
ماہرین کا حیران کن مؤقف مصنوعی ذہانت اشتہاری ایجنسیوں کے لیے خطرہ یا تخلیقی ساتھی؟
دنیا بھر میں اشتہاری ایجنسیوں کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، اور اس کی ایک بڑی وجہ مصنوعی ذہانت ہے۔ جب OpenAI کے سی ای او سیم آلٹ مین نے کہا کہ “مارکیٹنگ کے 95 فیصد کام مستقبل میں مصنوعی ذہانت کرے گا”، تو بہت سے ماہرین نے اسے صنعت کے لیے ایک خطرہ سمجھا۔ تاہم کچھ تخلیقی ماہرین مصنوعی ذہانت کو صرف خطرہ نہیں بلکہ تخلیقی قوت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ جیسا کہ مصنوعی ذہانت سے متعلق یہ تفصیلی رپورٹ بتاتی ہے، اب مصنوعی ذہانت سے بچنا ممکن نہیں بلکہ اس کو سمجھنا اور اپنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
سیم آلٹ مین کی وارننگ: کیا واقعی 95 فیصد کام ختم ہو جائے گا؟
نئی کتاب AI First میں سیم آلٹ مین کے بیان نے اشتہاری صنعت میں ایک لرزہ طاری کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹرز، ایجنسیاں، اور اسٹریٹجسٹ جلد ہی مصنوعی ذہانت سے بدل جائیں گے۔ مگر دوسری طرف BBDO، BETC، اور TBWA جیسے ادارے مصنوعی ذہانت اشتہاری ایجنسیوں پر اثرات کو مثبت سمجھتے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت اب ہر روز تقریباً 34 ملین تصاویر تیار کرتا ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تخلیقی دنیا میں یہ کتنا انقلابی کردار ادا کر رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت بطور تخلیقی ساتھی
BBDO نیویارک کی ایگزیکٹو کریئیٹو ڈائریکٹر ایلینا ناکس نے بتایا کہ انہوں نے Midjourney جیسے مصنوعی ذہانت ٹولز استعمال کر کے کلائنٹس کو قائل کرنے کے لیے ایسے وژنز تیار کیے جو روایتی طریقے سے ممکن نہ تھے۔
اسی طرح BETC پیرس نے کم بجٹ میں Woolite کے لیے ایک نیا برانڈ کردار “Fluffy GOAT” تیار کیا جو سپیڈ بوٹ اور جیٹ پر دنیا گھومتا ہے۔ اس تخلیقی مہم کو صرف چھ ہفتے میں مکمل کیا گیا۔
یہی وہ پہلو ہے جو ایڈوب کی مصنوعی ذہانت پر مبنی تخلیقی حکمتِ عملی کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کس طرح کم وقت میں بلند معیار کی تخلیق ممکن بنا رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت کا کاروباری ماڈلز پر اثر
S4 Capital کے مارٹن سورل کے مطابق اب روایتی بلنگ ماڈلز تبدیل ہو رہے ہیں۔ اور کام کی قیمت آؤٹ پٹ کی بنیاد پر طے کی جا رہی ہے۔ TBWA نے حال ہی میں ایک مہم جیتی جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے لاکھوں افراد کے لیے انفرادی اشتہارات تخلیق کیے گئے۔
یہی رجحان آج ہمیں مختلف کاروباری آئیڈیاز اور مصنوعی ذہانت کے تقابلی کردار میں بھی نظر آتا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت تخلیق، رفتار، اور قیمت کے میدان میں سبقت لے جا رہا ہے۔
عالمی سطح پر بڑھتا اثر: چین کی پیش قدمی
مصنوعی ذہانت کا پھیلاؤ صرف اشتہارات تک محدود نہیں رہا۔ چین کی DeepSeek جیسی کمپنیاں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہی ہیں۔ جسے کئی امریکی ماہرین قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
حالیہ رپورٹس میں چین کی DeepSeek کے ممکنہ خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت اب عالمی دوڑ کا حصہ بن چکی ہے۔
تخلیق کا نیا دور
یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ مصنوعی ذہانت اشتہاری ایجنسیوں پر اثرات واقعی انقلابی ہیں۔ جہاں کچھ لوگ اسے زوال کا اشارہ سمجھتے ہیں۔ وہیں دوسروں کے لیے یہ ایک نیا تخلیقی دور ہے۔ جیسا کہ فوٹو شاپ نے ایک وقت میں ڈیزائن کی دنیا کو بدلا، ویسے ہی مصنوعی ذہانت تخلیقی انڈسٹری کو نئی جہت دے رہی ہے۔ اور جو اسے قبول نہیں کرے گا، وہ پیچھے رہ جائے گا۔
No Comments