Site icon Urdu Ai

 کیا مصنوعی ذہانت آپ کی شخصیت کو صرف دو گھنٹوں میں جان سکتی ہے

 کیا مصنوعی ذہانت آپ کی شخصیت کو صرف دو گھنٹوں میں جان سکتی ہے

 کیا مصنوعی ذہانت آپ کی شخصیت کو صرف دو گھنٹوں میں جان سکتی ہے؟

ہیلو دوستو! کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ مصنوعی ذہانت آپ کی شخصیت کی ایک درست عکاسی کر سکتی ہے؟ اور وہ بھی صرف دو گھنٹوں کی گفتگو کے ذریعے؟ جی ہاں، یہ کوئی سائنس فکشن نہیں بلکہ ایک حقیقی تحقیق کا نتیجہ ہے!

ایک حالیہ تحقیق، جو 15 نومبر کو arXiv پر شائع ہوئی، میں گوگل اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے “سیمولیشن ایجنٹس” تیار کیے ہیں۔ یہ ایجنٹس مصنوعی ذہانت پر مبنی ایسے ماڈلز ہیں جو حقیقی انسانوں کے رویوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ تحقیق میں 1,052 افراد کے ساتھ دو گھنٹے کے انٹرویوز کیے گئے اور ان معلومات کو استعمال کرتے ہوئے AI ماڈلز تیار کیے گئے۔

تحقیق کے حیرت انگیز نتائج

ان ماڈلز کی درستگی کا اندازہ لگانے کے لیے شرکاء سے شخصیت کے ٹیسٹ، سماجی جائزے اور لاجک گیمز کا دو بار تجربہ کیا گیا: ایک دفعہ فوری اور دوسری دفعہ دو ہفتے بعد۔ اسی دوران، AI ماڈلز نے بھی یہی ٹیسٹ دیے، اور حیرت انگیز طور پر، ان ماڈلز نے 85 فیصد درستگی کے ساتھ انسانی جوابات کی نقل کی!

کہاں مفید ثابت ہو سکتا ہے؟

یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ AI ماڈلز تحقیق کے مختلف شعبوں میں انقلابی ثابت ہو سکتے ہیں، جیسے:

محققین کے مطابق، “انسانی رویوں اور رویوں کی جنرل-پرسپوس سیمولیشن تحقیق کے مختلف تجربات اور نظریات کو پرکھنے کا ایک نیا لیبارٹری فراہم کر سکتی ہے۔

یہ سب کیسے ممکن ہوا؟

تحقیق میں انٹرویوز کے دوران شرکاء سے ان کی زندگی کی کہانیاں، اقدار اور معاشرتی مسائل پر آراء لی گئیں۔ اس تفصیلی ڈیٹا نے AI کو وہ گہرائی فراہم کی جو عمومی سروے نہیں دے پاتے۔ ان ماڈلز کو جنرل سوشل سروے، شخصیت کے مشہور Big Five Inventory اور معاشی گیمز جیسے Dictator Game اور Trust Game پر بھی آزمایا گیا۔

حدود اور خطرات

یہ ماڈلز شخصیت اور سماجی رویوں کو درست طریقے سے عکاسی کرتے ہیں، لیکن کچھ چیلنجز باقی ہیں۔ خاص طور پر انٹریکٹو گیمز میں، جہاں سماجی عوامل اور سیاق و سباق زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں، AI کی کارکردگی کمزور رہی۔

مزید برآں، اس ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کے خدشات بھی موجود ہیں۔ جیسا کہ “ڈیپ فیک” ٹیکنالوجیز پہلے ہی دھوکہ دہی اور استحصال کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ یہ ماڈلز بھی ایسی غلط سرگرمیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

مستقبل کی جھلک

تحقیق کے مرکزی مصنف جون سونگ پارک کے مطابق، “ذرا تصور کریں کہ آپ کے چھوٹے چھوٹے ‘آپ’ مختلف جگہوں پر آپ کی جگہ فیصلے کر رہے ہیں۔ یہی مستقبل ہے!

آپ کے کیا خیالات ہیں؟

مصنوعی ذہانت کے ذریعے انسانی شخصیت کی یہ نقل ہمیں تحقیق میں نئی راہیں دکھا سکتی ہے۔ لیکن اخلاقی حدود اور احتیاط کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا AI کے یہ ماڈلز واقعی انسانوں کی جگہ لے سکتے ہیں؟ کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں!

Exit mobile version