
اوپن اے آئی کے سربراہ گریگ بروک مین کا انجینئرز کو انوکھا مشورہ: عاجزی کامیابی کی ضمانت کیوں؟
اوپن اے آئی کے شریک بانی اور صدر، گریگ بروک مین نے کمپنی میں شمولیت اختیار کرنے والے انجینئرز کے لیے ایک نہایت اہم مشورہ دیا ہے۔ ان کے بقول، سب سے اہم چیز جو ایک انجینئر کو کرنی چاہیے وہ ہے اپنے انا کو دروازے پر چھوڑ کر آنا۔
تکنیکی عاجزی کیا ہے؟
4 جون کو سان فرانسسکو میں ہونے والے اے آئی انجینئر ورلڈز فیئر میں بات کرتے ہوئے گریگ بروک مین نے کہا کہ اوپن اے آئی میں کامیاب ہونے کے لیے انجینئرز کی سب سے اہم خصوصیت ’تکنیکی عاجزی‘ (Technical Humility) ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’آپ اس لیے یہاں آ رہے ہیں کیونکہ آپ کے پاس ایسی صلاحیتیں ہیں جو اہم ہیں، لیکن یہ ایک روایتی ویب سٹارٹ اپ سے بالکل مختلف ماحول ہے‘۔ یہ بات اس لیے اہم ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ٹیم ورک اور تعاون کے بغیر کامیابی ممکن نہیں ہے۔
انجینئر اور محقق کے درمیان فرق
گریگ بروک مین نے بتایا کہ یہ بصیرت انھیں انجینئرنگ اور ریسرچ کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ساتھیوں کے درمیان ہونے والے ثقافتی تصادم کو دیکھ کر ملی۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انجینئرز اکثر یہ سوچتے ہیں کہ ’ہم ایک انٹرفیس پر متفق ہیں، اب میں اسے اپنی مرضی سے لاگو کر سکتا ہوں‘۔ اس کے برعکس، محققین پورے نظام کو ایک یونٹ کے طور پر دیکھتے ہیں، جہاں ایک چھوٹی سی خرابی بھی خاموشی سے کارکردگی کو خراب کر سکتی ہے۔
انہوں نے ایک ابتدائی منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اوپن اے آئی کی انجینئرنگ ٹیم کوڈ کی ہر لائن پر بحث کرتے کرتے رک گئی تھی۔ اس مسئلے کا ان کا حل بہت سادہ تھا۔ وہ پانچ خیالات پیش کرتے، محقق ان میں سے چار کو مسترد کرتے، اور وہ باقی بچ جانے والے ایک خیال پر آگے بڑھتے تھے۔
نصیحت کا خلاصہ
گریگ بروک مین کے مطابق، انجینئرز کے لیے سب سے اہم بات یہ جاننا ہے کہ کب اپنی جبلت پر بھروسہ کرنا ہے اور کب اسے پیچھے چھوڑ دینا ہے۔ انھوں نے کہا، ’سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آپ یہاں آئیں، واقعی سنیں، اور یہ فرض کریں کہ جب تک آپ ’کیوں‘ کی گہرائی کو نہیں سمجھتے، تب تک کچھ ایسا ہے جو آپ سے چھوٹ رہا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ پوری طرح سمجھ جائیں، تب آپ تبدیلی لا سکتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی کامیابی میں نہ صرف جدید ٹیکنالوجی بلکہ مضبوط ٹیم ورک اور اپنے علم پر حد سے زیادہ فخر نہ کرنے کی یہ ثقافت بھی شامل ہے۔ اوپن اے آئی کی اپنی اقدار میں بھی ’عاجزی سے کام لیں‘ کا اصول شامل ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ گریگ بروک مین نے انسانی ذہانت کی طرح مصنوعی ذہانت میں بھی عاجزی کو ایک اہم ستون قرار دیا ہے۔ اس موضوع پر مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائٹ اردو اے آئی ڈاٹ آرگ پر جا سکتے ہیں۔
کیا صرف عاجزی ہی کافی ہے؟
اوپن اے آئی کے اندر یہ کہا جاتا ہے کہ یہاں ہر شخص کی رائے کی اہمیت ہے، چاہے اس کا عہدہ کوئی بھی ہو۔ یہ چیز اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے کہ کس طرح ایک کمپنی ٹیم کے باہمی تعاون سے بڑے اور پیچیدہ مسائل کو حل کر سکتی ہے، خاص طور پر جب بات مصنوعی ذہانت کی ہو۔
No Comments