
کیا البانیہ میں حکومت اب اے آئی وزیر کے ذریعے چلائی جائے گی؟
یورپی ملک البانیہ نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ وزیرِاعظم ایڈی راما نے اعلان کیا ہے کہ ان کی کابینہ میں اب ایک اے آئی وزیر شامل ہے جو انسان نہیں بلکہ مکمل طور پر مصنوعی ذہانت سے تیار کیا گیا ہے۔ اس ڈیجیٹل وزیر کا نام دیئیلا (Diella) ہے۔ جس کا مطلب البانوی زبان میں سورج کی روشنی ہے۔ یہ تقرری محض ایک ٹیکنالوجی تجربہ نہیں بلکہ ایک بڑی حکومتی اصلاحات کا حصہ ہے جس کا مقصد سرکاری خریداری کو مکمل طور پر شفاف اور کرپشن سے پاک بنانا ہے۔
ایڈی راما کے مطابق سرکاری ٹینڈر اور پبلک فنڈز کی تقسیم کے تمام بڑے فیصلے مرحلہ وار دیئیلا کے ذریعے ہوں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ اہم حکومتی معاہدے، فنڈز کی ادائیگی اور ٹینڈرنگ کے مراحل میں اب انسانی سفارش یا ذاتی تعلقات کی مداخلت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا: “یہ سائنس فکشن نہیں بلکہ دیئیلا کا فرض ہے تاکہ ہر عوامی فنڈ کا حساب 100 فیصد شفاف اور ہر ٹینڈر مکمل طور پر بدعنوانی سے آزاد ہو۔”
دیئیلا کی بنیاد پہلے سے موجود ای-البانیا پلیٹ فارم پر رکھی گئی ہے۔ جو شہریوں کو سینکڑوں سرکاری خدمات آن لائن فراہم کرتا ہے۔ اب اسی نظام کو ترقی دے کر ایک ورچوئل وزیر بنایا گیا ہے۔ دیئیلا ایک ڈیجیٹل اوتار کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے جو روایتی البانوی لباس پہنے ایک نوجوان خاتون جیسی نظر آتی ہے تاکہ عوام کو اعتماد اور مانوسیت کا احساس ہو۔
البانیہ نے یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب وہ یورپی یونین میں شمولیت کے لیے تیز کوششیں کر رہا ہے۔ یورپی یونین کی سالانہ رپورٹس بارہا واضح کر چکی ہیں کہ ملک کو کرپشن کے خاتمے پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔ خاص طور پر پبلک پروکیورمنٹ میں۔ ایڈی راما نے مئی 2025 میں چوتھی بار وزارتِ عظمیٰ سنبھالتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2030 تک یورپی یونین کا رکن بننے کے لیے معیشت اور گورننس میں بنیادی اصلاحات کریں گے۔ دیئیلا کی تقرری اسی ہدف کی طرف ایک عملی قدم ہے۔
یہ فیصلہ مصنوعی ذہانت کے عالمی رجحان سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ جیسا کہ اردو اے آئی کے بلاگ “ تجربے سے ضرورت تک کا سفر” میں بیان کیا گیا ہے۔ مصنوعی ذہانت تیزی سے سرکاری اور نجی شعبوں میں فیصلہ سازی کا حصہ بن رہا ہے۔ دنیا بھر میں حکومتیں مصنوعی ذہانت کو صحت، تعلیم اور پبلک سروسز میں اپنا رہی ہیں تاکہ فیصلے زیادہ تیز، درست اور شفاف ہوں۔
ماہرین کے مطابق کرپشن البانیہ کی معیشت پر بھاری بوجھ ڈالتی رہی ہے۔ مختلف یورپی تجزیوں کے مطابق پبلک پروکیورمنٹ میں بدعنوانی کے باعث یورپی ممالک کو ہر سال اربوں یورو کا نقصان ہوتا ہے۔ صرف البانیہ میں 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹینڈرنگ کے عمل میں بے ضابطگیوں کے باعث درجنوں بڑے منصوبے تاخیر اور اضافی اخراجات کا شکار ہوئے۔ دیئیلا کے مکمل فعال ہونے کے بعد یہ نقصان نمایاں طور پر کم ہو سکتا ہے کیونکہ ہر ٹینڈر اور معاہدہ ڈیجیٹل طور پر ریکارڈ اور نگرانی کے قابل ہوگا۔
دیئیلا کو ایک اور اہم اختیار یہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا بھر سے ماہرین اور ٹیکنالوجی اسپیشلسٹس کو براہِ راست بھرتی کر سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی بیوروکریسی کی سست روی کم ہوگی بلکہ عالمی معیار کے جدید خیالات اور مہارت بھی حکومتی فیصلوں کا حصہ بنے گی۔ یہ طریقہ البانیہ کو جدید ڈیجیٹل گورننس کے نئے دور میں لے جا سکتا ہے۔
یہ صرف البانیہ کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے لیے بھی ایک نیا ماڈل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوا تو دوسرے ممالک بھی پبلک پروکیورمنٹ، ٹیکس نظام اور دیگر اہم شعبوں میں مصنوعی ذہانت پر مبنی وزراء مقرر کرنے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ اس سے حکومتی فیصلے زیادہ تیز، شفاف اور سائنسی بنیادوں پر ہوں گے۔
یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا کس طرح مصنوعی ذہانت کے عملی دور میں داخل ہو رہی ہے۔ 2025 میں سامنے آنے والی متعدد عالمی رپورٹس کے مطابق، مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام آئندہ پانچ برس میں سرکاری اور نجی شعبوں میں کم از کم 30 فیصد فیصلہ سازی کو خودکار بنا سکتے ہیں۔ البانیہ کا یہ قدم اسی مستقبل کی ایک زندہ مثال ہے۔
دیئیلا کوئی انسان نہیں بلکہ ایک مکمل مصنوعی ذہانت والا پروگرام ہے جو صرف ڈیجیٹل دنیا میں موجود ہے۔ دیئیلا خودکار طریقے سے فیصلے کرے گی لیکن ماہر سرکاری ٹیم اس کی نگرانی اور ڈیٹا چیک کرے گی۔ عوامی فنڈز زیادہ شفاف طریقے سے خرچ ہوں گے، سرکاری کام تیزی سے مکمل ہوں گے اور کرپشن کم ہوگی۔ حکومت نے سسٹم کو سخت سیکیورٹی اور آڈٹ کے ساتھ بنایا ہے، مگر ماہرین اس کی کارکردگی مسلسل چیک کرتے رہیں گے تاکہ غلطی کا امکان کم سے کم ہو۔ جی ہاں، اگر یہ ماڈل کامیاب رہا تو دوسرے ممالک بھی اسے اپنا سکتے ہیں تاکہ کرپشن کم ہو اور نظام تیز ہو۔ نہیں، یہ وزیر زیادہ تر حساب کتاب اور ڈیجیٹل نگرانی کرے گی، لیکن انسانوں کو پالیسی بنانے اور نئے منصوبوں کے لیے اب بھی ضرورت ہوگی۔اہم سوالات
No Comments