
ڈیپ سیک: چینی مصنوعی ذہانت اے آئی پروگرام جو امریکی ٹیکنالوجی مارکیٹ کے لیے خطرہ بن گیا
ہیلو دوستوں! میں ہوں اردو اے آئی سے معراج احمد، اور آج ہم ایک حیران کن ٹیکنالوجی پیش رفت کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں۔ جس نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ چینی AI پروگرام DeepSeek نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کر دی ہے۔ اور ماہرین اسے عالمی AI صنعت کے لیے ایک بڑا موڑ قرار دے رہے ہیں۔ لیکن یہ پروگرام آخر ہے کیا؟ اور اس نے اتنا بڑا مالیاتی اثر کیسے ڈالا؟ آئیے تفصیل سے جانتے ہیں۔
ڈیپ سیک (DeepSeek) کیا ہے؟
ڈیپ سیک ایک چینی AI اسٹارٹ اپ ہے جسے 2023 میں لیانگ وین فینگ نے ہانگزو، چین میں قائم کیا۔ یہ پلیٹ فارم Open Source مصنوعی ذہانت کے ماڈلز تخلیق کرتا ہے۔ اور اسے اوپن اے آئی کے مشہور چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ایک بڑا حریف سمجھا جا رہا ہے۔
ڈیپ سیک کی سب سے بڑی خاصیت اس کی کم لاگت میں ترقی ہے۔ جہاں اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کی ترقی پر 7 ارب ڈالر خرچ کیے، وہیں ڈیپ سیک کا نیا R1 ماڈل صرف 6 ملین ڈالر میں تیار ہوا۔ یعنی صرف 0.1 فیصد لاگت میں ایسا AI ماڈل تیار کر لیا گیا جو کارکردگی میں بہترین امریکی ماڈلز کے برابر ہے۔ ڈیپ سیک کی مقبولیت میں اس وقت اور اضافہ ہوا جب یہ ایپل کے ایپ اسٹور میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بن گیا۔ اس کے بعد سے، سرمایہ کاروں میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ چینی AI کمپنیاں تیزی سے امریکی کمپنیوں کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔
امریکی ٹیکنالوجی مارکیٹ پر اثرات
ڈیپ سیک کی غیر متوقع کامیابی نے امریکی اور یورپی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سرمایہ کاروں کو شدید نقصان پہنچایا۔
امریکی ٹیک کمپنیوں کے شیئرز میں شدید گراوٹ
ڈیپ سیک کے نئے اپڈیٹ کے بعد امریکی اور یورپی ٹیک کمپنیوں کی مارکیٹ ویلیو میں تقریباً 1 ٹریلین ڈالر کی کمی دیکھنے میں آئی۔
NVIDIA کو سب سے زیادہ نقصان
امریکی چپ ساز کمپنی NVIDIA کے شیئرز میں 17% کمی ہوئی، جو اس کی مارکیٹ ویلیو میں تقریباً 589 بلین ڈالر کی گراوٹ کے مترادف ہے۔
دیگر اسٹاک مارکیٹس پر بھی اثرات
جرمنی کی اسٹاک مارکیٹ DAX میں 1.1% کمی۔
فرانس کی CAC 40 مارکیٹ میں 0.8% کمی
برطانیہ کی FTSE 100 میں 0.3% کمی۔
امریکی S&P 500 انڈیکس میں 1.6% گراوٹ
ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج میں 0.9% کمی۔
دوسری طرف، ڈیپ سیک کی کامیابی نے ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹ کو بڑھا دیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار چینی AI کمپنیوں پر زیادہ اعتماد کرنے لگے ہیں۔
ڈیپ سیک کی منفرد خصوصیات
ڈیپ سیک کی کامیابی کے پیچھے کئی تکنیکی اور اسٹریٹجک عوامل کارفرما ہیں:
کم لاگت میں اعلیٰ معیار
