2025 میں تعلیمی اداروں نے گوگل کے کن اے آئی ٹولز سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا؟
2025 میں تعلیم کا شعبہ ایک بڑے انقلاب سے گزرا۔ دنیا بھر کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں نے گوگل کی نئی ٹیکنالوجی کو اپنے تعلیمی نظام میں شامل کیا۔ گوگل فار ایجوکیشن کے اے آئی ٹولز جیسے جیمنی، نوٹ بُک ایل ایم اور گوگل کلاس روم نے سیکھنے کا انداز، وقت کی بچت، اور تدریس کے معیار کو بدل کر رکھ دیا۔ یہ ٹولز نہ صرف مفت ہیں بلکہ محفوظ اور ہر عمر کے طلبہ کے لیے مفید بھی ہیں۔ ان کے استعمال کے لیے کسی تکنیکی مہارت کی ضرورت نہیں، جس کی وجہ سے ان کا دائرہ وسیع ہوا۔
دنیا کے مختلف ممالک جیسے امریکہ، میکسیکو، شمالی آئرلینڈ، آسٹریلیا اور ایشیا کے کئی ملکوں میں اساتذہ نے بتایا کہ گوگل کے ٹولز کی وجہ سے ان کے وقت اور محنت میں بہت فرق آیا ہے۔ امریکہ میں 1,000 سے زائد یونیورسٹیوں اور کالجوں نے جیمنی فار ایجوکیشن کو اپنے نظام کا حصہ بنایا، جس سے دس ملین سے زیادہ طلبہ نے فائدہ اٹھایا۔ میکسیکو میں ایک استاد نے بتایا کہ جو کام پہلے پورا ویک اینڈ لے لیتا تھا، اب وہ صرف 20 منٹ میں مکمل ہو جاتا ہے۔ شمالی آئرلینڈ کے اساتذہ نے ہفتہ وار 10 گھنٹے کی بچت کا ذکر کیا۔
جیمنی فار ایجوکیشن ایک ایسا ٹول ہے جو سوالات کے صرف فوری جوابات دینے کے بجائے مکمل وضاحت کے ساتھ سیکھنے میں مدد کرتا ہے۔ طلبہ اب کسی بھی موضوع پر صرف ایک جملے کا جواب نہیں لیتے بلکہ پورا پس منظر، تعریفیں، مثالیں اور تصویری وضاحت حاصل کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ بہتر سمجھتے ہیں، زیادہ پُراعتماد ہوتے ہیں اور امتحانات میں اچھا مظاہرہ کرتے ہیں۔
گوگل نے جیمنی کے ساتھ نوٹ بُک ایل ایم بھی متعارف کروایا جو ایک ایسا ڈیجیٹل نوٹ بُک ہے جہاں طلبہ اور اساتذہ اپنی مرضی سے مواد ترتیب دے سکتے ہیں۔ اس میں “فلیش کارڈز” بنانے کی سہولت ہے، جو ایک طرف سوال اور دوسری طرف جواب پر مشتمل ہوتے ہیں، یہ امتحان کی تیاری کے لیے بے حد مؤثر ہیں۔ اسی طرح، شخصی اسٹڈی گائیڈز، کوئز، اور ویژول “مائنڈ میپ” کی مدد سے طلبہ مواد کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں۔ مائنڈ میپ ایک تصویری نقشہ ہوتا ہے جس میں اہم نکات کو جوڑ کر سمجھایا جاتا ہے کہ ایک چیز دوسری سے کیسے متعلق ہے۔
ایک اور دلچسپ فیچر Nano Banana ہے جو طلبہ کو پروفیشنل سی وی اور پروفائل ہیڈ شاٹس بنانے کی سہولت دیتا ہے۔ طلبہ، خاص طور پر ہائر ایجوکیشن میں جانے والے یا نوکری کی تلاش میں مصروف نوجوان، اس فیچر سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وہ اپنی معلومات، تجربہ اور تعلیم کو منظم انداز میں ترتیب دے کر ایک شاندار CV بنا سکتے ہیں جو کسی بھی نوکری کے لیے موزوں ہو۔
اس کے علاوہ گوگل نے “ویڈیو اوور ویو” اور “آڈیو اوور ویو” جیسی سہولیات متعارف کروائی ہیں۔ ان کی مدد سے طلبہ اور اساتذہ اپنے تحریری مواد کو ویڈیو یا آڈیو میں تبدیل کر سکتے ہیں تاکہ سیکھنا کہیں بھی، کسی بھی وقت ممکن ہو۔ مثلاً اگر کسی طالب علم کو سفر کے دوران پڑھنا مشکل لگے تو وہ اپنی آڈیو اوور ویو چلا کر سن سکتا ہے۔ اس سے وقت کی بچت بھی ہوتی ہے اور مواد کی بہتر سمجھ بھی آتی ہے۔
گوگل نے Google Classroom کو بھی اے آئی کی مدد سے بہتر بنایا ہے۔ اب اساتذہ کے لیے کلاس پلاننگ، اسائنمنٹس بنانا، اور طلبہ کی کارکردگی کی نگرانی آسان ہو گئی ہے۔ جیمنی اب براہ راست گوگل کلاس روم میں کام کرتا ہے، جہاں استاد صرف چند الفاظ لکھ کر مکمل کوئز، سبق یا سرگرمی بنا سکتا ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے جیسے آپ اپنے استاد سے کہیں کہ میرے لیے ایک چھٹی جماعت کے بچوں کے لیے سائنس کا آسان کوئز بنا دیں اور وہ فوراً تیار ہو جائے۔
