چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 کیسے کام کرتا ہے اور عام لوگ اسے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟
کچھ عرصہ پہلے تک جب بھی کسی کو تصویر بنوانی ہوتی تھی یا کسی تصویر میں ترمیم کرنی ہوتی تھی، تو وہ فوٹو ایڈیٹرز یا ڈیزائنرز کی مدد لیتا تھا۔ یہ ایک مہنگا، وقت لینے والا اور بعض اوقات مشکل کام تھا۔ لیکن اب ٹیکنالوجی نے یہ سب آسان بنا دیا ہے۔ آج ہم جس چیز کی بات کر رہے ہیں، وہ ہے چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5، جو ایک ایسا نظام ہے جس کی مدد سے کوئی بھی شخص صرف الفاظ لکھ کر تصویر بنا سکتا ہے یا پہلے سے موجود تصویر میں تبدیلی کر سکتا ہے۔ اور خاص بات یہ ہے کہ اس کے لیے آپ کو کسی تکنیکی مہارت کی ضرورت نہیں ہے۔
اس سفر کا آغاز سب سے پہلے سال 2021 میں اوپن اے آئی کی جانب سے اٹھایا گیا، جب انہوں نے ایک منفرد ٹیکنالوجی متعارف کروائی جس کا نام تھا DALL·E۔ اس ماڈل کا کام یہ تھا کہ جب بھی کوئی شخص چند الفاظ یا ایک مکمل جملہ لکھے، تو یہ ماڈل اُس جملے کو سمجھ کر اُس کا تصوراتی عکس تصویر کی صورت میں دکھا دیتا۔ مثلاً اگر کوئی لکھتا کہ: “ایک نیلا ہاتھی جو سائیکل چلا رہا ہو” تو DALL·E اس پورے منظر کو اپنی فہم کے مطابق ایک تصویر میں ڈھال دیتا۔ یہ اس قدر حیرت انگیز ٹیکنالوجی تھی کہ لوگ پہلی بار دیکھ کر حیران رہ گئے کہ محض ایک جملہ لکھنے سے اتنی واضح اور تخلیقی تصویر کیسے بن سکتی ہے۔
اس وقت تک دنیا میں ایسا کوئی نظام نہیں تھا جو الفاظ کو اتنی گہرائی سے سمجھ کر تصویر بنا سکے۔ DALL·E نے ثابت کر دیا کہ مصنوعی ذہانت صرف باتیں سمجھنے تک محدود نہیں بلکہ یہ تخلیقی کام بھی کر سکتی ہے۔ یہ ماڈل بہت مشہور ہوا، خاص طور پر تخلیقی شعبوں میں، جیسے گرافک ڈیزائن، مارکیٹنگ، تعلیم اور سوشل میڈیا۔ عام لوگوں کے لیے یہ ایک نئی دنیا کی کھڑکی کھلنے کے مترادف تھا۔ جہاں وہ اپنی سوچ کو براہِ راست تصویر میں بدل سکتے تھے۔
جب گوگل نے بھی یہ دیکھا کہ یہ شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور انہوں نے بھی اپنی طرف سے ایک طاقتور ماڈل تیار کیا جسے امیجن کا نام دیا گیا۔ یہ ماڈل بھی DALL·E کی طرح الفاظ سے تصویر بنانے کی صلاحیت رکھتا تھا، لیکن چند حوالوں سے یہ اور بھی بہتر نکلا۔ امیجن میں گوگل نے اپنی زبان کو سمجھنے والی ٹیکنالوجی (Language Understanding) کو شامل کیا تاکہ ماڈل صرف لفظی مطلب ہی نہیں بلکہ جملے کے اندر پوشیدہ جذبات، انداز اور باریکیوں کو بھی سمجھ سکے۔
مثلاً اگر کوئی جملہ لکھتا: “سورج کی کرنوں میں کھیلتے بچوں کی خوشی” تو امیجن صرف بچے اور سورج نہیں دکھاتا، بلکہ اُن کے چہروں پر خوشی، پس منظر میں روشنی، اور ماحول کی گرمی جیسی جزئیات بھی تصویر میں شامل کرتا۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گوگل نے بعد میں اس امیجن ماڈل کو اپنے مزید ترقی یافتہ سسٹم جیمنی اے آئی میں شامل کر دیا، جو کہ الفاظ، آواز، تصویر، اور دیگر تخلیقی کاموں میں مہارت رکھتا ہے۔
