چیٹ جی پی ٹی کا نیا فیچر: آپ نے سال بھر کیا سیکھا؟
ہم آج ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی صرف ایک آلہ نہیں رہی، بلکہ ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔ موبائل فونز، کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ پہلے صرف ہمارے احکامات پر کام کرتے تھے۔ ہم بٹن دباتے، لفظ لکھتے، اور وہ جواب دیتے۔ لیکن اب کہانی بدل چکی ہے۔ آج کی ٹیکنالوجی نہ صرف ہماری بات سنتی ہے، بلکہ اسے سمجھتی بھی ہے۔ ہماری پسند، مزاج اور ضرورت کے مطابق فیصلے بھی کر سکتی ہے۔ ایسی ہی ٹیکنالوجی کی ایک مثال چیٹ جی پی ٹی ہے۔ دو ہزار پچیس کے اختتام پر اوپن اے آئی نے ایک نیا اور دلچسپ فیچر متعارف کروایا ہے جس کا نام ہے Your Year with ChatGPT “آپ کا سال چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ”۔ یہ فیچر بالکل اسی طرح ہے جیسے مشہور موسیقی ایپ اسپاٹی فائے ہر سال کے آخر میں بتاتی ہے کہ آپ نے کون سے گانے سب سے زیادہ سنے۔ اسی انداز میں چیٹ جی پی ٹی اب آپ کو دکھائے گا کہ آپ نے سال بھر میں اس سے کیا کچھ سیکھا، پوچھا اور بنایا۔
یہ فیچر ابھی صرف کچھ ممالک میں دستیاب ہے، جیسے امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ۔ لیکن ہر صارف کو یہ سہولت نہیں دی گئی۔ صرف وہ لوگ اس فیچر کو استعمال کر سکتے ہیں جنہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر اپنی چیٹ ہسٹری اور یادداشتیں محفوظ رکھنے کی اجازت دی ہے، اور جن کی گفتگو کی مقدار ایک خاص حد سے زیادہ ہو۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ فیچر صرف اُنہی لوگوں کو پیش کیا جائے جنہوں نے واقعی چیٹ جی پی ٹی کو ایک ساتھی کے طور پر استعمال کیا ہو۔
اس فیچر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف ایک خشک رپورٹ نہیں، بلکہ ایک رنگین اور دل چسپ انداز میں آپ کی سال بھر کی سرگرمیوں کو دکھاتا ہے۔ مثلاً اگر آپ نے چیٹ جی پی ٹی سے تخلیقی تحریر کروائی، مسائل حل کروائے یا کسی منصوبے پر مشورہ لیا، تو آپ کو ایک انعامی خطاب دیا جائے گا جیسے “تخلیقی مسئلہ حل کنندہ”۔ یہ چھوٹے چھوٹے اعزازات نہ صرف دلچسپ ہوتے ہیں بلکہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ آپ نے مصنوعی ذہانت کو کس طرح اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا۔
اس کے علاوہ، چیٹ جی پی ٹی خود بخود ایک نظم تخلیق کرتا ہے جو آپ کی گفتگو کے انداز اور دلچسپیوں کی بنیاد پر لکھی جاتی ہے۔ ایک تصویر بھی تیار کی جاتی ہے جو کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے بنائی گئی ہوتی ہے۔ یہ دونوں چیزیں مل کر آپ کے سال بھر کے تجربے کو ایک یادگار اور ذاتی انداز میں پیش کرتی ہیں۔
