
کیا انتھروپِک کلاؤڈ کا نیا میموری فیچراے آئی چیٹ کو ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل بنا دے گا؟
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ایک اور شاندار پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ اے آئی کمپنی انتھروپِک نے اپنے جدید چیٹ بوٹ کلاؤڈ میں نیا اور طویل انتظار کے بعد متعارف ہونے والا میموری فیچر شامل کر دیا ہے۔ اس فیچر کی بدولت کلاؤڈ اب آپ کی باتوں، منصوبوں کی تفصیلات اور ذاتی ترجیحات کو یاد رکھ سکے گا۔ بالکل اسی طرح جیسے ایک حقیقی معاون یاد رکھتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اب ہر نئی گفتگو کے آغاز پر آپ کو دوبارہ پورا پس منظر بتانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ فی الحال یہ فیچر صرف ٹیم (Team) اور انٹرپرائز (Enterprise) صارفین کے لیے جاری کیا گیا ہے۔ لیکن ماہرین کا اندازہ ہے کہ جلد ہی یہ عام صارفین تک بھی پہنچ سکتا ہے۔
یہ فیچر کاروباری اداروں اور بڑی ٹیموں کے لیے نہایت مددگار ہے۔ فرض کریں ایک کمپنی کی مارکیٹنگ ٹیم مہینوں پر پھیلا ہوا کوئی منصوبہ بنا رہی ہے۔ اب کلاؤڈ پہلے کی باتیں اور فیصلے یاد رکھے گا۔ جس سے ہر نئی میٹنگ میں وقت اور محنت دونوں بچیں گے۔ یہی سہولت طلبہ اور محققین کے لیے بھی انتہائی کارآمد ہے۔ کیونکہ تحقیقی نوٹس، پچھلے سوالات اور اسائنمنٹس کو یاد رکھ کر یہ نئے کام میں فوری مدد فراہم کر سکتا ہے۔
انتھروپِک نے صارفین کی رازداری اور ڈیٹا کے تحفظ کو خاص اہمیت دی ہے۔ میموری فیچر مکمل طور پر صارف کے اختیار میں ہے۔ صارف چاہے تو اسے آن یا آف کر سکتا ہے۔ محفوظ شدہ معلومات میں ترمیم کر سکتا ہے، یا مکمل طور پر حذف کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انکوگنیٹو چیٹ موڈ بھی شامل کیا گیا ہے۔ جس میں کی گئی بات چیت میموری میں محفوظ نہیں ہوتی۔ یہ فیچر اُن صارفین کے لیے مثالی ہے جو مخصوص گفتگو کو بالکل نجی رکھنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ موجودہ مرحلے میں یہ فیچر مفت صارفین کے لیے دستیاب نہیں ہے۔ صرف ٹیم اور انٹرپرائز پیکیج رکھنے والے افراد ہی اس سہولت سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق مارکیٹ کے بڑھتے ہوئے مقابلے کی وجہ سے جلد ہی یہ فیچر عام صارفین کے لیے بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔ اس خیال کو اس حقیقت سے بھی تقویت ملتی ہے۔ کہ اوپن اے آئی اور گوگل جیمِنی جیسی سروسز پہلے ہی مفت میموری جیسے فیچرز مہیا کر رہی ہیں۔ اردو اے آئی کا بلاگ “چیٹ جی پی ٹی کی میموری فیچر اور کنٹرولز” تفصیل سے بتاتا ہے۔ کہ یہ فیچر کس طرح صارفین کی گفتگو اور اہم معلومات کو محفوظ رکھتا ہے۔ اسی طرح ایک اور بلاگ میں وضاحت کی گئی ہے کہ گوگل نے “جیمِنی کی لائف میموری” کے ذریعے یہ سہولت عام صارفین تک کس طرح پہنچائی ہے۔
یہ میموری فیچر مستقبل میں کام کے انداز کو بدل کر رکھ سکتا ہے۔ ایک اسٹارٹ اپ کے بانی کے لیے یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک مستقل، ذہین معاون اس کے ساتھ موجود ہو، جو ہر پروجیکٹ کی تفصیل یاد رکھے۔ اور کسی بھی وقت ضروری معلومات فراہم کرے۔ تعلیمی اداروں کے لیے بھی یہ فیچر قیمتی ہے، کیونکہ یہ طلبہ اور اساتذہ کو یادداشت پر کم اور اصل سیکھنے پر زیادہ توجہ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیچر مصنوعی ذہانت کی ترقی میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔ اب اے آئی صرف فوری سوالات کے جواب دینے تک محدود نہیں رہی بلکہ یہ آپ کے ساتھ تعلق قائم کر کے پرانی گفتگو اور فیصلوں کو بھی یاد رکھ سکتی ہے۔ یہ خصوصیت نہ صرف وقت بچاتی ہے بلکہ کام میں تسلسل، رفتار اور درستگی بھی پیدا کرتی ہے۔
یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل کس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ابھی یہ سہولت صرف ٹیم اور انٹرپرائز صارفین کے لیے ہے لیکن توقع ہے کہ جلد ہی یہ فیچر عام صارفین کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔ تاکہ ہر فرد اپنے ذاتی یا پیشہ ورانہ کاموں میں اس جدید سہولت سے فائدہ اٹھا سکے۔
Rabab Ibrahim
Very informative