Google Classroom میں ایک اور زبردست فیچر “Read Along” ہے جو طلبہ کو پڑھنے کی مشق کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اب اساتذہ خود کہانیاں اپلوڈ کر سکتے ہیں یا گوگل کے اے آئی کی مدد سے کہانیاں تیار کروا سکتے ہیں جو ہر طالب علم کے لیول کے مطابق ہوں۔ بچے ان کہانیوں کو خود پڑھ سکتے ہیں، سنتے ہیں اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے دوبارہ سن سکتے ہیں۔ اس فیچر سے خاص طور پر نچلی جماعتوں کے بچوں کو پڑھنے میں بہت مدد مل رہی ہے۔
ChromeOS اور Chromebook ڈیوائسز بھی اب جدید اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس ہو گئی ہیں۔ مثلاً، کلاس ٹولز کی مدد سے استاد طلبہ کی اسکرین دیکھ سکتے ہیں، انہیں فوکس موڈ میں رکھ سکتے ہیں تاکہ وہ پڑھائی کے دوران دوسری سرگرمیوں میں مشغول نہ ہوں۔ Quick Insert ایک ایسا فیچر ہے جو اسباق میں تصویریں اور مواد شامل کرنے کا کام تیزی سے کرتا ہے۔ اس سے اساتذہ کو وقت کی بچت ہوتی ہے اور اسباق زیادہ دلچسپ بنتے ہیں۔ Text Capture فیچر کی مدد سے اسکرین پر موجود کوئی بھی عبارت یا ڈیٹا فوراً کاپی کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ChromeOS Flex کی مدد سے پرانے کمپیوٹرز کو بھی نئے سسٹم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جس سے تعلیمی اداروں کو نیا ہارڈویئر خریدنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہ ایک زبردست سہولت ہے جو اسکولوں اور اداروں کے اخراجات کم کرتی ہے اور تعلیمی معیار کو بلند کرتی ہے۔
2025 میں گوگل نے AI Literacy یعنی مصنوعی ذہانت کی سمجھ بوجھ پر خاص توجہ دی۔ گوگل کے مطابق ایک ملین سے زائد اساتذہ اور طلبہ نے ان کے اے آئی ٹریننگ پروگرام میں حصہ لیا، جن میں سے 100,000 سے زیادہ نے Gemini Certifications حاصل کیں۔ یہ ٹریننگ مفت ہے اور گوگل کے نئے Learning Center پر آسان انداز میں دی جاتی ہے۔ یہاں ہر عمر، ہر سطح کے طلبہ اور اساتذہ کے لیے کورسز موجود ہیں۔
گوگل نے بچوں کے لیے بھی اے آئی سیکھنے کا ایک دلچسپ پروگرام AI Quests کے نام سے شروع کیا ہے، جو ایک گیم پر مبنی تجربہ ہے۔ اس میں طلبہ کو مختلف کردار دیے جاتے ہیں جیسے کہ وہ سائنسدان ہوں، محقق ہوں یا استاد۔ وہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں، مسئلے حل کرتے ہیں اور اے آئی کی اصل زندگی میں کیسے کام کرتی ہے، یہ سیکھتے ہیں۔ اس میں کسی قسم کی کوڈنگ یا تکنیکی علم کی ضرورت نہیں بلکہ آسان زبان میں سب کچھ سکھایا جاتا ہے۔
اب دنیا بھر کے تعلیمی ادارے ایک ایسے ماڈل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں تعلیم صرف روایتی کلاس روم تک محدود نہیں بلکہ ہر بچے کی اپنی رفتار اور انداز کے مطابق ممکن ہو گئی ہے۔ اے آئی ٹولز نے استاد اور طالب علم دونوں کو بااختیار بنایا ہے۔ اساتذہ اب کم وقت میں زیادہ بہتر تدریس کر سکتے ہیں اور طلبہ بہتر انداز میں سیکھ سکتے ہیں۔
تعلیم کا مستقبل تیزی سے ڈیجیٹل ہو رہا ہے اور گوگل فار ایجوکیشن کے ٹولز اس مستقبل کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ طلبہ صرف نصاب نہیں بلکہ تحقیق، تخلیق اور تجزیہ کے انداز بھی سیکھ رہے ہیں۔ اب تعلیم صرف امتحان پاس کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ حقیقی زندگی کی تیاری بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے تعلیمی ادارے ان ٹولز کو اپنا رہے ہیں اور ان کے ذریعے تعلیمی کامیابیوں کی نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے۔


No Comments