کمپنی نے اس بات کا بھی خیال رکھا ہے کہ یہ فیچر مکمل طور پر صارف کے اختیار میں ہو۔ یعنی یہ فیچر نہ تو خودبخود ایپ میں کھلے گا، نہ ہی زبردستی دکھایا جائے گا۔ اگر آپ دیکھنا چاہیں تو صرف چیٹ جی پی ٹی سے کہیں: “میرا سال دکھاؤ” اور یہ فیچر خود بخود آپ کے لیے ظاہر ہو جائے گا۔ یہ سادگی اور شفافیت اوپن اے آئی کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس میں صارف کی رازداری کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ فیچر صرف انفرادی کھاتوں کے لیے ہے۔ یعنی اگر آپ چیٹ جی پی ٹی کو کسی ادارے، کمپنی یا تعلیمی ادارے کے ذریعے استعمال کر رہے ہیں، تو یہ فیچر آپ کو دستیاب نہیں ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کمپنی چاہتی ہے کہ یہ تجربہ مکمل طور پر ذاتی اور نجی ہو۔
اگر مجموعی طور پر دیکھیں تو “آپ کا سال چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ” صرف ایک تفریحی فیچر نہیں، بلکہ یہ اس بات کی علامت ہے کہ مصنوعی ذہانت اب صرف ایک ٹول نہیں بلکہ ایک ساتھی بن چکی ہے۔ ایک ایسا ساتھی جو آپ کی بات سنتا ہے، سیکھتا ہے اور آپ کے مطابق خود کو ڈھالتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے: کیا یہ سب کچھ صرف آپ کے فائدے کے لیے ہو رہا ہے؟ یا اس کے پیچھے کوئی اور مقصد بھی ہے؟
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ یہ فیچر مکمل طور پر اشتہارات اور تجارتی فائدے سے پاک ہے۔ یعنی نہ کوئی کمیشن، نہ پروموشن، نہ ہی کوئی مارکیٹنگ۔ مگر مستقبل میں جیسے جیسے چیٹ جی پی ٹی مزید ذاتی نوعیت اختیار کرے گا، تو اس بات کی نگرانی کرنا ضروری ہوگا کہ کہیں یہ سہولت کسی کمپنی یا نظام کے فائدے کے لیے تو استعمال نہیں ہو رہی۔
یہی وہ موقع ہے جہاں ہمیں بطور صارف محتاط ہونا پڑے گا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر ایک نظام ہماری باتیں یاد رکھتا ہے، ہماری عادتیں جانتا ہے، اور ہماری دلچسپیوں کا اندازہ لگاتا ہے، تو ہمیں بھی یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ ہم جان سکیں وہ یہ سب کس مقصد کے لیے کر رہا ہے۔
اگر ہم آج یہ فیصلہ کریں کہ ہماری ڈیجیٹل دنیا میں کن معلومات کو محفوظ رکھا جائے، کن کو نہیں، اور ہماری رازداری کا حق ہمارے ہی پاس ہو، تو آنے والے وقت میں ہم ایک بہتر، زیادہ محفوظ، اور خودمختار ڈیجیٹل زندگی گزار سکیں گے۔
مصنوعی ذہانت کے ساتھ ہمارا تعلق صرف ٹیکنالوجی کا نہیں رہا، بلکہ یہ ایک روزمرہ کا ساتھ ہے۔ جیسے ایک دوست یا معاون جو ہمیں سمجھتا ہے، ہماری مدد کرتا ہے، اور ہماری پسند کا خیال رکھتا ہے۔ لیکن اسی وقت ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ دوستی یک طرفہ نہ بن جائے یعنی صرف ہم ہی سب کچھ کھولیں، اور دوسری طرف سے شفافیت نہ ہو۔
آخر میں، یہ نیا فیچر ہمیں نہ صرف خوشی دیتا ہے بلکہ یہ یاد دہانی بھی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا میں ہماری پہچان، ہماری باتیں، اور ہمارا انداز ایک خزانہ ہے جسے ہمیں خود سنبھالنا ہے۔ اور اگر ٹیکنالوجی واقعی انسان کی خدمت کے لیے ہے، تو یہ خدمت ہماری مرضی اور فائدے کے مطابق ہونی چاہیے، نہ کہ کسی اور کے مفاد کے لیے۔

No Comments