
چین اور پاکستان کا مصنوعی ذہانت سے چلنے والی زرعی ایپ کی ترقی
فیصل آباد: یہ کوئی کہانی نہیں، بلکہ حقیقت ہے! پنجاب کے کھیتوں میں ایک نئی زرعی انقلاب کی ابتدا ہو چکی ہے۔ اب کھیتوں میں کسانوں کی مسلسل نگرانی کے بجائے، آسمان میں اڑتے ڈرون، جدید ٹیکنالوجی اور ذہین ایپس ان کی مدد کو آ چکی ہیں۔ سوچیں، وہ کسان جو گرمی کی تپتی دوپہروں میں کھیتوں میں ہلکان ہو جاتے تھے۔ اب محض ایک موبائل اسکرین پر چند کلکس کے ذریعے کھاد ڈالنے اور آبپاشی کے فیصلے کر رہے ہیں۔
“پہلے، میں صرف کٹائی کے قریب جا کر اندازہ لگا سکتا تھا کہ فصل کیسی رہی۔ اب، میں ہر روز اپنے موبائل پر فصل کی صحت دیکھ سکتا ہوں اور وقت پر مسائل حل کر سکتا ہوں، جس سے پیداوار میں زبردست بہتری آئی ہے،” گوجرانوالہ کے محمد تاج اپنی حیرانی چھپائے بغیر کہہ رہے تھے۔ ان کے ہاتھ میں نئی کسان360 ایپ تھی، جو ابھی ابھی انسٹال ہوئی تھی۔
یہ سب کچھ چین-پاکستان اشتراک سے ممکن ہوا ہے۔ جہاں جدید کمپیوٹر وژن ٹیکنالوجی کو کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ کسان360 انہی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
کسانی میں ٹیکنالوجی کا جادو
چینی پروجیکٹ لیڈر ڈاکٹر وو جن نے بتایا۔ “ہم ڈرونز کو جدید کیمروں اور بصری شناختی آلات سے لیس کر رہے ہیں۔ تاکہ فصل کی نگرانی، کیڑوں اور بیماریوں کا تجزیہ، اور آبپاشی و کھاد کے بہترین استعمال کو ممکن بنایا جا سکے۔” کسانوں کے لیے یہ سب نیا تھا۔ اور انہوں نے شروع میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا۔ “یہ ہمارے لیے بہت پیچیدہ ہے۔” لیکن پاکستانی ٹیم نے مقامی زبان میں ویڈیوز اور ٹیکسٹ گائیڈز بنا کر ان کی ساری الجھنیں دور کر دیں۔
زراعت میں انقلاب کا وقت آ چکا ہے
پاکستان-چین مشترکہ زرعی لیبارٹری کے محقق ساقب علی نے کہا: “میرا تعلق بھی ایک زمیندار گھرانے سے ہے، اور میں جانتا ہوں کہ گرمی کی لہریں اور پانی کی کمی ہمارے لیے کتنی بڑی آزمائش ہیں۔ اب کسانوں کو اصل وقت میں ڈیٹا فراہم کر کے، ان کے فیصلوں کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، تاکہ وہ اپنی خوراک اور روزگار کو محفوظ بنا سکیں۔
یہی وجہ ہے کہ کسان360 اب Apple App Store اور Android Play Store پر دستیاب ہے۔ پنجاب اور اسلام آباد میں کیے گئے ٹریننگ سیشنز میں 1000 سے زائد کسانوں نے اسے اپنانا شروع کر دیا ہے۔
یہ ایپ مصنوعی سیاروں اور مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے کسانوں کو بتاتی ہے کہ ان کے کھیت میں کہاں نمی اور نائٹروجن کی کمی ہے۔ کسان اپنی زبان میں سن سکتے ہیں کہ کہاں کھاد ڈالنی ہے اور کہاں نہیں۔” ساقب علی نے مزید بتایا۔
چیٹ بوٹ: کسانوں کا نیا مشیر
یہاں ایک اور حیرت انگیز فیچر بھی شامل کیا گیا ہے! ایک چیٹ بوٹ، جو DeepSeek ماڈل پر مبنی ہے، اب کسانوں کے ہر سوال کا جواب دے سکتا ہے۔ “ہم اسے پاکستان کے زرعی ڈیٹا سے مزید بہتر بنا رہے ہیں۔ تاکہ یہ کسانوں کی مخصوص ضروریات کو بخوبی سمجھ سکے۔” ساقب علی نے بتایا۔
پاکستان میں زرعی انقلاب کی نوید
ڈاکٹر سلطان حبیب اللہ خان، جو یونیورسٹی آف ایگریکلچر، فیصل آباد میں سینٹر فار ایگریکلچرل اینڈ فوڈ سیکیورٹی ریسرچ کے ڈائریکٹر ہیں۔ نے کہا: “پاکستان کو جدید زرعی طریقوں کی اشد ضرورت ہے۔ یہ ایپ ہمارے کسانوں کو ایک نئی راہ پر لے جا سکتی ہے۔ اور ان کی پیداواری صلاحیت کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر نے اس منصوبے کی مالی مدد کی ہے۔ تاکہ اسے پورے ملک میں پھیلایا جا سکے۔
چین-پاکستان زرعی لیبارٹری اگلے دو سالوں میں اس ٹیکنالوجی کو پورے پاکستان میں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ AI+ ٹیکنالوجی کے ذریعے، پاکستان میں زرعی ترقی کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔
No Comments