گوگل نے جیمنی کی مفت سروس محدود کر دی: صارفین کے لیے کیا بچا؟
گوگل نے حال ہی میں اپنے جدید مصنوعی ذہانت کے ماڈل جیمنی 3 پرو کی مفت سروس کے حوالے سے اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ اگر آپ بھی ان صارفین میں شامل ہیں جو اسے مفت استعمال کر رہے تھے، تو ممکن ہے آپ نے محسوس کیا ہو کہ پہلے جس سہولت تک آسانی سے رسائی حاصل تھی، اب وہ یا تو محدود ہو چکی ہے یا مکمل طور پر دستیاب نہیں رہی۔ اس تبدیلی نے عام صارفین کو الجھن میں ڈال دیا ہے کیونکہ نہ تو گوگل نے کھلے عام اعلان کیا اور نہ ہی واضح طریقے سے یہ بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت آپ کو کون سی سہولت حاصل ہے اور کتنی بار آپ اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔
جیمنی ایک ایسا جدید اے آئی سسٹم ہے جسے گوگل نے اس مقصد کے لیے بنایا ہے کہ یہ انسانوں کی طرح بات کر سکے، سوالات کے جوابات دے، تصویریں اور ویڈیوز بنا سکے، رپورٹس تیار کرے اور دیگر تخلیقی کاموں میں مدد فراہم کرے۔ آپ اسے ایک ورچوئل اسسٹنٹ یا ذہین ڈیجیٹل دماغ کہہ سکتے ہیں، جو بہت سے معاملات میں انسانوں کی جگہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گوگل نے یہ ٹیکنالوجی اس انداز میں متعارف کروائی کہ شروع میں مفت سہولت دی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسے آزما سکیں۔
شروع میں جب جیمنی 3 پرو متعارف کرایا گیا تو مفت صارفین کو روزانہ کی بنیاد پر پانچ بار اس سے سوال پوچھنے کی اجازت تھی اور نینو بنانا پرو کے ذریعے وہ روزانہ تین تصاویر بنوا سکتے تھے۔ یہ وہی حد تھی جو گوگل نے اپنے پچھلے ماڈل جیمنی 2.5 پرو میں بھی رکھی تھی۔ اس وقت صارفین کو اعتماد تھا کہ وہ روزانہ مخصوص مقدار میں ان سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مگر اب صورتحال بدل چکی ہے۔
گوگل نے خاموشی سے اپنی پالیسی اپڈیٹ کی اور سرکاری ویب سائٹ پر روزانہ کی حدوں کا ذکر ہٹا دیا۔ اس کے بجائے اب صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ مفت صارفین کو “Basic Access” حاصل ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ گوگل اب یہ طے کرے گا کہ آپ کو کب، کیسے، اور کتنی بار یہ سہولت استعمال کرنے دی جائے گی۔ آپ کو کسی واضح حد یا ہدایت کے بغیر اس کا اندازہ خود ہی لگانا پڑے گا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کئی صارفین کو اب اے آئی سے جواب ملنا بند ہو گیا ہے یا وہ پہلے کی طرح تصاویر نہیں بنا سکتے۔
اب گوگل نے جیمنی سروس کے چار مختلف درجے متعارف کروائے ہیں۔ پہلا درجے وہی ہے جو مفت صارفین کے لیے ہے، جس میں صرف بنیادی رسائی دی جاتی ہے۔ اس کے بعد “Google Ai Plus” آتا ہے جو مفت ورژن سے پانچ گنا زیادہ سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ اس کے بعد ” گوگل اے آئی پرو” ہے، جس میں بیس گنا زیادہ رسائی دی جاتی ہے اور مکمل طاقتور اے آئی فیچرز میسر ہوتے ہیں۔ سب سے اعلیٰ درجے پر “گوگل اے آئی الٹرا” ہے، جو سو گنا زیادہ فیچرز، تیز رفتار جواب، اور نئے فیچرز تک ترجیحی رسائی فراہم کرتا ہے۔
ان سبسکرپشن ماڈلز میں صرف قیمت کا فرق نہیں بلکہ فیچرز کا بھی بڑا فرق ہے۔ مفت صارف کو صرف عام بات چیت تک محدود رکھا جاتا ہے، جبکہ پرو اورالٹرا صارفین پیچیدہ کام جیسے ویڈیوز بنوانا، تحقیقاتی کام کروانا اور تفصیلی تجزیے حاصل کرنا با آسانی کر سکتے ہیں۔ گوگل نے کئی اہم سہولیات کو اب صرف ان صارفین کے لیے مخصوص کر دیا ہے جو پیسے ادا کر کے سبسکرپشن لیتے ہیں۔
