
گوگل کی نئی پرومپٹ انجینئرنگ گائیڈ: اے آئی سے مؤثر بات کیسے کریں؟
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال نے یہ سوال عام کر دیا ہے کہ آخر ہم اس جدید ٹیکنالوجی سے بہتر انداز میں کیسے بات کریں؟ اسی سوال کا جواب گوگل نے اپنی تازہ ترین 70 صفحات پر مشتمل گائیڈ میں دیا ہے، جس کا عنوان ہے: پرومپٹ انجینئرنگ۔ گوگل کی یہ دستاویز عام صارفین کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت ٹولز کے ساتھ بہتر نتائج کے لیے درست، واضح اور مؤثر سوالات پوچھ سکیں۔
پرومپٹ: ایک سوال جو فرق پیدا کرتا ہے
گوگل کے مطابق ’پرومپٹ‘ وہ سوال یا ہدایت ہے جو صارف اے آئی کو دیتا ہے تاکہ مطلوبہ معلومات حاصل کی جا سکیں۔ لیکن یہ صرف سوال کرنا نہیں، بلکہ صحیح انداز میں سوال کرنا اہم ہے۔ گائیڈ میں کہا گیا ہے کہ اگر سوال ادھورا ہو تو جواب بھی اسی معیار کا ہوگا۔ اسی لیے گوگل کا اصول ہے: گاربیج ان، گاربیج آؤٹ۔
تو کیا یہ صرف ماہرین کے لیے ہے؟
یہاں سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ سب کچھ صرف ٹیک ماہرین کے بس کی بات ہے؟ گوگل کی گائیڈ اس غلط فہمی کو دور کرتی ہے۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ پرومپٹ انجینئرنگ صرف کوڈرز یا ڈیولپرز کا شعبہ نہیں۔ ہر وہ شخص جو بات واضح انداز میں کر سکتا ہے، وہ اس مہارت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
جب ہر کوئی سیکھ سکتا ہے، تو کیسے آغاز کریں؟
ابتدائی قدم یہ ہے کہ آپ مختلف قسم کے پرومپٹس کو سمجھیں۔ گوگل کے مطابق پرومپٹ لکھنے کی تین بنیادی اقسام ہیں، جو آپ کی سوچ کو ترتیب دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔
پرومپٹ کی تین اہم اقسام
-
زیرو شاٹ پرومپٹ: بغیر کسی مثال کے سوال
-
فیو شاٹ پرومپٹ: سوال سے پہلے مثال دینا
-
چین آف تھاٹ پرومپٹ: سوال کو مرحلہ وار ترتیب دینا
مثلاً اگر آپ چاہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت آپ کے لیے ایک کاروباری منصوبہ تیار کرے، تو صرف “بزنس پلان دو” کہنا کافی نہیں ہوگا۔ آپ کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ کاروبار کہاں ہے، کس طرز کا ہے اور آپ کے وسائل کیا ہیں۔
کیا ماڈل کا انتخاب بھی اہم ہے؟
جی ہاں، جب آپ پرومپٹ کی اقسام سیکھ لیتے ہیں، تو اگلا اہم نکتہ یہ ہوتا ہے کہ کس ماڈل سے بات کی جا رہی ہے۔ گوگل بتاتا ہے کہ ہر مصنوعی ذہانت ماڈل جیسے جمینی 2.5، چیٹ جی پی ٹی یا دیگر کی اپنی الگ کارکردگی اور حدود ہوتی ہیں۔ اسی لیے ان ماڈلز کو سمجھنا اور ان کے مطابق پرومپٹ لکھنا بھی ایک اہم مہارت ہے۔
کامیاب پرومپٹ لکھنے کے تین اصول
جب آپ ماڈلز کو پہچان لیتے ہیں، تو وقت آتا ہے کہ آپ اپنے سوال کو مؤثر انداز میں ڈھالیں۔ گوگل اس کے لیے تین بنیادی اصول تجویز کرتا ہے:
-
سوال واضح ہو
-
پس منظر شامل کیا جائے
-
وضاحت کے لیے سوال کو دہرا کر پوچھا جائے
اگر پہلا جواب اطمینان بخش نہ ہو تو سوال کو نئے انداز میں پوچھنا نہایت مؤثر ہو سکتا ہے۔
کن باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے؟
جب پرومپٹ لکھنے کا ڈھانچہ سمجھ آ جائے تو یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کن چیزوں سے بچنا چاہیے۔ گائیڈ کے مطابق:
-
ادھورے سوالات
-
غیر ضروری معلومات
-
تعصب پر مبنی زبان
یہ تمام عوامل مصنوعی ذہانت کو غلط سمت میں لے جا سکتے ہیں، جس کا اثر آپ کے مطلوبہ جواب پر پڑے گا۔
پرومپٹ: اب ایک لازمی مہارت
جب پرومپٹ انجینئرنگ کی اہمیت اس قدر بڑھ گئی ہے تو سوال یہ نہیں کہ آپ اسے سیکھنا چاہتے ہیں یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ اسے کب سیکھیں گے؟ گوگل کے مطابق یہ مہارت اب اختیار نہیں، بلکہ مستقبل کی ایک ضرورت ہے۔
بات صرف الفاظ تک محدود نہیں رہی
اب پرومپٹ صرف تحریری سوالات تک محدود نہیں۔ گوگل کی جدید ویڈیو ٹیکنالوجی وی او 2 جیسے سسٹمز ایسے پرومپٹس کو ویڈیوز میں بدل دیتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مستقبل میں صرف سوچنے اور پوچھنے کا طریقہ جان لینا کافی ہوگا باقی کام مصنوعی ذہانت خود کر لے گا۔
اور گوگل جیمز اب سب کے لیے دستیاب
اس نئی گائیڈ کے ساتھ ساتھ گوگل کی ایک اور اہم پیش رفت یہ ہے کہ گوگل جیمز کے متعدد فیچرز اب ہر صارف کے لیے مفت دستیاب ہیں۔ یہ ایک موقع ہے کہ آپ سیکھنے کے ساتھ ساتھ تجربہ بھی کریں۔
سلیقے سے سوال کریں، بہتر جواب پائیں
گوگل کی پرومپٹ انجینئرنگ گائیڈ ایک واضح پیغام دیتی ہے: اے آئی کے ساتھ بات چیت جادو نہیں، مہارت ہے۔ اور ہر مہارت کی طرح یہ بھی سیکھنے سے آتی ہے۔ تو اگلی بار جب آپ مصنوعی ذہانت سے کوئی سوال کریں تو یاد رکھیں: سوال صرف پوچھنا کافی نہیں، صحیح انداز میں پوچھنا ضروری ہے۔
No Comments