کیا آپ اپنے سافٹ ویئر کی حفاظت مصنوعی ذہانت پر چھوڑ سکتے ہیں؟
سافٹ ویئر سیکیورٹی آج کے ڈیجیٹل دور میں سب سے اہم شعبوں میں سے ایک بن چکا ہے۔ یہ صرف ایک تکنیکی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی سطح پر معلومات، نظام، اور صارفین کے تحفظ کا معاملہ ہے۔ ہر روز ہزاروں ایسی سافٹ ویئر خامیاں دریافت ہوتی ہیں جو ہیکرز یا سائبر حملہ آوروں کو موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ کسی بھی نظام میں دراندازی کر سکیں۔ ان خطرات کی موجودگی کے باعث وقت پر ان کی نشاندہی اور فوری حل ناگزیر ہو جاتا ہے۔ لیکن چونکہ یہ عمل مکمل طور پر انسانی ذہانت اور مہارت پر منحصر ہوتا ہے، اس لیے اس میں وقت، محنت اور وسائل کی کافی ضرورت ہوتی ہے۔ انہی چیلنجز کے پیشِ نظر اوپن اے آئی نے ایک جدید خودکار نظام متعارف کرایا ہے جس کا نام ہے (Aardvark) آرڈورک ، جو سافٹ ویئر سیکیورٹی کے میدان میں ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
آرڈورک ایک خودمختار اور ذہین سیکیورٹی محقق ہے جو جی پی ٹی 5 ماڈل پر مبنی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ وہ انسانی ماہر کی طرح سافٹ ویئر کوڈ کا جائزہ لے، اس میں چھپی ممکنہ خامیوں کو تلاش کرے، ان خامیوں کا خطرہ جانچے اور ان کے لیے فوری اور مؤثر حل بھی تجویز کرے۔ آرڈورک روایتی سیکیورٹی طریقوں سے مختلف ہے کیونکہ یہ سادہ سافٹ ویئر اسکیننگ کے بجائے زبان پر مبنی سمجھ بوجھ، تجزیہ اور فیصلہ سازی پر انحصار کرتا ہے۔ یہ کسی انسان کی طرح کوڈ کو مکمل طور پر پڑھ کر، اس کا مطلب سمجھتا ہے، اور اس میں چھپی ہوئی منطقی یا سیکیورٹی کی کمزوریاں تلاش کرتا ہے۔
یہ نظام کئی مراحل میں کام کرتا ہے، سب سے پہلے، یہ سافٹ ویئر پروجیکٹ کو مکمل طور پر اسکین کرتا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خطراتی ماڈل تیار کرتا ہے۔ یہ ماڈل بتاتا ہے کہ سافٹ ویئر کا کون سا حصہ سیکیورٹی کے لحاظ سے زیادہ حساس ہے، اور کہاں ممکنہ خطرات موجود ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد، جب بھی کوئی نیا کوڈ شامل کیا جاتا ہے، جسے ‘کمیٹ’ کہتے ہیں، آرڈورک اس تبدیلی کو مکمل سسٹم کے پس منظر میں دیکھتا ہے اور جانچتا ہے کہ کہیں نئی تبدیلی کسی خطرناک خامی کو جنم تو نہیں دے رہی۔ اگر آرڈورک کو کوئی مسئلہ محسوس ہوتا ہے، تو یہ خودکار طور پر اس کو واضح انداز میں ظاہر کرتا ہے تاکہ تیار کنندہ آسانی سے اسے سمجھ سکے۔
اس کے بعد کا مرحلہ توثیق کا ہوتا ہے، جس میں آرڈورک اُس مسئلے کو ایک محفوظ اور علیحدہ ماحول میں چلا کر دیکھتا ہے کہ آیا وہ خامی واقعی کسی حملے کے قابل ہے یا نہیں۔ اگر خامی حقیقی ثابت ہو، تو یہ مزید ایک قدم آگے جاتا ہے اور ‘کوڈیکس’ ماڈل کی مدد سے اُس خامی کا حل تیار کرتا ہے۔ یہ حل ایک پیچ کی صورت میں تیار ہوتا ہے جو تیار کنندہ کو فراہم کیا جاتا ہے تاکہ وہ آسانی سے اُسے نافذ کر سکے۔ اس پورے عمل میں انسانی مداخلت کم سے کم رہتی ہے، لیکن ہر قدم پر انسانی نظرِ ثانی کی گنجائش موجود ہوتی ہے تاکہ معیار برقرار رکھا جا سکے۔
