
جب ذہانت کا مستقبل دماغ میں نصب چِپ سے جڑا ہو، تو اولاد کی پرورش بھی نئی سوچ کی متقاضی ہو سکتی ہے۔ اسکیل اے آئی (Scale AI) کے 28 سالہ بانی الیگزینڈر وانگ نے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ والد بننے کا فیصلہ اس وقت تک مؤخر رکھیں گے۔ جب تک ایلون مسک کی نیورالنک یا اسی نوعیت کی برین کمپیوٹر ٹیکنالوجی دستیاب نہیں ہو جاتی۔
یہ گفتگو انہوں نے “شان ریان شو” میں کی۔ جبکہ ان کا تفصیلی انٹرویو بزنس انسائیڈر میں بھی شائع ہوا ہے۔ جہاں انہوں نے سپر انٹیلیجنس، دماغی چِپس اور مستقبل کے بچوں پر ان کے اثرات پر کھل کر بات کی۔
نیورالنک، ایلون مسک کی انتہائی انقلابی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ جو انسان کے دماغ میں سکّے کے برابر چِپ نصب کر کے نہ صرف دماغی سرگرمی کو ریکارڈ بلکہ متحرک بھی کر سکتی ہے۔ ابھی یہ تجرباتی مرحلے میں ہے اور اب تک تین مریضوں پر آزمائی جا چکی ہے۔ ان میں سے ایک ALS کا شکار برَیڈ اسمتھ ہے۔ جس نے نیورالنک کی مدد سے ایک ویڈیو ایڈیٹ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
تاہم یہ تنہا کمپنی نہیں۔ سنکرون (Synchron)، جسے بل گیٹس اور جیف بیزوس کی حمایت حاصل ہے۔ ایپل کے ساتھ مل کر معذور افراد کو آئی فون استعمال کرنے میں مدد دے رہی ہے۔ موٹیف نیوروٹیک (Motif Neurotech) شدید ڈپریشن کے علاج کے لیے ایک دماغی پیس میکر جیسا نظام تیار کر رہی ہے۔
وانگ کا ماننا ہے کہ بچوں کے ابتدائی سات سال ذہنی لچک یعنی “نیوروپلاسٹیسیٹی” کے لحاظ سے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق:
“جب ہمارے پاس نیورالنک یا ایسی ٹیکنالوجیز آئیں گی، تو وہ بچے جو ان کے ساتھ پیدا ہوں گے، ان کا استعمال سیکھنے کی صلاحیت بالغ افراد سے کہیں زیادہ ہوگی۔”
یہ نظریہ مستقبل کی اے آئی تعلیم کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دیتا ہے کہ کیا انسانی سیکھنے کا دارومدار مستقبل میں قدرتی دماغ پر رہے گا یا مصنوعی دماغی رابطوں پر؟
وانگ کے مطابق اگر بچوں کو شروع سے ہی دماغی چِپس کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے تو وہ ان ٹیکنالوجیز کے ساتھ فطری انداز میں ہم آہنگ ہو جائیں گے۔ بالکل جیسے آج کے بچے ٹچ اسکرینز کے عادی ہو چکے ہیں۔
اسی تناظر میں اردو اے آئی کی ماسٹر کلاسز جیسے پروگرامز بچوں کو اے آئی اور مستقبل کی مہارتوں سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ نظریہ صرف ذاتی انتخاب نہیں بلکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکنالوجی اب صرف تعلیم یا صنعت تک محدود نہیں بلکہ انسانی ترقی اور نسل کی تشکیل کے فیصلوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
اردو اے آئی ماسٹر کلاس آٹومیشن ایڈیشن اور اے آئی سب کے لیے جیسے پلیٹ فارمز اس سوچ کو وسعت دیتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کس طرح ہر طبقے کے بچوں کو بااختیار بنا سکتی ہے۔
Hi! I’m Mairaj Roonjha, a Computer Science student, Web developer, Content creator, Urdu AI blogger, and a changemaker from Lasbela, Balochistan. I’m currently studying at Lasbela University of Agriculture, Water and Marine Sciences (LUAWMS), where I focus on web development, artificial intelligence, and using tech for social good.
As the founder and lead of the Urdu AI project, I’m passionate about making artificial intelligence more accessible for Urdu-speaking communities. Through this blog, I aim to break down complex tech concepts into simple, relatable content that empowers people to learn and grow. I also work with the WALI Lab of Innovation to help reduce the digital divide in rural areas.
No Comments