبر نہیں، بلکہ اس کی اہمیت کا اندازہ تب ہوتا ہے جب ہم اسٹارگیٹ کا موازنہ پاکستان جیسے ملک سے کرتے ہیں۔ یہ منصوبہ بجلی کے استعمال اور مالی حجم میں کئی ممالک سے بڑا ہے۔
پاکستان کی کل بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت مارچ 2025 تک تقریباً 46,600 میگاواٹ تھی [یہاں ایک بیرونی لنک (پاکستان کی وزارت توانائی یا متعلقہ ادارے) کا اضافہ کیا جا سکتا ہے]۔ اگر ہم ‘اسٹارگیٹ’ کے ابتدائی 4.5 گیگاواٹ کو دیکھیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ تنہا پاکستان کے بجلی کے نظام کا 9.7 فیصد استعمال کرے گا۔ اگر یہ منصوبہ مکمل 5 گیگاواٹ کی حد سے آگے بڑھا، تو یہ شرح 11 فیصد سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ یہ ایک چونکا دینے والی حقیقت ہے کہ صرف ایک اے آئی انفراسٹرکچر منصوبہ، پاکستان کی بجلی کی کل پیداوار کا دسواں حصہ طلب کر رہا ہے۔
طاقت کا نیا پیمانہ: کروڑوں افراد کی بجلی بمقابلہ ایک اے آئی سسٹم
یہاں بات صرف بجلی کی پیداوار کی نہیں بلکہ اس کی طاقت کے اثر کی ہے۔ امریکہ میں 4.5 گیگاواٹ بجلی تقریباً 3.4 ملین گھروں کو روشن کر سکتی ہے۔ دوسری جانب، پاکستان جیسے ملک میں جہاں اوسطاً ایک گھر میں 6 افراد رہتے ہیں [یہاں ایک بیرونی لنک (پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس یا متعلقہ ادارہ) کا اضافہ کیا جا سکتا ہے]، یہی بجلی تقریباً 2 کروڑ افراد کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔
یعنی، ‘اسٹارگیٹ’ کو جتنی طاقت درکار ہے، وہ کراچی اور لاہور دونوں شہروں کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ لوگوں کے بجلی کے بوجھ کو سنبھال سکتی ہے۔ ایک ‘اے آئی’ سسٹم جس کے لیے اتنی توانائی درکار ہو جتنی پورے ملک کے بڑے شہروں کے لیے ہوتی ہے یہ حقیقت یقیناً ایک نئے دور کی علامت ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے آپ ہماری ویب سائٹ پر مصنوعی ذہانت کے مستقبل سے متعلق مضامین دیکھ سکتے ہیں۔
مالی حجم: پاکستان کے بجٹ سے آٹھ گنا زیادہ
اگر مالی حجم کی بات کی جائے تو تصویر مزید واضح ہو جاتی ہے۔ پاکستان کا پورا وفاقی بجٹ برائے 2025–26 تقریباً 62 ارب امریکی ڈالر ہے [یہاں ایک بیرونی لنک (پاکستان کی وزارت خزانہ یا متعلقہ ادارہ) کا اضافہ کیا جا سکتا ہے]۔ اس کے مقابلے میں، ‘اسٹارگیٹ’ کی کل سرمایہ کاری 500 ارب ڈالر تک جا سکتی ہے ۔ جو کہ پاکستان کے سالانہ بجٹ سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔
دوسرے الفاظ میں، جتنا خرچ ہم پورے ملک کے دفاع، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور تنخواہوں پر کرتے ہیں، ‘اسٹارگیٹ’ اتنا خرچ صرف ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر پر کرے گا۔ یہ سرمایہ کاری صرف ٹیکنالوجی کی نہیں، بلکہ طاقت کے ایک نئے تصور کی علامت ہے — جہاں جس کے پاس ڈیٹا اور ‘اے آئی’ ہو گا، وہی اگلے دور کا حکمران ہو گا۔ اس حوالے سے مزید جاننے کے لیے ڈیٹا سائنس کی اہمیت پر ہمارا بلاگ پڑھیں۔
پاکستان کے لیے سوال: کیا ہم تیار ہیں؟
یہ تمام حقائق ایک اہم سوال کو جنم دیتے ہیں: کیا پاکستان اس آنے والے انقلاب کے لیے تیار ہے؟ اگر نہیں، تو ہمیں کب جاگنا ہے؟ ‘اسٹارگیٹ’ ایک وارننگ بھی ہے اور ایک موقع بھی — یہ دکھا رہا ہے کہ ‘اے آئی’ اب صرف کوڈنگ کا شعبہ نہیں بلکہ توانائی، معاشی پالیسی، انفراسٹرکچر اور قومی حکمت عملی کا مرکزی ستون بن چکا ہے۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک صرف صارف نہ ہو بلکہ دنیا کے ڈیجیٹل فیصلوں میں شریک ہو، تو ہمیں آج سے ہی ‘اے آئی’ کی تعلیم، تربیت اور اسے اپنانے پر توجہ دینی ہوگی۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لیے اردو اے آئی کی ویب سائٹ وزٹ کریں۔
No Comments