آرڈورک کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ یہ موجودہ سافٹ ویئر تیار کرنے والے پلیٹ فارمز، جیسے گٹ حب، کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتا ہے۔ یہ سیکیورٹی ٹیموں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنتا بلکہ ان کے موجودہ ورک فلو میں بغیر کسی رکاوٹ کے ضم ہو جاتا ہے۔ یہی نہیں، یہ صرف سیکیورٹی خامیوں پر ہی اکتفا نہیں کرتا بلکہ یہ لاجک کی خامیاں، ادھورے کوڈ، اور ڈیٹا پرائیویسی کے مسائل بھی شناخت کر لیتا ہے۔
اوپن اے آئی نے آرڈورک کو اپنی داخلی ٹیموں کے ساتھ کئی مہینے آزمائش میں رکھا اور اس دوران اس نے ایسی خامیوں کی نشاندہی کی جو روایتی طریقوں سے معلوم کرنا تقریباً ناممکن ہوتا۔ کچھ پارٹنرز نے تو یہاں تک کہا کہ آرڈورک نے ان کے کوڈ میں موجود ایسے مسائل کو تلاش کیا جو بہت پیچیدہ حالات میں ہی ظاہر ہو سکتے تھے۔ یہ اس کی گہرائی میں جا کر تجزیہ کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔
جب اس کو ‘سنہری ریپوزیٹریز’ پر آزمایا گیا، جہاں پہلے سے معلوم اور کچھ جان بوجھ کر شامل کردہ خامیاں موجود تھیں، تو آرڈورک نے ۹۲ فیصد تک خامیوں کی درست نشاندہی کی۔ یہ ایک ایسا تناسب ہے جو کئی انسانی ماہرین بھی حاصل نہیں کر پاتے، اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آرڈورک نہ صرف کارآمد بلکہ بھروسہ مند بھی ہے۔
اوپن سورس دنیا میں بھی آرڈورک نے اپنی موجودگی ثابت کی ہے۔ اس نے کئی اوپن سورس منصوبوں میں خامیوں کی نشاندہی کی اور ان کے بارے میں باقاعدہ طور پر رپورٹ کیا۔ ان میں سے متعدد خامیوں کو بین الاقوامی سی وی ای نمبر جاری کیا گیا، جو سیکیورٹی کی دنیا میں اہم شناخت سمجھی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اوپن اے آئی نے اپنی انکشاف پالیسی کو بھی بہتر بنایا ہے تاکہ یہ زیادہ لچکدار، ڈویلپر دوست، اور مشترکہ حل پر مبنی ہو۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کمپنی صرف سیکیورٹی پر نہیں بلکہ اخلاقی اور پیشہ ورانہ طرزِ عمل پر بھی یقین رکھتی ہے۔
۲۰۲۴ میں ۴۰ ہزار سے زائد سافٹ ویئر کی خامیاں رپورٹ ہوئیں، اور اوپن اے آئی کے تجزیے کے مطابق، ہر ۱۰۰ کمیٹس میں سے ایک میں کوئی نہ کوئی مسئلہ موجود ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں آرڈورک جیسے جدید ایجنٹس کی افادیت کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یہ نہ صرف خطرات کی پیشگی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ ان کے مؤثر اور محفوظ حل بھی فراہم کرتے ہیں۔
فی الوقت آرڈورک نجی آزمائشی مرحلے میں ہے اور اوپن اے آئی اسے مختلف اداروں اور منصوبوں کے ساتھ آزما کر مزید بہتری کی جانب لے جا رہا ہے۔ جلد ہی اسے عام دستیابی کے لیے پیش کر دیا جائے گا۔ آرڈورک صرف ایک سافٹ ویئر نہیں بلکہ سیکیورٹی کے مستقبل کی جھلک ہے ایک ایسا خودکار محقق جو ہر کوڈ لائن پر نگاہ رکھتا ہے تاکہ صارفین، اداروں اور ڈیجیٹل دنیا کو محفوظ بنایا جا سکے۔

