
اینڈریو یانگ کی پیش گوئیاں مصنوعی ذہانت سے ملازمتوں میں کیا تبدیلی آئے گی؟
دنیا ایک ایسے موڑ پر کھڑی ہے جہاں مصنوعی ذہانت ( اے آئی) صرف ایک سہولت نہیں بلکہ ملازمتوں کا متبادل بنتی جا رہی ہے۔ سابق امریکی صدارتی امیدوار اینڈریو یانگ نے حالیہ پوڈکاسٹ میں اسی خطرے کی نشاندہی کی ہے۔ ان کے مطابق، مصنوعی ذہانت کا موجودہ انقلاب ان تمام شعبوں کو متاثر کر رہا ہے جنہیں ہم اب تک محفوظ سمجھتے آئے تھے۔ چاہے وہ کسٹمر سروس ہو، کوڈنگ یا ڈیزائن۔
آئیں اس پہلو کو تفصیل سے بیان کرتا ہے۔
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار پیش رفت
اینڈریو یانگ کا کہنا ہے کہ 2019 اور 2020 میں جب وہ اس مسئلے پر گفتگو کر رہے تھے۔ تب بھی یہ خطرہ موجود تھا۔ لیکن آج اے آئی اس سے بھی زیادہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کمپنیاں اب ہزاروں ملازمین کو اے آئی کے ذریعے بدل رہی ہیں۔ حتیٰ کہ کمپیوٹر سائنس جیسے ‘محفوظ’ شعبے کے گریجویٹس بھی نوکریوں کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
یہی وہ نکتہ ہے جسے ہم نے اردو اے آئی ماسٹر کلاس میں بھی واضح کیا کہ اے آئی صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک ذہین ساتھی ہے۔ جو اگر سمجھداری سے استعمال نہ کیا جائے تو خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی
اینڈریو یانگ خبردار کرتے ہیں کہ نوجوان نسل، خاص طور پر حالیہ گریجویٹس، اب ایک ایسے مستقبل کا سامنا کر رہے ہیں۔ جہاں ان کے لیے انٹری لیول نوکریاں دستیاب نہیں ہوں گی۔ ٹیکنالوجی جس تیزی سے محکموں میں عملے کی جگہ لے رہی ہے۔ وہ ایک نئی معاشی حقیقت کو جنم دے رہی ہے۔
کام کی نئی تعریف
پوڈکاسٹ میں بتایا گیا کہ کیسے چھ افراد پر مشتمل ٹیموں کو اے آئی سے بدل کر صرف ایک شخص تک محدود کیا جا رہا ہے۔ جو اے آئی کے ساتھ مل کر پورا کام سرانجام دیتا ہے۔ یعنی جہاں کچھ افراد کو اے آئی سے طاقت ملے گی۔ وہاں اکثریت بے روزگاری کا شکار ہو سکتی ہے۔
سائنس فکشن سے حقیقت تک
اینڈریو یانگ نے سائنس فکشن طرز کے خدشات کو سنجیدہ لینے پر زور دیا۔ خاص طور پر خود کار گاڑیوں اور روبوٹ ٹرکوں کی آمد کے ساتھ۔ یہ منظرنامہ آج کا نہیں تو کل کی حقیقت ضرور ہو سکتا ہے۔
چین میں اے آئی کا عروج میں بھی اس تبدیلی کی واضح مثالیں ملتی ہیں۔
کیا حل ہے؟ یونیورسل بیسک انکم
اینڈریو یانگ کا مؤقف ہے کہ اس مسئلے کا حل Universal Basic Income (UBI) جیسے معاشی ماڈلز میں ہو سکتا ہے تاکہ اے آئی سے حاصل شدہ منافع کو عوام میں تقسیم کیا جا سکے۔ تاہم، وہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیے پالیسی سازی اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
ضابطہ کاری کی کمی اور وفاقی قانون
اینڈریو یانگ خبردار کرتے ہیں کہ اے آئی کے لیے اگر فیڈرل سطح پر مربوط قانون سازی نہ کی گئی۔ تو ریاستی سطح پر مختلف قوانین کا ایک انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔ جس سے کمپنیوں کو فائدہ اور عوام کو نقصان پہنچے گا۔
اے آئی کی دنیا میں حفاظت یا مقابلہ؟ اس بحث کو مزید گہرائی سے بیان کرتا ہے۔
CEOs کی شفافیت کا مطالبہ
اینڈریو یانگ کہتے ہیں کہ CEO حضرات کو کھل کر تسلیم کرنا چاہیے۔ کہ وہ اے آئی کے ذریعے ملازمین کو کم کر رہے ہیں۔ اس شفافیت سے حکومتوں کو فوری اقدام کرنے میں آسانی ہوگی۔
ماہرانہ رائے
اینڈریو یانگ کی گفتگو ہمیں اس سوچ کی طرف لے جاتی ہے۔ کہ اے آئی صرف ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک ایسا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے دانشمندی، منصوبہ بندی اور ہمدردی کی ضرورت ہے۔ یہ وہی پیغام ہے جو اردو اے آئی ماسٹر کلاس نے اپنی پہلی کلاس میں دیا: کہ اے آئی ایک ذہین دوست بن سکتا ہے۔ لیکن اس سے دوستی کرنے کے لیے تیاری ضروری ہے۔
No Comments