-
Miraj Roonjha
- 1 Comment
- AI Campus, AI development, AI in Australia, AI infrastructure, AI investment, AI jobs, Australia, Data Center, Sydney, Technology Innovation
اوپن اے آئی کا سڈنی میں 4.6 ارب ڈالر کا مصنوعی ذہانت کیمپس: آسٹریلیا کی ڈیجیٹل ترقی کی نئی بنیاد
مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کا اندیشہ اب آسٹریلیا کے لیے ماضی بننے جا رہا ہے کیونکہ دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی نے سڈنی میں 4.6 ارب امریکی ڈالر مالیت کا ایک جدید ترین اے آئی کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس شراکت داری میں آسٹریلیا کی معروف ڈیٹا سینٹر آپریٹر کمپنی NextDC بھی شامل ہے، جو برسبین میں واقع ہے۔ دونوں ادارے اس منصوبے کے تحت نہ صرف سڈنی میں ایک سپر کمپیوٹر کلسٹر تیار کریں گے بلکہ اس کے ساتھ اے آئی کی تحقیق، ترقی اور عملی استعمال کے لیے ایک مکمل بنیادی ڈھانچہ فراہم کریں گے۔
یہ منصوبہ صرف سرمایہ کاری کا اعلان نہیں بلکہ ایک عملی قدم ہے جو آسٹریلیا کو اے آئی کی دنیا میں نمایاں مقام دلانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اوپن اے آئی کا یہ کیمپس جدید ترین گرافکس پروسیسنگ یونٹس (GPUs) سے لیس ہو گا، جو ڈیپ لرننگ اور مشین لرننگ جیسے جدید میدانوں میں تحقیق کے لیے استعمال ہوں گے۔ اس کلسٹر کی مدد سے وہ ماڈلز تربیت دیے جا سکیں گے جو زبان، تصویر، ویڈیو اور آڈیو ڈیٹا کو انسانی سطح پر سمجھنے کے قابل ہوں گے۔ اس سپر کلسٹر کی صلاحیت آسٹریلیا کو ایشیا پیسیفک خطے میں اے آئی کا ایک مضبوط مرکز بنا دے گی۔
یہ منصوبہ نہ صرف تکنیکی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا بھی ایک بڑا وسیلہ ہے۔ آسٹریلوی حکومت کے مطابق یہ منصوبہ اپنی تعمیراتی مراحل میں ہزاروں کی تعداد میں ملازمتیں فراہم کرے گا، جن میں براہ راست اور بالواسطہ دونوں طرح کی نوکریاں شامل ہوں گی۔ مزید برآں، جب کیمپس مکمل ہو گا، تو اس میں طویل مدتی بنیادوں پر انجینئرنگ، مینوفیکچرنگ، آپریشنز اور ٹیکنالوجی سے وابستہ دیگر فنی شعبوں میں بھی روزگار کے مواقع دستیاب ہوں گے۔ اس منصوبے سے ملک میں ہنر مند افراد کی طلب میں اضافہ ہو گا، جس سے تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے شعبوں میں بھی بہتری آئے گی۔
یہ اے آئی سینٹر ماحولیاتی پائیداری کو بھی مدِنظر رکھتے ہوئے بنایا جائے گا۔ منصوبے کے تحت بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قابلِ تجدید توانائی کے طویل المدتی معاہدے کیے جائیں گے، جس سے کاربن اخراج میں واضح کمی متوقع ہے۔ مزید یہ کہ عمارتوں میں جدید کولنگ سسٹمز نصب کیے جائیں گے جو پینے کے پانی کا استعمال نہیں کریں گے۔ اس سے نہ صرف قدرتی وسائل کی بچت ہو گی بلکہ اس مرکز کو ایک ماحولیاتی طور پر ذمہ دار ادارہ بھی بنایا جائے گا۔
اس منصوبے کا مثبت اثر آسٹریلوی اسٹاک مارکیٹ پر بھی دیکھا گیا، جہاں NextDC کے شیئرز میں 4.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے یہ ردعمل اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف اس منصوبے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اسے ملک کی معیشت اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ایک فائدہ مند قدم بھی سمجھتے ہیں۔ یہ اضافہ اس اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے کہ آسٹریلیا جلد ہی عالمی سطح پر اے آئی کے اہم مراکز میں شامل ہو جائے گا۔
اوپن اے آئی کے ترجمان کے مطابق یہ کیمپس کمپنی کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت وہ دنیا بھر میں اے آئی کو محفوظ، مفید اور سب کے لیے قابلِ رسائی بنانا چاہتے ہیں۔ آسٹریلوی حکومت نے بھی اس قدم کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ آسٹریلیا کے ٹیلنٹ، صاف توانائی کی استعداد اور تجارتی شراکت داریوں کو دنیا کے سامنے پیش کرے گا۔ ٹریژرر جم چالمرز کے مطابق یہ منصوبہ آسٹریلیا کے لیے اے آئی مہارتوں میں اضافہ کرے گا، معیاری ملازمتیں فراہم کرے گا اور معیشت کے ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دے گا۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اس منصوبے کی مدد سے آسٹریلیا میں عالمی سطح کی اے آئی تحقیق کو فروغ ملے گا، جو نہ صرف ملک میں تکنیکی خود کفالت لائے گا بلکہ اس کی برآمدات اور سافٹ ویئر سروسز میں بھی اضافہ کرے گا۔ یہ کیمپس تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرے گا، جس سے تحقیق، انوویشن اور عملی استعمال کے درمیان رابطہ مضبوط ہو گا۔ ایسے منصوبے طویل مدتی بنیادوں پر نہ صرف علم کی معیشت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ ملک کی ٹیکنالوجیکل خودمختاری کی بنیاد بھی رکھتے ہیں۔
اگرچہ اے آئی میں ترقی کے ساتھ خطرات بھی موجود ہیں، خاص طور پر ڈیٹا پرائیویسی، سیکیورٹی اور آٹو میشن کے اثرات جیسے مسائل، لیکن اوپن اے آئی اور آسٹریلوی حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت تمام بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ شراکت داری کے تحت ریگولیٹری فریم ورک پر عملدرآمد، ماہرین کی مشاورت اور شفافیت کو اولین ترجیح دی جائے گی تاکہ یہ منصوبہ محفوظ، پائیدار اور انسانی مفاد میں ہو۔
اوپن اے آئی کا یہ قدم آسٹریلیا کے لیے صرف ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ ایک نیا باب ہے جو ملک کو مصنوعی ذہانت کی دنیا میں نمایاں مقام دلا سکتا ہے۔ اس سے آسٹریلیا نہ صرف عالمی سرمایہ کاروں اور تکنیکی اداروں کے لیے پرکشش ملک بنے گا بلکہ اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک مضبوط، بااختیار اور جدید ڈیجیٹل مستقبل بھی تشکیل دے گا۔
Share this:
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to email a link to a friend (Opens in new window) Email
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn
- Click to share on Reddit (Opens in new window) Reddit
- Click to share on Threads (Opens in new window) Threads
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp


عمران کیرانوی
Sounds good, another continent steps into AI.