اس دوران ٹیکنالوجی کی دنیا میں کچھ آزاد گروپس اور چھوٹے پلیٹ فارم بھی منظرِ عام پر آئے جنہوں نے امیج جنریشن کو مزید عوامی، سادہ اور کھلا بنانے میں مدد کی۔ ان میں سب سے نمایاں نام مڈجرنی اور اسٹیبل ڈیفیوشن کے ہیں۔
مڈجرنی ایک ایسا ماڈل ہے جو خاص طور پر تخلیقی آرٹ اور فنکارانہ انداز کی تصاویر میں مہارت رکھتا ہے۔ یہ ماڈل صارف کے جملے کو لیتا ہے اور اسے ایک آرٹسٹک یا خیالی انداز میں پیش کرتا ہے جیسے خوابوں یا تصورات کی دنیا میں تصویر بن رہی ہو۔ یہ خاص طور پر ڈیجیٹل آرٹسٹوں اور سوشل میڈیا پر تصویری کہانیاں بنانے والوں میں بہت مقبول ہوا۔
دوسری طرف اسٹیبل ڈیفیوشن ایک اوپن سورس ماڈل ہے، یعنی اسے کوئی بھی مفت میں اپنے کمپیوٹر پر انسٹال کر کے استعمال کر سکتا ہے۔ یہ ایک جمہوری قسم کی ٹیکنالوجی تھی، کیونکہ اس نے تصویر سازی کو مزید آزاد، کھلا اور ہر شخص کے لیے قابلِ رسائی بنا دیا۔ اسٹیبل ڈیفیوشن نے عام لوگوں کو یہ اختیار دیا کہ وہ اپنی مرضی سے امیج ماڈل میں ترمیم کریں، اپنی پسند کے انداز اپنائیں، اور بنا کسی رکاوٹ کے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو استعمال کریں۔
ان تمام ماڈلز کی کامیابی اور تجربات نے مصنوعی ذہانت کے شعبے کو ایک نیا رخ دیا۔ ہر ماڈل نے اپنے وقت میں ایک قدم آگے بڑھایا، لیکن ایک چیز کی کمی تھی۔ اور وہ تھی سادگی، رفتار اور درستگی کا امتزاج۔ یہی وہ خلا تھا جسے ChatGPT Images 1.5 نے پر کیا۔
چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 نے پچھلے تمام ماڈلز کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا نظام بنایا جس میں آپ صرف اپنا خیال لکھیں، اور یہ ماڈل نہایت درست، حقیقت کے قریب اور تیزی سے تصویر بنا دے۔ یہ ماڈل غیر تکنیکی افراد کے لیے بھی اتنا آسان ہے کہ جیسے وہ کسی سے بات چیت کر رہے ہوں۔ کوئی کوڈنگ، کوئی مشکل سافٹ ویئر، کوئی ایڈٹنگ ٹولز نہیں۔ صرف الفاظ، اور نتیجہ تصویر۔
چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے استعمال کرنے کے لیے آپ کو کسی خاص علم یا سافٹ ویئر کی ضرورت نہیں۔ صرف آپ چیٹ جی پی ٹی کھولیں، جو کہنا ہے لکھیں، اور یہ ماڈل آپ کی لکھی بات کو پڑھ کر تصویر تیار کر دیتا ہے۔ مثلاً اگر آپ لکھتے ہیں: “ایک چھوٹا بچہ پارک میں گیند سے کھیل رہا ہے” تو یہ آپ کو ویسی ہی تصویر فراہم کر دے گا۔
یہ ماڈل صرف تصویریں بنانے تک محدود نہیں، بلکہ اگر آپ کے پاس کوئی تصویر پہلے سے موجود ہے اور آپ اس میں کچھ تبدیلی چاہتے ہیں تو یہ بھی ممکن ہے۔ جیسے اگر آپ کسی تصویر میں کسی کا لباس تبدیل کرنا چاہتے ہیں، یا بیک گراؤنڈ بدلنا ہے، تو یہ ماڈل بالکل آپ کی ہدایت کے مطابق صرف وہی تبدیلی کرے گا۔ باقی تصویر کو ویسا ہی رکھے گا۔ یہ چیز خاص طور پر اس لیے اہم ہے تاکہ تصویر غیر قدرتی یا بگڑی ہوئی نہ لگے۔