جہاں دوسری کمپنیاں اربوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں، وہیں ڈیپ سیک نے انتہائی کم لاگت میں ایک طاقتور AI ماڈل تیار کر لیا۔
نیا ماڈل R1 اور منفرد جواب دینے کا طریقہ
یہ ماڈل دیگر چیٹ بوٹس کی طرح سیدھا جواب نہیں دیتا، بلکہ پہلے اپنی منطق بیان کرتا ہے اور پھر نتیجہ اخذ کرتا ہے۔ اس کی یہ صلاحیت اسے دوسرے AI ماڈلز سے ممتاز بناتی ہے۔
امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار کم کرنے کی کوشش
ڈیپ سیک نے 50,000 امریکی ساختہ NVIDIA A100 چپس حاصل کر لی تھیں۔ جو اب چینی کمپنیوں کے لیے ممنوع ہو چکی ہیں۔ ان چپس کی بدولت ڈیپ سیک نے تیزی سے ترقی کی اور وہ بڑے امریکی ماڈلز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو گیا۔
اوپن سورس ماڈل
ڈیپ سیک کا AI ماڈل اوپن سورس ہے، یعنی دوسرے ڈویلپر بھی اسے استعمال اور بہتر بنا سکتے ہیں، جو اس کی ترقی میں مزید اضافہ کرے گا۔
امریکہ کی پالیسی اور مستقبل کے امکانات
امریکہ پہلے ہی چین کو جدید AI ٹیکنالوجی کی رسائی سے روکنے کے لیے کئی اقدامات کر چکا ہے۔ امریکی حکومت نے NVIDIA جیسے اداروں پر چین کو جدید چپس فروخت کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ تاکہ چین AI کے میدان میں برتری حاصل نہ کر سکے۔
امریکہ کی AI قیادت بچانے کی کوشش
امریکی سابق قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جنوری میں کہا تھا۔ اگر AI کی ترقی میں چین کو برتری حاصل ہو گئی، تو اس کے اثرات بہت گہرے ہوں گے۔ اسی طرح، سابق امریکی وزیر تجارت جینا ریمونڈو نے بھی AI میں امریکہ کی برتری کو بنیادی ضرورت قرار دیا تھا۔
ڈیٹا سینٹرز پر بھی نظر
امریکی حکومت مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا میں بننے والے AI ڈیٹا سینٹرز پر بھی سخت نگرانی کر رہی ہے۔ کیونکہ ان کے ذریعے چین AI ٹیکنالوجی میں مزید ترقی کر سکتا ہے۔
کیا ڈیپ سیک دنیا میں AI کا نیا بادشاہ بن سکتا ہے؟
ڈیپ سیک کی تیز ترقی اور کم لاگت نے AI انڈسٹری میں ایک نئے عہد کا آغاز کر دیا ہے۔
- کم لاگت میں بہتر AI → نئی کمپنیوں کے لیے ایک مثال
- امریکی کمپنیوں کے لیے خطرہ → مزید سرمایہ کاری کی ضرورت
- AI کا عالمی مقابلہ → امریکہ اور چین کے درمیان ٹیک جنگ
اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا امریکہ اس چیلنج کا سامنا کر سکتا ہے؟ کیا امریکی کمپنیاں ڈیپ سیک جیسے کم لاگت والے ماڈلز کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی تبدیل کریں گی؟ یا چینی کمپنیاں AI کی دنیا میں نئی برتری حاصل کر لیں گی؟ یہ تمام سوالات مستقبل میں AI کی دنیا کی سمت متعین کریں گے۔
آپ کی رائے؟
کیا ڈیپ سیک واقعی چیٹ جی پی ٹی کا متبادل بن سکتا ہے؟
امریکہ کو اپنے AI ماڈلز پر مزید سرمایہ کاری کرنی چاہیے؟
کیا چینی کمپنیاں AI کی دوڑ میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ سکتی ہیں؟
اپنی رائے نیچے کمنٹس میں ضرور دیں!
No Comments