
مائیکروسافٹ نے دنیا بھر میں نو ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟
2025 کے دوران مائیکروسافٹ کی جانب سے دنیا بھر میں ملازمتیں ختم کرنے کا عمل مسلسل جاری ہے۔ اس سال کمپنی نے تیسری بار نوکریوں میں بڑی کٹوتی کی ہے۔ اور اب کے بار تقریباً نو ہزار ملازمتیں متاثر ہوئی ہیں۔ مئی میں چھ ہزار افراد کو برطرف کیا گیا تھا،۔ جس کے بعد حالیہ فیصلے نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
مصنوعی ذہانت کی جانب بڑھتا رجحان
مائیکروسافٹ کی حالیہ کاروباری حکمت عملی کا بڑا محور مصنوعی ذہانت ہے۔ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر ڈیٹا سینٹرز اور چپ ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ جس کے لیے بھاری وسائل درکار ہیں۔ اس تبدیلی کے باعث روایتی شعبوں سے وابستہ ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہے۔ تاکہ ادارہ نئی ٹیکنالوجی میں خود کو مستحکم کر سکے۔
ملازمتیں ختم، مگر کیوں؟
ایک اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ اگلی نصف صدی مکمل طور پر مصنوعی ذہانت پر مبنی ہو گی۔ اور یہ نہ صرف ہمارے کام کا انداز بلکہ باہمی رابطوں کو بھی یکسر بدل دے گی۔ یہی سوچ کمپنی کی پالیسی میں نظر آ رہی ہے۔ جہاں ملازمتیں ختم کر کے اے آئی ماڈلز اور کوپائلٹ جیسے پروڈکٹس پر توجہ دی جا رہی ہے۔
اوپن اے آئی سے تعلقات میں کشیدگی
مائیکروسافٹ کی اوپن اے آئی میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔ اور یہ اس کی ٹیکنالوجی کو اپنی سروسز میں شامل کر چکی ہے۔ تاہم، حالیہ دنوں میں دونوں کمپنیوں کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا ہے۔ خاص طور پر جب مائیکروسافٹ کا اپنا AI اسسٹنٹ “کوپائلٹ” مارکیٹ میں کامیاب نہیں ہو سکا اور صارفین نے چیٹ جی پی ٹی کو ترجیح دی۔
عالمی ٹیک کمپنیوں میں اے آئی کے لیے مقابلہ
مائیکروسافٹ کی ملازمتوں میں کمی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے۔ جب فیس بک، میٹا، ایمیزون اور گوگل جیسی کمپنیاں مصنوعی ذہانت کے ماہرین کی تلاش میں ہیں۔ میٹا نے تو باقاعدہ ‘سپر انٹیلیجنس لیب’ بنانے کا اعلان کیا ہے جس کے لیے دیگر کمپنیوں سے ماہرین کو بھاری مالی مراعات دے کر اپنی ٹیم میں شامل کیا جا رہا ہے۔
اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین کے مطابق ان کے عملے کو میٹا کی جانب سے 10 کروڑ ڈالر تک کی آفرز دی جا رہی ہیں۔ یہ تمام حالات ظاہر کرتے ہیں کہ مستقبل کا میدان مصنوعی ذہانت ہی ہو گا اور کمپنیاں اس کی تیاری میں ملازمتیں قربان کر رہی ہیں۔
ایمیزون کا مؤقف
ایمیزون کے سی ای او اینڈی جیسی نے بھی حالیہ بیان میں کہا ہے کہ آنے والے وقت میں کئی ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں۔ کیونکہ ان کی جگہ اے آئی لے سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کا مطلب ہے کہ کمپنیوں کو کم لوگوں سے زیادہ کام لینا ہو گا۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملازمتوں کی کٹوتی وقتی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اس کے طویل مدتی اثرات انتہائی گہرے ہوں گے۔ جہاں ایک طرف روایتی شعبے سکڑتے جا رہے ہیں، وہیں نئی مہارتوں کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔
عاصمہ انور
یہ حقیقت ہے کہ آج کا دور اے آئی کا دور ہے اگر ہم نے دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو ہمیں اے آئی کے استعمال سے کماحقہ فائدہ اٹھانا ہوگا۔