مزید یہ کہ یہ ماڈل روشنی، زاویے، چہرے کی شناخت، کپڑوں کی ساخت، اور دیگر باریکیوں کو بھی سمجھتا ہے اور اس طرح کی تبدیلیوں میں مہارت رکھتا ہے۔ مطلب اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایک شخص کا چہرہ وہی رہے لیکن صرف لباس بدل جائے، تو یہ ماڈل اسے بھی بہت خوبصورتی سے انجام دیتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 پچھلے ورژنز کے مقابلے میں تقریباً چار گنا تیز ہے۔ یعنی آپ کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ جیسے ہی آپ جملہ لکھیں گے، چند لمحوں میں تصویر سامنے آ جائے گی۔ اور آپ بیک وقت کئی تصاویر پر کام بھی کر سکتے ہیں۔ اس میں ایک نیا فیچر بھی شامل کیا گیا ہے، جس میں صارفین کو پری سیٹ سٹائل اور مقبول تھیمز بھی دیے گئے ہیں تاکہ اگر آپ کو اندازہ نہ ہو کہ کیا لکھنا ہے، تو آپ انہی تجاویز پر کلک کر کے بہترین تصاویر حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ ٹیکنالوجی صرف تصویری فنکاروں یا ڈیزائنرز کے لیے نہیں ہے، بلکہ یہ عام لوگوں کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ طلباء اپنے سکول یا کالج کے پروجیکٹس کے لیے تصاویر بنا سکتے ہیں۔ اساتذہ تعلیمی مواد کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والے منفرد اور دلکش پوسٹس تیار کر سکتے ہیں، اور دکاندار یا کاروباری افراد اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے پروفیشنل تصاویر بغیر کسی فوٹوگرافر یا اسٹوڈیو کے تیار کر سکتے ہیں۔
کاروباری دنیا میں اس ماڈل کا استعمال دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو آن لائن بزنس کرتے ہیں، وہ ایک پروڈکٹ کی صرف ایک تصویر لے کر مختلف رنگوں، پس منظر اور انداز میں نئی تصاویر بنا سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوتی ہے بلکہ اخراجات بھی کم ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بڑی کمپنیاں جیسے Wix، Canva اور Figma بھی اب اس ٹیکنالوجی کو اپنی خدمات میں شامل کر رہی ہیں۔
اس سارے سفر میں جو بات سب سے اہم ہے وہ یہ کہ ٹیکنالوجی نے تصویر سازی کو خاص لوگوں سے نکال کر عام لوگوں تک پہنچا دیا ہے۔ جہاں پہلے تصویر بنوانے کے لیے مہارت، پیسہ اور وقت چاہیے ہوتا تھا، اب صرف سوچ، الفاظ اور انٹرنیٹ کنکشن کافی ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 نے اس عمل کو آسان، سستا اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنا دیا ہے۔
گوگل کے امیجن یا جیمنی اے آئی نے تصویر سازی میں جدت لائی، لیکن چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 نے اسے عام انسان کے لیے قابلِ استعمال بھی بنا دیا۔ اب تصویر اور تخیل کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی خیال ہے، تو آپ اسے الفاظ میں بیان کریں اور یہ نظام اسے تصویر میں بدل دے گا۔
آخر میں، یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ چیٹ جی پی ٹی امیجز 1.5 صرف ایک ماڈل نہیں بلکہ تخلیق کی ایک نئی دنیا ہے، جو ہر اس شخص کے لیے دروازہ کھولتی ہے جو کچھ نیا سوچتا ہے، کچھ منفرد بنانا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی سوچ کو تصویر کی شکل ملے۔ یہ صرف ٹیکنالوجی نہیں، بلکہ تخلیق کا نیا چہرہ ہے۔


و
بھت مفید معلومات۔۔