ان محدود ہونے والے فیچرز میں Thinking with Gemini 3 Pro شامل ہے، جو اے آئی کی گہرائی سے سوچنے کی صلاحیت کا مظہر ہے۔ اس کے علاوہ تصویر سازی (Image Generation)، ویڈیو سازی (Video Generation)، Slide Creation، Deep Think، اور Scheduled Actions جیسی جدید سہولیات اب صرف پرو یا الٹرا صارفین کو دی جا رہی ہیں۔ اگر آپ مفت صارف ہیں، تو اب آپ کو نہ تو تصویریں بنانے کی سہولت حاصل ہو گی، نہ ہی تفصیلی تحقیقی تجزیے۔
مزید یہ کہ گوگل نے Deep Research، تصویری ایڈیٹنگ، اور بڑی context window جیسی سہولتیں بھی محدود کر دی ہیں، جن کی مدد سے اے آئی آپ کی بات کو بہتر طور پر سمجھتا اور اس پر تفصیل سے جواب دیتا تھا۔ اب ان تمام فیچرز کو استعمال کرنے کے لیے آپ کو پیسے خرچ کرنا ہوں گے۔
اس وقت مفت صارفین کے لیے جو کچھ بچا ہے، وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ آپ شاید سادہ سوالات کے جواب حاصل کر سکیں، لیکن تصویر یا ویڈیو بنوانا اب ممکن نہیں۔ بعض اوقات تو آپ کو کسی بھی قسم کا جواب نہیں ملتا، کیونکہ گوگل یہ فیصلہ خود کرتا ہے کہ آپ کو کب رسائی دی جائے گی۔ روزانہ کی حد کا اب کوئی ذکر نہیں، اس لیے آپ کے لیے اندازہ لگانا مشکل ہو گیا ہے کہ آپ آج جیمنی استعمال کر پائیں گے یا نہیں۔
گوگل کی یہ پالیسی اس کی کاروباری حکمت عملی کا حصہ ہے۔ کمپنی کا مقصد اب صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ جیمنی جیسے طاقتور اے آئی سسٹم سے آمدنی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ جس طرح پہلے YouTube یا Gmail نے کئی فیچرز مفت دیے اور بعد میں پیسوں کے عوض “پریمیم” سروس متعارف کرائی، اسی طرح اب اے آئی بھی ایک بزنس ماڈل میں تبدیل ہو رہا ہے۔
عام صارفین، خاص طور پر طلبہ، فری لانسرز یا چھوٹے کاروباری افراد کے لیے یہ تبدیلی پریشان کن ہو سکتی ہے۔ وہ جو پہلے جیمنی کو روزمرہ کاموں میں استعمال کر رہے تھے، اب انہیں یا تو سبسکرپشن خریدنی ہو گی یا متبادل تلاش کرنا پڑے گا۔ بازار میں کئی اور اے آئی سروسز موجود ہیں جیسے ChatGPT، جس کا کچھ حصہ اب بھی مفت دستیاب ہے، مگر مستقبل میں ان کی پالیسیاں بھی بدل سکتی ہیں۔
یہ وقت ہے کہ صارفین ہوشیار ہو جائیں اور ڈیجیٹل سروسز پر مکمل انحصار کرنے سے پہلے ان کی پالیسی، قیمت اور فیچرز کا تفصیل سے جائزہ لیں۔ اگر آپ کو جیمنی کے مکمل فیچرز درکار ہیں، تو گوگل اے آئی پرو یا الٹرا پلان خریدنا ضروری ہو چکا ہے۔ بصورت دیگر، آپ کو صرف چند سادہ سوالات کے جوابات تک محدود رہنا پڑے گا۔
یہ تبدیلی اس بات کا اشارہ بھی ہے کہ ٹیکنالوجی کی دنیا تیزی سے اس طرف جا رہی ہے جہاں ہر چیز کی قیمت لگائی جا رہی ہے، اور فری رسائی اب ماضی کی بات بنتی جا رہی ہے۔ وہ سہولت جو چند مہینے پہلے ہر کسی کے لیے آسانی سے دستیاب تھی، اب صرف ان کے لیے مخصوص ہو گئی ہے جو اس کے لیے ادائیگی کر سکتے ہیں۔
گوگل نے اپنی پالیسی میں تبدیلی کے بعد “Basic Access” کی اصطلاح کو نافذ کر کے یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ اپنی اے آئی ٹیکنالوجی کو ایک مکمل کاروباری ماڈل کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں صارفین کو چاہیے کہ وہ اپنی ضروریات، بجٹ اور متبادل آپشنز کا بغور جائزہ لے کر فیصلہ کریں کہ آیا وہ گوگل جیمنی پر انحصار کرنا چاہتے ہیں یا کسی اور سمت میں جانا چاہتے ہیں۔

