
کیا اے آئی انسانوں سے زیادہ طاقتور ہو جائے گی؟ جیوفری ہنٹن کی فکرمندی
مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں اہم کردار ادا کرنے والے سائنسدان جیوفری ہنٹن نے کہا ہے کہ وہ 77 سال کی عمر میں اس لیے مطمئن ہیں کہ ممکن ہے سپر انٹیلیجنس ان کی زندگی میں دنیا پر قابض نہ ہو۔ ہنٹن، جنہیں اکثر “گاڈ فادر آف اے آئی” کہا جاتا ہے۔ نے CBS نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں خبردار کیا کہ اے آئی کی ترقی متوقع سے کہیں زیادہ تیز ہے۔
یہ ایک معصوم سا شیر کا بچہ ہے
ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کو ایک شیر کے بچے سے تشبیہ دی:
“یہ صرف ایک معصوم سا شیر کا بچہ لگتا ہے۔ لیکن جب وہ بڑا ہوگا، تو اگر ہمیں یقین نہیں کہ وہ ہمیں مارنا نہیں چاہے گا، تو ہمیں فکرمند ہونا چاہیے۔”
انہوں نے بتایا کہ موجودہ رفتار کو دیکھتے ہوئے، یہ کہنا مشکل نہیں کہ سپر انٹیلیجنس اگلے 10 برسوں کے اندر ممکن ہو سکتی ہے۔ ایک سال قبل ان کا خیال تھا کہ اس میں 20 سال لگ سکتے ہیں۔ لیکن اب وہ کہتے ہیں کہ یہ وقت ممکنہ طور پر نصف رہ گیا ہے۔ 2025 میں اے آئی کا کردار اسی تناظر میں خاص اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
10 سے 20 فیصد امکان: سپر انٹیلیجنس قابو سے باہر ہو سکتی ہے
ہنٹن کے مطابق اس وقت تقریباً 10 سے 20 فیصد امکان موجود ہے کہ AI خودمختار ہو کر انسانی کنٹرول سے باہر ہو جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے AI ایجنٹس خود کام انجام دینے لگیں گے، خطرہ اور بڑھتا جائے گا۔
“جو چیزیں آپ سے زیادہ ذہین ہوں، وہ آپ کو چالاکی سے قابو میں لے سکتی ہیں۔”
کمپنیاں اور ممالک نئی چمکدار چیز کے پیچھے بھاگ رہے ہیں
ہنٹن نے کہا کہ آج کی دنیا میں سپر انٹیلیجنس کا نہ بننا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ کیونکہ ہر کمپنی اور ہر ملک اگلے بڑے قدم کی دوڑ میں شامل ہو چکا ہے۔ اس تناظر میں اے آئی میں سیکیورٹی یا مقابلہ؟ کے عنوان سے جاری بحث اور بھی اہم ہو گئی ہے۔
“سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایسی AI بنا سکتے ہیں جو خود کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش نہ رکھتی ہو؟”
گوگل سے علیحدگی اور مایوسی
ہنٹن 2023 میں گوگل سے مستعفی ہو گئے تاکہ وہ AI کے خطرات پر کھل کر بات کر سکیں۔ انہوں نے کہا: “میں کسی بھی بڑی ٹیک کمپنی میں کام کرنے کو ترجیح نہیں دوں گا۔”
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس وقت مایوس ہوئے جب گوگل نے دفاعی مقاصد کے لیے AI استعمال نہ کرنے کا اپنا مؤقف تبدیل کر دیا۔
تیز رفتار ترقی، مگر بے یقینی کے ساتھ
ہنٹن اس وقت ٹورنٹو یونیورسٹی میں پروفیسر ایمرٹس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہیں 2024 میں مشین لرننگ میں غیر معمولی خدمات پر نوبل انعام برائے فزکس بھی دیا گیا۔ جہاں AI روز بروز ہماری زندگی کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔ وہیں اس کے مستقبل پر ہنٹن جیسے ماہرین کی فکریں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ بعض ماہرین کے مطابق اب ہم اس دور میں ہیں جہاں اے آئی سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ ساتھ ہی، تخلیقی شعبوں میں بھی AI کا کردار غیرمعمولی ہو چکا ہے۔ جیسا کہ دنیا کا تیز ترین گرافک ڈیزائنر ایک AI ہے۔
اور کچھ ماہرین پر امید ہیں کہ شاید اے آئی کا انقلاب بیماریوں کے خاتمے کا سبب بنے، لیکن ہنٹن جیسے سائنسدان زیادہ محتاط اور حقیقت پسند نظر آتے ہیں۔
No Comments